سرینگر//جامع مسجد سرینگر کو مسلسل مقفل کرنے کے خلاف تاجروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو آئندہ جمعہ تاجر عقیدتمندوں کے ہمراہ از خود تاریخی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرینگے۔سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو نماز جمعہ کے موقعہ پر مسلسل مقفل کرنے اور پائین شہر کے علاقوں میں بندشیں عائد کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وادی کے تاجروں نے کہا کہ پائین شہر کی مسلسل ناکہ بندی سے تجارت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔شہر خاص میں تاجروں کی ہنگامی میٹنگ کے دوران کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین اور کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سربراہ محمد یاسین خان نے کہا کہ اب حکومت کا معمول بن چکا ہے کہ جمعہ کوپائین شہر میں بندشیں عائد کی جائے۔میٹنگ کے دوران شہر خاص کی متعدد تاجر انجمنوں جن میں نواب بازار،زالڈگر،خانیار،اقرا مارکیٹ جامع مسجد،شہید گنج، لالچوک، سرائے بالا، نوشہرہ،ریگل چوک،چھتہ بل،حول،بٹہ مالو اور دیگر علاقوں کی بازار کمیٹیوں نے شرکت کی۔حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر4اگست کو جامع مسجد سرینگر کو پھر سے بند کر کے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو آئندہ جمعہ کو تاجر اور لوگ بندشوں کی پرواہ کئے بغیرجامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرینگے اورجامع مسجد سرینگر اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں بازار بھی کھولینگے۔ایک اعلیٰ پولیس افسرنے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بندشوں اوراضافی سیکورٹی اقدامات کادفاع کرتے ہوئے کہاکہ نمازجمعہ کے موقعہ پرجامع مسجدکے احاطہ اورنواحی علاقوں میں پُرتشددمظاہروں کااندیشہ لاحق رہتاہے ،اسلئے احتیاطی اقدامات روبہ عمل لاناناگزیربن جاتاہے ۔حزب کمانڈر برہانی وانی کے جان بحق ہونے کے بعد شروع ہوئی احتجاجی لہر سے اب تک گزشتہ ایک برس کے دوران27ویں ہفتہ تاریخی جامع مسجد کو مقفل کیا گیا۔وادی میں گزشتہ برس ریکارڑ19ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر کو انتظامیہ کی طرف سے سیل کرنے اور نماز پر پہرے لگانے کے علاوہ عید الضحیٰ کے موقعہ پر مقفل کرنے کے بعد مخلوط سرکار نے امسال جمعتہ الوداع کے موقعہ پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی تھی۔