محمد تسکین
نیل (بانہال ) // دور افتادہ اور اونچے اونچے پہاڑوں پر آباد وادی ٔنیل کا علاقہ سب ڈویژن رامسو میں واقع ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ جغرافیائی لحاظ سے ایک ہی جگہ پر آباد ہونے کے باوجود بھی وادیٔ نیل کو سیاسی گیم پلان کے تحت تین تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سیاسی اور حکومتی سطح پر نظر انداز اور استحصال کئے گئے علاقہ نیل کے درجنوں دیہات کے ہزاروں لوگوں کوآج بھی گونا گوں مشکلات سے نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے اور مختلف گائوں دیہات کو جوڑنے کیلئے سڑک رابطوں کے نہ ہونے سے عام زندگی دشوار گزار ہو کر رہ گئی ہے ۔ خوبصورت جنگلات ، پہاڑوں اور سیاحتی مراکز سے بھرا پڑا وادیٔ نیل کا علاقہ خوبصورت نیل ٹاپ سے کھاروان ٹاپ تک اور ضلع اننت ناگ کی چنگ مال کی پہاڑیوں سے جموں سرینگر قومی شاہراہ پر رامسو کے مقام تک پھیلا ہوا ایک خوبصورت علاقہ ہے۔ کشمیر عظمیٰ نے سب ڈویژن رامسو کی نیابت نیل جاکر کئی عوامی وفود سے ملاقات کی اور بدلے میں عوام نے علاقہ نیل کو درپیش عوامی مسائل پر مبنی اپنی روداد بیان کی۔سب ڈویژن رامسو کے نیل علاقے میں چنجلو ، لڑو ، بہوردار ، گگونی ، باٹو ، کھاروان ، ڈھک ، ٹاٹکا ، چدوس ، درپٹہ ، ہرواڑی ، سنیگام ، پرہندر ، سرنگہ ، زراڈی، نیل ٹاپ اور چکناڑواہ کے علاقے شامل ہیں اور اس علاقے کی آبادی کو رامسو ، اکڑال پوگل پرستان اور رام بن کی تحصیلوں میں تقسیم کرکے اس جغرافیائی طور متحدہ علاقے کو ٹکڑے ٹکڑے بانٹنے کی وجہ سے عام لوگ پریشان ہیں اور ایک بھائی رام بن تحصیل اور دوسرا بھائی رامسو تحصیل کے تحت انے والے انتظامی امورات میں تقسیم کیا گیا ہے۔علاقے کے کئی معززین اور پنچایتی و عوامی نمائندوں بشمول سیاسی و سماجی کارکن ماسٹر طارق ابراہیم ، سابقہ سرپنچ عبد اللطیف ، نظیر احمد اور سابقہ سرپنچ محمد اقبال کٹوچ نے بات کرتے ہوئے کشمیر عظمی کو بتایا کہ وادی نیل کو 2014میں نیابت کا درجہ دیا گیا ہے لیکن اب تک یہاں کوئی نائب تحصیلدار اور اس کا عملہ تعینات نہیں کیا گیا ہے اور اس کیلئے ایک دفتر بھی رکھا گیا ہے لیکن نہ نائب تحصیلدار اور ناہی پٹواری اور دیگر عملہ کبھی نیابت میں حاضر ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی اور نا انصافی کی انتہا کی بات یہ ہے کہ نیل کے علاقے کی تیس ہزار کے قریب آبادی کو سیاسی فائدوں کیلئے رامسو ، اکڑال پوگل پرستان اور رام بن کی تین تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے نیل کے لوگوں کو اپنے روزمرہ کے کام نپٹانے کیلئے کئی گاڑیوں کو بدل کر رامسو ، اکڑال اور رام بن پہنچنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی فائدوں اور ووٹوں کو تقسیم کرنے کی پالیسی کے تحت وادیٔ نیل کو اس طرح سے تقسیم کیا ہوا ہے کہ بعض اوقات ان پڑھ اور سادہ لوح تو تو دور ایک پڑھا لکھا انسان بھی بھول جاتا ہے کہ وہ رامسو اور اکڑال میں تقسیم کس تحصیل کا باشندہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وادیٔ نیل کو الگ تحصیل اور بلاک کا درجہ دیا جائے اور علاقے میں ایک ڈگری کالج بھی قائم کیا جائے تاکہ تیس ہزار کی آبادی پر مشتمل غریب لوگوں کے بچے بھی بارہویں جماعت سے آگے اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی سکول پرہندر میں قریب ساڑھے پانچ سو بچے زیر تعلیم ہیں اور یہاں اساتذہ کی چھ اسامیاں سالوں سے خالی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی حال ہائی سکول بہوردار نیل کا ہے جہاں قریب دو سو بچے زیر تعلیم ہیں اور اساتذہ اور سکول گراؤنڈ کی کمی ہے ۔ نیل کے لوگوں نے بتایا کہ علاقہ نیل میں تعلیمی نظام درہم برہم ہے اور سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور سکول عمارتوں کی کمی نے ہزاروں غریب بچوں کیلئے نظام تعلیم کو متاثر کر رکھا ہے اور بار بار کی گذارشات کے باوجود محکمہ تعلیم کی آنکھ نہیں کھل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چملواس ۔ نیل اور ہی وگن ۔ نیل سڑک یکطرفہ ٹریفک کے قابل ہی ہے اور رامسو اور چمواس کے درمیان کئی بار جموں سرینگر قومی شاہراہ کے بند رہنے کے دوران چھوٹی مسافر گاڑیوں کیلئے بار بار استعمال کی جانے والی یہ متبادل قومی شاہراہ سرکاری عدم توجہی کا شکار ہے اور چالیس سال سے زیر تعمیر ان سڑکوں کی حالت متعدد مقامات پر بہت خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ نیل کے ڈھک ، کھاروان ، ٹاٹکا ، رونیگام ، گگڑناگ ، بہودار ، دھنمستہ آور سوجمتنہ پنچائت کے درجنوں دیہات ابھی تک سڑک رابطے سے جوڑے ہی نہیں گئے ہیں جس کی وجہ سے ان پہاڑی علاقوں میں آباد عام لوگوں ، سکولی بچوں اور مریضوں کو دشوار گزار پہاڑی راستوں اور پگڈنڈیوں سے اترنے اور چڑھنے میں ہی زندگی کا قیمتی وقت نکل جاتا ہے اور تھکان سے سکولی بچوں تعلیم اور صحت اثر انداز ہوتی ہے ۔ لوگوں کا کہنا تھاکہ کھاروان میں ایک بستی ابھی تک بجلی سے بھی نہیں جوڑی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیل کے بیچوں بیچ بہنے والی نیل ندی پر کوئی بھی پل تعمیر نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کھاروان ، ٹاٹکا اور ڈھک کے سکولی بچوں ، عام لوگوں اور آر پار کے زمینداروں کو ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بارش کے دنوں میں ان علاقوں میں معمول کی زندگی بُری طرح سے اثر انداز ہوجاتی ہے ۔ نیل ٹاپ سے ہی جڑے پنچایت چملواس کے لوگوں کا کہنا تھاکہ فورلین شاہراہ کے پروجیکٹ کی وجہ سے چملواس پنچایت سے منسلک شاہراہ کے دائیں بائیں آباد کئی بستیوں کو فورلین تعمیراتی کمپنی نے شدید نقصان پہنچایا ہے اور نیشنل ہائے وے پروجیکٹ کی وجہ سے ان کے مکانوں اور زمینوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ پچھلے کئی سال سے ہر لحاظ سے تیار ان کی فائلیں ڈی سی آفس رام بن اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی اف انڈیا رام بن دفتر میں معاوضہ کی منظوری کیلئے دھول چاٹ رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ نیل کی تمام آبادی ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین اور ممبر اسمبلی رام بن اور موجودہ سرکاری سے پر امید ہے کہ وہ ان پسماندہ علاقوں میں عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرینگے اور ضروری نوعیت کے کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر انجام دیا جائے گا ۔