نئی دہلی //اتر پردیش ہائی کورٹ نے مسلمانوں میں رائج تین طلاقوں کو آئین کے خلاف ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسلمان خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔خواتین کی بعض تنظیموں نے ریاست اتر پردیش کی الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک وقت میں تین طلاقیں دینے کو چیلنج کیا تھا۔الہ آباد ہائی کورٹ نے اس پر سماعت کے بعد اپنے حکم میں کہا کہ 'تین طلاقیں غیر آئینی ہیں، اس سے مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔' مسلمانوں کے معروف ادارے مسلم پرسنل لا بورڈ کا کہنا ہے کہ تین طلاقیں کمیونٹی کا شرعی مسئلہ ہے اور اسے میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شرعی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت کا حامی نہیں ہے۔بورڈ کا کہنا ہے کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت کے یہ حربے سول کوڈ کے نفاذ کی کوششیں ہیں اور وہ اس کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے لیکن عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'کوئی بھی پرسنل لا بورڈ آئین سے بالا تر نہیں ہے۔'مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک رکن کمال فاروقی سے جب صحافیوں نے الہ آباد کورٹ کے فیصلے سے متعلق پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ جس جج نے یہ فیصلہ سنایا ہے شاید انھیں اسلام کے متعلق معلومات کم ہیں اسی لیے انھوں نے یہ موقف اختیار کیا ہوگا۔تین طلاقوں کے متنازع مسئلے پر سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے اور کئی مختلف غیر سرکاری تنظیموں نے اس طرح سے طلاق پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔سپریم کورٹ کے استفسار پر مرکزی حکومت نے بھی تین طلاق کی مخالفت کا موقف اختیار کیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ تین طلاق، نکاح، ایک سے زیادہ شادی اور حلالہ جیسے مسائل کو جنسی انصاف کے اصول کے تحت دیکھنا چاہیے اور اس میں جنسی امتیازی سلوک کے عنصر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔لیکن مسلمانوں کے ادارے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے حکومت کے اس موقف کی شدید مخالفت کی ہے۔بورڈ کا کہنا ہے کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت کے یہ حربے سول کوڈ کے نفاذ کی کوششیں ہیں اور وہ اس کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے۔