سہیل بشیر کار، بارہمولہ
وہ افراد جن کے پاس کھیتی باڑی کے لئے زمین نہیں ہے، وہ بھی جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت فائدہ اٹھا سکتے ہیں. جن کے پاس زمین نہیں اور اس مدد سے وہ خودروزگار کما سکتے ہیں۔ شہد کالونیوں کے ذریعہ ایک فرد نہ صرف اچھا کما سکتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر سکتا ہے، شہد کالونیوں کے ذریعہ ہم جہاں کشمیر میں دو موسموں میں شہد حاصل کر سکتے ہیں وہیں ہم ان کالونیوں کو جموں لے آسکتے ہیں، جہاں ایک اور کراپ مل سکتا ہے، ہمارے بہت سے beekeeper اپنی کالونیوں کو راجستھان اور گجرات لے جاتے ہیں، جہاں نہ صرف وہ شہد حاصل کر سکتے ہیں بلکہ pollination کے لیے اگر ہم اپنی کالونیوں کو کسی کھیت میں رکھیں گے تو وہ 1200 سے 1500 فی کالونی کرایہ بھی دیتے ہیں۔آج کل کشمیر کے بہت سارے لوگ اپنی کالونیوں کو راجستھان یا گجرات لے جاتے ہیں۔
جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت آپ کو 35 کالونیوں کا یونٹ لینا ہے، اس پر 80 فیصد سبسڈی ملتی ہے، مارکیٹ میں 35 کالونیوں کی ریٹ 1لاکھ 40 ہزار ہے جس میں 1 لاکھ بارہ ہزار سبسڈی ملتی ہے یعنی اگر ایک شہد کا ڈبہ آپ کو 4000 میں ملتا ہے تو اس پر 3200 سبسڈی ملتی ہے۔اسی طرح جن لوگوں کے پاس پہلے سے شہد کی کالونیاں ہے، ان کو پچاس فیصد یعنی 4000 کے کالونی پر دو ہزار روپے کی سبسڈی ملتی ہے، اسی طرح وہ چیزیں جو beekeeping میں ضرورت پڑتی ہے؛ پر 40 فیصد کی سبسڈی ملتی ہے۔ عام طور پر جولائی میں وادی کے لوگ bee colonies کو اوڑی اور سردیوں میں جموں لے جاتی ہیں۔اس migration کے لیے بھی بی کیپر کو ایک ڈبہ پر 50 پیسے فی کلو میٹر کے حساب سے اعانت ملتی ہے۔
شہد کو نکالنے کے بعد پروسس بھی کرنا پڑتا ہے۔عام طور پر لوگ یہ manually کر رہے ہیں اب جبکہ bee colonies میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں اگر کوئی بھی فرد شہد کا Processing unit لگانا چاہتا ہے تو اس یونٹ پر اس کو 2 لاکھ یا پچاس فیصد تک کی سبسڈی مل جاتی ہے، Honey Processing unit پر عام طور پر 5 لاکھ کا خرچہ آتا ہے، جس میں ڈھائی لاکھ سبسڈی مل جاتی ہے۔اسی طرح اگر کوئی شہد کلیکشن سینٹر کھولنا چاہتا ہے جس میں وہ beekeepers کو ٹکنکل سہولیات فراہم کرے گا اور مارکیٹ بھی دے گا اس سینٹر کو کھولنے پر بھی ڈھائی لاکھ تک کی سبسڈی مل سکتی ہے،اگر کچھ بہنیں سیلف ہیلپ گروپ بنانا چاہیں گی، تو ان کو دس ہزار روپے رجسٹریشن اور کام چلانے کے لیے مل سکتے ہیں۔اسی طرح اگر کوئی ریاستی یا ملکی سطح پر ٹریننگ کرنا چاہتا ہے اس کو ٹریننگ دی جائے گی اور ریاست سے باہر وزٹ بھی کرایا جائے گا۔
جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت جموں و کشمیر میں جو ٹارگٹ ہے، وہ مندرجہ ذیل ہے۔ 333 فیصد Honey bees کا اضافہ 5 سال میں 1.43 لاکھ نئے بی کالونیاں کا ٹارگٹ ہے۔
2870 نئے beekeepers کو اس صنعت میں لایا جائے گا، ساتھ ہی یہ بھی ٹارگٹ ہے کہ 5 سال میں شہد کی پیداوار تین گنا بڑھائی جائے۔اس وقت 23000qtl جموں و کشمیر میں پیداوار ہوتی ہے ٹارگٹ 66100 qtls کا ہے۔
