سرینگر //مرکزی جامع مسجد سرینگر کو سرکاری سطح پر مسلسل بند رکھنے ، طاقت اور کرفیو کے بل پر مسلمانوںکو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے اور میرواعظ عمر فاروق کو لگاتار اپنی رہائش گاہ میں نظر بند رکھنے جمعہ کے موقعہ پر شہر خاص میں کرفیو کے نفاذ کے پس منظر میں انجمن اوقاف جامع مسجد کے زیر اہتمام ایک اہم مشاورتی اجلاس میرواعظ منزل پر منعقد ہوا ۔اجلاس میں سرکردہ مذہبی تنظیموں اور جماعتوں کے سربراہوں ، ائمہ ، علمائے کرام، تجارتی انجمنوں کے ذمہ داروں اور سول سوسائٹی کے معزز اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا احمد سعید نقشبندی نے انجام دی۔اجلاس میں دینی تنظیموں اور انجمنوں کے متعدد سربراہوں سمیت جن سرکردہ اراکین نے شرکت کی ان میں جمعیت اہلحدیث کے صدر پروفیسر غلام محمد بٹ، انجمن حمایت الاسلام کے سربراہ مولانا خورشید احمد قانون گو، اسلامک اسٹڈی سرکل صدر ڈاکٹر یوسف العمر ،مسلم وقف بور ڈ کے نمائندے مولانا نورانی، جماعت اسلامی ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی، اکنامک الائنس صدر محمد یاسین خان جبکہ مفتی اعظم کشمیر مولانا مفتی محمد بشیر الدین کا مکتوب بھی پڑھ کر سنایا گیا۔اجلاس میں متفقہ طور ایک قرارداد کے ذریعے ریاستی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ وہ مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر عائد مسلسل پابندی اور میرواعظ کی مسلسل خانہ نظر بندی اور ان کی دینی و منصبی فرائض کی ادائیگی پر عائد قدغن کا سلسلہ فوراً سے پیشتر بند کرے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ وقت آگیا ہے کہ ملت کے بہی خواہ مل بیٹھ کر سرکاری سطح پر مسلمانان کشمیر کے دینی معاملات میں مداخلت جیسے معاملات کو نظر میں رکھ کر ایک متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیں۔اس موقعہ پر میرواعظ عمر فاروق نے ٹیلیفونک خطاب میں ریاست کی بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت کی اسلام دشمن اور کشمیر دشمن جارحانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مذموم سازش کے تحت مرکزی جامع مسجد سرینگر کی عظمت اور تقدس کو پامال کرنے اور اسکی مرکزیت کو کمزور کرنے کیلئے جان بوجھ کر جمعتہ المبارک کو شہر خاص میں کرفیو اور بندشوں کا سہارا لیا جاتا ہے اورمجھے اپنی دینی اور دعوتی سرگرمیوں سے باز رکھنے کیلئے سیاسی انتقام گیری پر مبنی کارروائیاں عمل میں لاکر بلا جواز گھر میں نظر بند رکھا جاتا ہے تاکہ ہماری حق و صداقت کی آواز پر روک لگائی جاسکے۔