سرینگر// تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل18ہفتوں تک نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی سے متعلق انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کو26 نومبر سے قبل مطلوبہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ وادی میں8جولائی سے شروع ہوئی احتجاجی لہر کے ساتھ ہی سرینگر میں قائم تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگا دی گئی جبکہ مسلسل18ہفتوں تک مسلسل فورسز اور پولیس نے حصار میں رکھ کر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔اس سلسلے میںایک رضاکار تنظیم نے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے پاس رجوع کرتے ہوئے کہا کہ9جولائی سے سیاسی ہلچل اور ایجی ٹیشن کے بعد سرینگر اور شوپیاں سمیت جامع مسجد سرینگر اور شوپیاں کے گرد نواح علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو پولیس اورریاستی و ضلع انتظامیہ ان مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جامع مسجد سرینگر کو مسلسل18ہفتوں سے باہر سے بھی مقفل کیا گیا ہے جو نہ صرف غیر آئینی بلکہ شہریوں کو حاصل حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے ۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ جامع مسجد سرینگر اور شوپیاں کے گرد ونواح میں کرفیو عائد کرنے سے امن و قانون نافذ کرنی والی ایجنسیوں کی صورتحال سے نپٹنے سے متعلق نااہلی ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی کی خانہ یا تھانہ نظر بندی کو اگر چہ سمجھا جاسکتا ہے تاہم لوگوں کو ان مساجد خاص طور پر جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکنا جمہوری نظام میںکسی بھی صورت میں بلا جواز ہے۔جامع مسجد سرینگر اور جامع مسجد شوپیاں میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روکنے کی کاروائی کو سراسر مداخلت فی الدین اور لوگوں کے مذہبی حقوق میں مداخلت کے مترادف قرار دیتے ہوئے بشری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذہبی حقوق کی پاسداری بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کے حقوق انسانی چارٹر1948 کے تحت درج ہے جبکہ بھارت نے بھی اس چارٹر پر دستخط کئے ہے،نیز آئین ہند کے تحت بھی مذہبی حقوق کی پاسداری کی توثیق کی گئی ہے۔اس دوران درخواست گزار نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے کہ جامع مسجد سرینگر اور جامع مسجد شوپیاں میں لوگوں کو خاص طور پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے اس درخواست کو زیر غور لاکر تسلیم کیا ہے جبکہ اس سلسلے میں26دسمبر سے قبل رپورت پیش کرنے کی ہدایت دی۔معاملے کی سماعت کمیشن میں26دسمبر کو ہوگی ۔