سرینگر// تاریخی جامع مسجد سرینگر کو ایک بار پھر نمازیوں کیلئے بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سینئر حریت لیڈر اور نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ رویہ مسلمانان کشمیر کیلئے ناقابل قبول ہے۔انہوں نے سرینگر کی مرکزی جامع مسجد کو نمازیوں کیلئے بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ پر عملاً پابندی عاید کرنا اس بات کا برملا اعلان ہے کہ مسلمانان کشمیر کو اپنے سیاسی حقوق مانگنے کی باضابطہ سزا دی جارہی ہے۔ نعیم خان نے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں سرکاری مداخلت اور مسلمانوں کے تئیں سرکار کے رویہ پر افسوس اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مسلمانان کشمیر کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانان کشمیر کے بنیادی سیاسی حقوق تو پہلے ہی پامال کئے جارہے ہیں اور لوگوں کیخلاف ہر قسم کا ظلم و جبر روا رکھا جارہا ہے،اب مذہبی حقوق کو پامال کرکے یہاں کے لوگوں کو عملی طور پر یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بھارت کے ایک نو آبادیاتی حصہ کے شہری ہونے کی حیثیت سے اُن کی کیا اوقات ہے۔موجودہ سرکار ظلم و بربریت کے سبھی پچھلے ریکارڈ مات کرنے کی راہ پر گامزن ہے اورعملی طور پر یہاں کی اکثریت کو” سبق“ سکھانے کی راہ پر گامزن ہے۔نعیم خان نے مزید کہا کہ پہلے کشمیریوں کو قتل کیا جاتا ہے،زخمی کیا جاتا ہے اور بعد میں وہی نام نہاد حکمران جو اس غارتگری میں ملوث ہیں، اس پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ان ڈرامہ باز سیاست کاروں کی مکاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہی کی ایما پر لوگوں کو ماتم کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اُنہیں اپنے لاڈلوں کی آزادی کے ساتھ تجہیز و تکفین بھی عمل میں لانے نہیں دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنازوں کے جلوسوں پر وردی پوش اہلکاروں کے حملہ آور ہونے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کشمیری عوام کیخلاف بلا اعلان جنگ چھڑی گئی ہے ۔