Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! تیمارداری یا نرسِنگ کی اہمیت و ضرورت رہو تم مہر بان اہل ِزمیں پر ، مہرباں ہوگا ربّ عرشِ برّیں پر

Towseef
Last updated: March 25, 2025 10:30 pm
Towseef
Share
15 Min Read
SHARE

محمد امین اللہ

تیمارداری یعنی نرسنگ کب سے باقاعدہ شروع ہوئی یہ تو معلوم نہیں لیکن یہ کہا جاتا ہے کہ جب ایک پہلے انسان نے جذبہ ہمدردی سے سرشار ہو کر دوسرے کسی دکھی انسان کی خدمت کی ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دردمند دل کے ساتھ پیدا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اک دردمند دل رکھنے والا انسان دوسرے دکھی انسان کو دیکھ کر تڑپ اُٹھتا ہے ۔ تیمارداری یا نرسنگ نہایت شفقت و محبت سے بیمار آدمی کی خدمت کرنا، اس کو دلاسہ دلانا، اس کے لئے دوا علاج کا بندوست کرنا، اس کے سرہانے بیٹھ کر خوش مزاجی سے باتیں کرنے کا نام تیمارداری ہے ۔جب سے دنیا ایک منظم سوسائٹی کے وجود کی شکل میں موجود ہے ،اُس وقت سےبا ضابطہ تیمارداری یعنی نرسنگ کا شعبہ حکومتی سطح پر قائم ہے اور آج کے جدید دنیا میں اس شعبے میں مرد و خواتین دونوں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

اسلام میں اس کی کیا اہمیت ہے، اس کا نمایاں ثبوت دور ِنبویؐ کے زمانے سے ملتا ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم معمول کے مطابق بیماروں کی مزاج پُرسی کے لئے جایا کرتے تھے اور ان کو دعائیں دیا کرتے ،حتیٰ کہ آپ ؐ زخمی دشمنوں کی بھی عیادت کو جاتے اور ان کے علاج معالجے کا بہتر انتظام کراتے ۔اسلام میں میدان جنگ میں زخمی دشمنوں کو ہلاک کرنا سختی سے منع تھا ۔ صحابیات میدان جنگ میں زخمی مجاہدین کی مرحم پٹی کیا کرتی تھیں ۔ ایسے ہی ایک جنگ میں بہترین خدمات کی وجہ سے حضرت رفیدہؓکو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیکلس کا تحفہ عنایت فرمایا تھا ۔ حضرت عمر فاروقؓ کے دور خلافت میں جب اسپتالوں کا منظم شعبہ قائم ہوا تو اس نرسنگ کے شعبے کو بھی منظم کیا گیا، مگر فرق یہ تھا کہ مردوں کی تیمارداری کے لئے مرد اور عورتوں کے لئے عورتیں معمور کی گئیں ۔ اسلام ایک امن و سلامتی کا دین ہے اور انسان کی خدمت کو اولیت دیتا ہے ۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا، اللہ نے مجھے خلق عظیم بنا کر بھیجا ہے ۔ آپؐ نبوت سے قبل بھی ضرورت مندوں اور پریشان حال لوگوں کی مدد و خدمت کیا کرتے تھے ۔ حتیٰ کہ حضرت بلالؓ جب لکڑیاں کاٹ کر لاتے تو آپؐ اُن کی مدد کرتے ۔ یہ عالی شان جذبہ ہمدردی ہے جو اسلام کا طرہ امتیاز ہے ۔

تمام انبیاء اور رسول اسلام کی ہی دعوت لے کر آئے اور سب نے انسانیت کی خدمت کو اولیت دی ۔ حضرت عیسیٰ ؑکو اللہ نے جو بہت سارے معجزات دیئے تھے اس میں یہ بھی تھا کہ آپ کوڑھیوں کے جسموں پر ہاتھ پھیر دیتے تو وہ اچھے ہو جاتے تھے ۔ پیدائشی اندھوں کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرتے تو انکی بینائی واپس آ جاتی ۔ ویسے عیسائی مذہب میں تو اس طرح کی خدمات بے مثال ہے ۔ باضابطہ یہ ایک مشن کے طور پر پوری دنیا میں خدمات انجام دیتے ہیں اور اس کے ذریعہ عیسائیت کی تعلیم دے کر لوگوں کو عیسائی بناتے ہیں ۔ افریقہ کے غریب ملکوں میں یہ کام بڑے پیمانے پر کرتے ہیں ۔ آج عیسائیت تعداد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہے، بھلے مذہب پر عمل کریں یا نہ کریں ۔

