اشتیاق ملک
ڈوڈہ //جموں و کشمیر کے معروف علمی و دینی ادارہ مدرسہ جامعہ غنیۃ العلوم اخیار پور بھلیسہ کا عظیم الشان 43واں دو روزہ سالانہ جلسہ و دستار بندی مہتمم مدرسہ الحاج برہان الحق کے دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔اس موقع پر شعبہ عالمیت سے 16طالبات، شعبہ حفظ سے ایک طالبہ فارغ ہونے کے بعد ان کے والدین و دورہ حدیث سے چار طلاب و شعبہ حفظ سے دو طلاب کی دستار بندی کی گئی۔تقریب میں جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کے علاوہ ممبر اسمبلی ڈوڈہ معراج ملک، میجر 26راشٹریہ رائفلز عبدالعزيز، انتظامیہ کے افسران و مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر مدرسہ ہذا کے بچوں نے مارچ پاسٹ کیا اور ترانہ غنیہ العلوم پیش کیا۔سالانہ تقریب کے دوسرے روز پہلی نشست مفتی محمد سلطان قاسمی صدر مفتی سراج العلوم صدر بازار سرینگر وہ رکن آل انڈیا اسلامک فقہ اکیڈمی کی صدارت و دوسری نشست دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے آئے مولانا شمائل عبداللہ ندوی کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور اس کے بعد نعت شریف بھی پڑھے گئے۔اس موقع پر علماء کرام نے اصلاح معاشرہ کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے عوام الناس سے سنت نبوی، شریعتِ محمدی و قرآنی تعلیمات کے مطابق اپنی عملی زندگی گذارنے و معاشرے کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔سالانہ جلسہ کی تقریب سے مولانا ذاکر حسین کرناٹک، مفتی محمد سلطان کشمیر، مفتی ابو طالب رحمانی کولکتہ و مولانا شمائل عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے موجودہ دور میں مسلمانوں کی پستی و زوال کے لیے قرآن و دین سے دوری قرار دیتے ہوئے عوام الناس سے اعتقادات، عبادات، اخلاقیات، معاملات و معاشرت کی درستگی کو یقینی بنانے و اپنے اندر بلند اخلاق و غیرت پیدا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کی تربیت و ایک بہترین معاشرہ کی تعمیر کرنے سے پہلے اپنا کردار، اخلاق و اعمال درست کریں اور جھوٹ، مکرو فریب، دھوکہ دہی سے کنارہ کشی اختیار کریںاور قرآن کو نسخہ بنا کر نوجوانوں کی اصلاح کریں۔علماء کرام نے امت مسلمہ سے امت محمدیہ کا حق ادا کرنے کے لیے اپنے آپ کو درست کرنے اور جھوٹ و فریب سے دوری اختیار کریں۔انہوں نے مسلمانوں سے اپنے اندر غیرت پیدا کرنے و اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔انہوں نے پڑوسیوں و رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے، فتنہ و فسادات لڑائی جھگڑا سے دور رہنے اور اپنی خواہشات پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا۔علماء نے کہا حضور علیہ السلام ہمارے بہترین نمونہ ہیں اور قرآن مجید ہمارا دستور حیات ہے جس اللہ تعالیٰ نے زندگی کی ہر پہلو کی رہنمائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں نوجوان نسل مغربی تہذیب و تعلیم کے شیدائی بن گئے ہیں اور ہر شعبہ میں مکمل آزادی چاہتے ہیں جو کہ اسلام و شریعت کے خلاف ہے۔انہوں نے عوام الناس و باالخصوص نوجوانوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ کا دامن تھام کر سنت نبوی و شریعت محمدی کے مطابق اپنی عملی زندگی گذاریں اور اسی میں دین و دنیا کی کامیابی رکھی گئی ہے۔علماء نے امت مسلمہ سے اپنی تجارت میں ایمانداری ع دیانتداری لانے، سودی کاروبار کو ترک کرنے نفس پرستی و مادہ پرستی کو چھوڑ کر خدا پرستی کی طرف آئیں۔انہوں نے کہا کہ ایمان اللہ کی عطا کی گئی ایسی دولت ہے جس کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ہے۔انہوں نے عوام الناس سے مغربی تعلیم کو عام کرنے کے بجائے ایمان و قرآنی تعلیمات کو ترجیح دیں اور ہر چھوٹے و بڑے مسائل کو علماء کے ساتھ رجوع کریں۔ انہوں جامعہ غنیہ العلوم کے بانی الحاج غلام قادر غنی پوری رحمت اللہ علیہ کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج پیش کیا اور امت سے مدراس، مساجد و علماء کے ساتھ جڑے رہنے ان اداروں کا ہر ممکن تعاون کرنے کی اپیل کی۔اس دوران صدر مفتی جامعہ غنیہ العلوم مفتی شبیر احمد قاسمی نے ادارہ کی کارکردگی و عوامی تعاون پر مفصل روشنی ڈالی۔ناظم مدرسہ الحاج غلام نبی وانی نے آئے ہوئے سبھی مہمانوں، انتظامیہ، عوام ،میڈیا و مقامی لوگوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا. نظامت کے فرائض استاد جامعہ محمد اسحاق عارف نے انجام دئیے۔تقریب کے آخر پر مہتمم مدرسہ الحاج برہان الحق نے قوم و ملت و ملک میں امن سلامتی و خوشحالی کی دعا کی اور ان کے دعائیہ کلمات کے ساتھ ہی 43واں سالانہ جلسہ و دستار بندی اختتام پذیر ہوئی۔