سری نگر//سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کل کہا کہ سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر گذشتہ سات ہفتوں سے جاری پابندی تاجروں کی جانب سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال شروع کرنے کی دھمکی کے تناظر میں ہٹالی گئی۔عمرعبداللہ نے انتظامیہ کی جانب سے جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دینے سے متعلق ایک خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’مقامی تاجروں کی دھمکی کہ وہ غیرمعینہ مدت کی ہڑتال شروع کریں گے، نے حکومت کو آج نماز ادا کرنے کی اجازت دینے پر مجبور کیا‘۔خیال رہے کہ وادی کی مختلف تجارتی انجمنوں کے اراکین نے جمعرات کو پائین شہر کے نوہٹہ میں جامع مسجد کے احاطے میں احتجاجی دھرنا دیکر مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل قدغن، حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی اور پائین شہر کو بار بار کرفیو کی زد میں رکھ کرپوری آبادی کو یرغمال بناکر اس پورے علاقے کو اقتصادی طور مفلوک الحال بنانے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔انہوں نے دورانِ احتجاج کہا تھا کہ اگر جامع مسجد کا محاصرہ فوری طور پر نہ ہٹایا گیا تو وہ ایک ہمہ گیر احتجاجی مہم چھیڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔جامع مسجد میں 23 جون کو جمعتہ الوداع کے موقع پر سخت ترین بندشوں کے ذریعے نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی اور بعدازاں یہ سلسلہ مسلسل چھ جمعہ تک جاری رکھا گیا۔