عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے زرعی پیداوار ،دیہی ترقی و پنچایتی راج محکمے جاوید احمد ڈار نے کسانوں کے قومی دِن ۔2024کے موقعہ پر زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لئے وقف کرنے کے لئے جموںوکشمیر کسان کمیونٹی کا تہہ دِل سے شکریہ اَدا کیا۔اُنہوں نے زراعت کو خطے کی معیشت اور ثقافتی ورثے کا سنگ بنیاد بنانے میں ان کے کلیدی رول کو سراہا۔وزیرموصوف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اَپنے کسانوں کی قابل ذکر شراکت وخدمات کی تقریب منارہے ہیں جو جموں و کشمیر کی زرعی وراثت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔اُنہوں نے خطے کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ پیداوار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا،’’پانپور کے عالمی شہرت یافتہ زعفران سے لے کر جموں کے پریمیم باسمتی چاول تک، نامیاتی اخروٹ سے لے کر وادیٔ کشمیر کے بہترین سیب تک، ہمارے کسان ہمیں قومی اور بین الاقوامی دونوں پلیٹ فارموں پر فخر کراتے ہیں۔‘‘جاوید احمد ڈار نے کسان کمیونٹی کی ترقی کے لئے حکومت کے اقدامات کی تفصیل دیتے ہوئے’جامع زرعی ترقیاتی پروگرام(ایچ اے ڈی پی) ‘پر زور دیا جو پانچ برسوں میں 5,013کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ ایک جامع اَقدام ہے۔ اِس پروگرام کا مقصد زرعی پیداوار کو تقریبا ًدوگنا کرکے 65,700کروڑ روپے سالانہ کرنا، 2.8لاکھ روزگار پیدا کرنا، 19,000کاروباری اِدارے قائم کرنا اور 2.5لاکھ اَفراد کو جدید کاشتکاری کے طریقوں کی تربیت دینا ہے۔اُنہوں نے بتایاحکومت نے کہ ان اَقدامات کے علاوہ کسانوں کے لئے ون سٹاپ سپورٹ سینٹر کے طور پر 500کسان خدمت گھرقائم کئے ہیںجن کی تعداد کو 1,500تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ کسان رابطہ ابھیان کے تحت لوگوں تک رَسائی کی کوششوں کو بھی بڑھایا جا رہا ہے تاکہ کسان کمیونٹی کے ساتھ زیادہ مؤثر طریقے سے رابطہ قائم کیا جا سکے۔وزیر موصوف نے زراعت اوراس سے منسلک شعبوں کی مسابقتی بہتری کے پروجیکٹ (جے کے سی آئی پی) کا بھی خاکہ پیش کیا جو 1,800 کروڑ روپے کی ایک پہل ہے جس میں کلائمیٹ ۔سمارٹ فارمنگ ،زرعی کاروبار کی ترقی اور کمزور کسان کمیونٹی کی مدد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔جامع زرعی ترقیاتی پروگرام( ایچ اے ڈِی پی )کے ساتھ مل کر یہ اَقدامات 6,813کروڑ روپے کا مشترکہ بجٹ پیش کرتے ہیں جس سے خطے میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں اِنقلاب برپا ہوگا۔حکومت پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت چھوٹے اور معمولی کسانوں کو براہ راست مالی مدد فراہم کر رہی ہے جس سے آبادی کے اِس اہم طبقے کے لئے اِقتصادی استحکام کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے اِنٹگریٹیڈ ڈیری ڈیولپمنٹ سکیم (آئی ڈِی ڈِی ایس) ڈیری فارمنگ کو ضمنی ذریعہ معاش کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ مزید برآں، اعلیٰ پیداوار والے سیب کی اقسام کو متعارف کرنے کا مقصد باغبانوں کے لئے پیداواری صلاحیت اور منافع میں نمایاں اِضافہ کرنا ہے۔نبارڈ فنڈنگ کے تحت 200 بورویلوں کی منظوری سے بارش پر منحصر علاقوں میں آبپاشی کو بہتر بنانے کی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ ایک اور اہم قدم اُٹھاتے ہوئے 592 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ سینٹر آف ایکسی لینس فار پریسیشن ویجی ٹیبل اینڈ فلوری کلچر فارمنگ کا قیام شروع کیا گیا ہے۔حکومت نے نبارڈ فنڈنگ کے لئے زرعی باغبانی۔ مویشی پروری پروجیکٹوں کو ترجیح دی ہے اور مالی برس 2025-26 ء میں باغبانی شعبے کے لئے بجٹ میں 50.8 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اِس ے علاوہ مالی برس 2025 ء کے لئے زرعی شعبے کے 30,891.3لاکھ روپے کے بجٹ کی منظوری اس شعبے میں ترقی اور استحکام کے لئے اِنتظامیہ کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔وزیر موصوف نے آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے ، مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے اور دیرپا زرعی طریقوں کو فروغ دینے پر حکومت کی توجہ کا اعادہ کیا۔اُنہوں نے کہا، ’’ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے زراعت کو منافع بخش اور دیرپا ذریعہ معاش بنانے کے اَپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔‘‘وزیر نے اپنے خطاب کے اختتام پر کسانوں کو ایک متاثر کن پیغام دیا،’’ ایک ساتھ مل کر ہم اَپنی معیشت کی ریڈھ کی ہڈی کو مضبوط بناتے رہیں گے اور اَپنی کسان کمیونٹی کی خاطر خوشحالی، دیرپایت اور ترقی کے مستقبل کے لئے کام کریں گے۔‘‘