نئی دہلی//بھارت کی تین شمال مشرقی ریاستوں میگھالیہ، ناگا لینڈ اور تریپورہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آج سامنے آگئے۔ میگھالیہ میں 59 سیٹوں کے لیے انتخاب ہوئے تھے جس میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے لیکن اسے اکثریت نہیں ملی ہے۔ بی جے پی کو محض دو سیٹیں ملی ہیں لیکن وہ دوسری جماعتوں کی مدد سے ریاست میں حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ناگا لینڈ میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں بعض دوسرے ارکان کی مدد سے اپنی حکومت بنا لیں گی۔لیکن بی جے پی کی سب سے غیر معمولی جیت تریپورہ میں ہوئی ہے۔ بی جے پی ریاست میں دو تہائی اکثریت سے فتحیاب ہوئی ہے۔ 2013 میں جب بی جے پی نے یہاں سیانتخاب لڑا تھا تو اسے دو فیصد سے بھی کم ووٹ ملے تھے اور اس کے تقریبآ سبھی پچاس امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئی تھیں۔ اس باراس نے 42 فی صد ووٹ اور دوتہائی نشستیں حاصل کی ہیں۔تریپورہ کی جیت میں ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ آر ایس ایس کے ہزاروں کارکن گزشتہ دو برسوں سے ریاست کے کونے کونے میں رائے دہندگان سے رابطہ قائم کر رہے تھے۔ تریپورہ کی جیت بی جے پی کی زبردست انتخابی بصیرت اور بہترین حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔تریپورہ میں گزشتہ پچیس برس سے مارکسی کمیونسٹ پارٹی اقتدار میں تھی۔ ریاست کے وزیر اعلی مانک سرکارکو انتہائی ایماندار رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کمیونسٹ اس بات کوسمجھ نہیں سکے ان کے پچیس برس کے اقتدار میں ریاست جمود کا شکار ہے اور ریاست کی نئی نسل تبدیلی اور ایک بہتر نظام کی خواہاں ہے۔ کمیونسٹ پارٹیاں یہ سمبھتی رہیں کہ عوام کے سامنے کوئی متبادل نہیں ہے اور وہ انہیں کو ووٹ دیں گی۔تریپورہ میں کمیونسٹوں کی ہار کے بعد اب وہ صرف کیرالہ تک محدود ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل تیس برس تک اقتدار میں رہنے کے بعد وہ بنگال سے بھی باہر ہو گئے۔ اور وہاں ان کی واپسی کے امکانات تقریبآ ختم ہو چکے ہیں۔ وہاں بی جے پی اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہی ہے اور تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہے۔ آخری قلع کیرالہ میں بھی بی جے پی نے کمیونسٹوں کو چیلنج کرنا شروع کر دیا ہے۔انڈیا کے کمیونسٹ 1917 کے روسی انقلاب کا انڈیا میں انتظار کرتے رہ گئے۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور بائیں بازو کی دوسری جماعتیں پرانے اشتراکی نظریے کی سیاست کرتی آئی ہ?ں۔ ان کے نظریے کا ماڈل سابقہ سویت یونین اور چین ہوا کرتا تھا۔ سویت یونین اور چین تو اپنا نظریہ اور نظام ترک کر کے آگے بڑھ گئے لیکن انڈیا کے کمیونسٹ 1917 کے روسی انقلاب کا انڈیا میں انتظار کرتے رہ گئے۔غربت افلاس اور ذات پات کی تفریق کے باوجود یہاں کمیونسٹ انقلاب تو نہ?ں آ سکا لیکن ہندو قوم پرست بی جے پی کی لہر نے ضرور پورے ملک کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔انڈیا کی سیاست میں کمیونسٹوں نے ماضی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب ان کا اثر بنگال، اتر پردیش ، بہار ، پنجاب ، آندھرا پردیش، دلی، مہاراشٹر اور کیرالہ تک پھیلا ہوا تھا۔ وہ ملک کی سیاست پر ہی نہیں معاشرے کی سوچ اور تہزیب وثقافت پر بھی اثر انداز ہوتے تھے۔ آج وہ صرف کیرالہ تک محدود ہیں۔بائیں بازو کی جماعتیں بالکل کسی سخت گیر مذہبی مسلک کی طرح ہو چکی ہیں جو اپنے ہی خول میں بند ہیں۔ وہ عوام ، زمینی حقیقتوں اور عصری تقاضوں سے کٹ چکی ہیں۔ انڈیا کی سیاست میں ان کی افادیت ختم ہو چکی ہے۔ تریپورہ کی شکست فاش کو بی جے پی کی زبردست جیت سے ہی نہیں انڈیا میں کمیونسٹ سیاست کے خاتمے کے طور پر بھی یاد کیا جائے گا۔