جس طرح شہد کی پیداوار کے لئے زیادہ زمین کی ضرورت نہیں ہوتی اسی طرح مشروم کی کاشتکاری کے لیے زیادہ وسیع جگہ کی حاجت نہیں ہوتی۔ مشروم اگانا بہت ہی آسان ہے، مشروم بھی خودروگار کا ذریعہ ہے۔ 10X10 روم سے آپ اس کاروبار کی شروعات کر سکتے ہیں۔مشروم کا سب سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ اس کا مارکیٹ ہمیشہ دستیاب ہوتا ہے۔آجکل کشمیر میں عمومی اور بارہمولہ میں کئی بے روزگار اس کام سے جڑے ہوئے ہیں. خاص کر اس میدان میں نوجوان لڑکیوں نے اہم رول ادا کیا ہے۔
جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت اس کاروبار میں روزگار کے کافی مواقع ہیں،عام طور پر کشمیر میں دو ہی سیزن میں یہ کراپ اگائی جاتی ہے۔اگر کوئی شخص پورے سال کے لئے اس کراپ کو اگانا چاہے تو اس کو جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت ایک کمرہ بنانے میں چالیس فیصد سبسڈی ملتی ہے۔اگر آپ 40ft x18ft x16 ft کا controlled کمرہ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو اس میں 20 لاکھ کا خرچہ آئے گا، جس میں 8 لاکھ تک آپ کو سبسڈی مل سکتی ہے۔اس کمرے میں آپ ہر موسم میں مشروم اگا سکتے ہیں اور آپ کو بہت زیادہ منافع بھی ملے گا، اگر کوئی 16 ftx25ftx12ft کا شیڈ بنائے گا تاکہ اس میں مشروم اگائے تو اس پر 50 فیصد سبسڈی مل سکتی ہے. عام طور پر اس شیڈ پر 3 لاکھ کاخرچ آجاتا ہے جس میں 1.5 لاکھ روپے آپ کو سبسڈی مل سکتی ہے۔
اگر آپ کے پاس ایک خالی کمرہ ہے تو آپ اس میں بھی مشروم کی کاشت کاری کر سکتے ہیں. مارکیٹ میں پلاسٹک لفافوں میں کمپوسٹ ملتا ہے۔آپ یہ 100 لفافے مارکیٹ سے لے سکتے ہیں، اس کے ساتھ آپ کو coco peat اور spawn بھی ملے گا، آپ کو یہ لفافے کمرہ میں رکھنے ہیں اور اپنے علاقے کے محکمہ زراعت افسر کے گائیڈ لائن پر عمل کرنا ہے۔اس طرح 40 دن میں آپ ایک کراپ حاصل کر سکتے ہیں، اس یونٹ کے لیے آپ کو 12 ہزار کی رقم مل جائے گی ۔مارکیٹ میں 100 بیگ کی قیمت 15 ہزار ہے، اس ایک یونٹ سے آپ کو 2 سے ڈھائی کوئنٹل کی پیداوار مل سکتی ہے،اس طرح دو ماہ میں آپ گھر بیٹھے 50 ہزار کما سکتے ہیں۔
اگر کچھ لڑکیاں سیلف ہیلپ گروپ بنائیں اور یہ مشروم اگائے تو دس لڑکیوں کے ہر سیلف ہیلپ گروپ پر آپ کو 10 ہزار روپے تک کی مدد مل سکتی ہے، جس سے آپ یہ کاروبار کر سکتے ہیں. اسی طرح اگر کوئی ریاست سے باہر مشروم سینٹرس جاکر مشروم پیداوار کی ٹریننگ کرنا چاہتا ہو؛ تو اس کے لیے آپ کو ایک روز کے لیے ایک ہزار روپے مل سکتے ہیں. اسی طرح اگر کوئی ریاست کے اندر ہی ٹریننگ کرنا چاہتا ہے، اس کو ایک دن کے لیے 400 روپے مل سکتے ہیں۔
جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (HADP) کے تحت آنے والے پانچ سال میں ٹارگٹ ہے کہ کم سے کم 26 pasteurized compost unit قائم کیے جائیں ، اسی طرح 72 کنٹرولڈ کنڈیشن روم بنائے جائیں گے۔مشروم کا بیج (spawning) کے دس مراکز قائم کیے جائیں گے۔اسی طرح 300 مشروم شیڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اس دوران 1.5 لاکھ کمپوسٹ بیگس کو تقسیم کیا جائےگا۔ 4 مشروم کینگ یونٹ قائم کیے جائیں گے. اس وقت جموں و کشمیر میں 21000 کوئنٹل مشروم کی پیداوار ہوتی ہے ٹارگٹ 78000 کوئنٹل کا ہے۔اس وقت 2570 لوگ اس صنعت سے جڑے ہوئے ہیں. محکمہ اس دوران 6610 افراد کو اس صنعت سے جوڑے گا۔
مشروم اور شہد کے ذریعہ اس طرح خودروزگار کے مواقع ہیں۔آپ کو hadp. gov. In پر اپنے آپ کو رجسٹر کرنا ہے۔اس کے بعد اپنے من پسند پروجیکٹ کے لیے درخواست دینی ہے، درخواست دینے کے بعد محکمہ خود آپ سے رابط قائم کرے گا۔
رابطہ 9906653927
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)