سرینگر//پاکستانی پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی ملاقات ، پاکستان اور بھارت کے درمیان خطے میں دیرپا امن کیلئے مذاکرات کی بہترین مثال ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ’اب وقت ہے کہ ہمارے خطے میں جامع امن مذاکرات کیے جائیں اور بین الاقوامی کمیونٹی کو بھی افغان امن مرحلے پر توجہ دینی چاہیے‘۔ پاکستانی پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُنکے شمالی کوریائی ہم منصب کے درمیان ملاقات پاکستان اور بھارت کیلئے ایک مثال ہے ۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے انتہائی غیر معمولی ملاقات کی اور اس دوران ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو سیکورٹی خدشات پر ضمانت پر خطے میں جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کے معاملے پر معاہدہ طے پایا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان سنگاپور میں ہوئی ملاقات نے پاکستان اور بھارت کے لیے بہترین مثال قائم کی ہے جس پر عمل پیرا ہونا چاہیے‘۔انہوںنے یاد دلایا کہ دونوں ممالک کوریا جنگ کے آغاز سے ایک دوسرے کو جوہری ہتھیار کے استعمال کی دھمکی دیتے آرہے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ’اگر امریکا اور شمالی کوریا جوہری تنازع سے لوٹ سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کے پاس بھی ایسا نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں رہتا‘۔ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے پڑوسی کشمیر پر بات چیت کے لیے مرکزی نقطہ ہونا چاہیے جہاں کی قوم نے بھارت کے قبضے کو مسترد کیا ہے‘۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’اب وقت ہے کہ ہمارے خطے میں جامع امن مذاکرات کیے جائیں اور بین الاقوامی کمیونٹی کو بھی افغان امن مرحلے پر توجہ دینی چاہیے‘۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کو دوبارہ بحال ہونا چاہیے تاکہ دہائیوں سے جاری کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جاسکے‘۔خیال رہے کہ مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کی دسمبر2015 میں پاکستان آمد کے بعد سے دونوں ممالک نے جامع مشترکہ مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا تاہم 2016 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد سے ان مذاکرات میں رکاوٹ پیش آئی تھی جس کے حوالے سے بھارت نے الزام لگایا تھا کہ یہ پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔اس کے بعد سے دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کوئی واضح گفتگو کا عمل سامنے نہیں آیا جبکہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے اس ہی دوران خفیہ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