آج کے جدید دنیا میں صحت کا شعبہ سب سے زیادہ منظم اور ترقی یافتہ ہے،نت نئے تجربات اور علاج کے لئے جدید طریقہ علاج ایجاد ہو چکے ہیں ۔جسم کے ہر حصے کی پیوند کاری کی جا رہی ہے اور جسم کے ناکارہ حصے تبدیل کئے جا رہے ہیں ۔ پلاسٹک سرجری کے ذریعے لوگوں کے چہروں کے خد و خال تبدیل کر دیا جاتا ہے اور ان سب کاموں میں ڈاکٹر کے ساتھ مرد یا عورت نرس حصہ لیتے ہیں ۔ اسپتال میں داخل مریضوں کی مستقل دیکھ بھال اور دوا انجکشن دینا اور ان کا مستقل دیکھ بھال کرنا نرسوں کا ہی کام ہے ۔

پوری دنیا میں اقوام متحدہ کی جانب سے راحت کا کام منظم انداز میں کیا جاتا ہے ۔ جنگ و جدل کا میدان ہو یا ارضی سماوی آفات ہو ،اقوام متحدہ کا ریڈ کراس ہر جگہ متحرک ہو کر متاثرین کی مدد ، علاج و معالجے کا کام انجام دیتا ہے، جس میں مرد و خواتین عملہ دن رات محنت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بڑے بڑے فلاحی ادارے کے کارکنان امدادی سامان اور حرکت کرنے والے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر ریلیف کا کام انجام دیتے ہیں ۔ کرونا وباء کے دوران یہ بھی تاریخ رقم ہوئی ہے کہ مسلمانوں نے ہندوؤں کے جنازے شمشان گھاٹ تک لے جا کر ان کا کریا کرم کیا، جبکہ خوف سے ان کے گھر والے یہ کام کرنے سے عاجز تھے ۔ دنیا کے تمام فوج میں میڈیکل کور قائم ہے جس میں ماہر ڈاکٹروں ، نرسوں کی ٹیم جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی مہارت رکھتی ہے۔ فوج کے اسپتال اور متحرک شفا خانے ہر وقت موجود رہتے ہیں ۔

انسان دو چیزوں کا مرکب ہے، ایک اس کا گوشت پوست کا مادی جسم ہے اور اس کی روح ہے، جب تک یہ اس کے جسم میں رہتی ہے وہ زندو رہتا ہے۔ یہ جیسے ہی کسی انسان کے جسم سے پرواز کرتی ہے انسان کا جسم بے جان ہو جاتا ہے اور چند دنوں کے اندر سڑ گل کر فنا ہو جانا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’لوگ پوچھتے ہیں کہ روح کیا ہے، آپ فرما دیجئے کہ یہ حکمِ ربی ہے ۔‘‘ انسان کو چاہے جتنی بھی آسائش زندگی اور سہولیات زندگی میسر ہو جائے مگر اس کو سکون زندگی اسی وقت ہی حاصل ہوگا جب تک اس کی روح کو غذا نہ ملے ،وہ جو یاد الہٰی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’جو لوگ ایمان والے ہیں ،ان کے قلب کو اطمینان اللہ کے ذکر سے ملتا ہے ۔ یاد رکھو !اللہ کے ذکر سے ہی قلب کو اطمینان ملتا ہے ۔‘‘( سورہ الرعد 28 ۔)

آج جب ہم ترقی یافتہ دنیا پر نظر ڈالیں تو یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ وہاں کے انسانوں کو دنیا کی ہر آسائش زندگی میسر ہے، اگر نہیں ہے تو ان کا دل اللہ کے یاد سے غافل ہے۔ کیونکہ وہ اللہ کے وجود سے انکاری ہیں ۔ اس ضمن میں جاپان جیسے ملک کا ذکر ہی کافی ہوگا، جہاں ہر خاص و عام کو بہترین صحت کے سہولیات ریاست کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے ۔ تعلیم کے علاوہ ہر قدم پر مشینوں کی خدمات حاصل ہے ۔ کھانے پینے کی تمام تر چیزیں ملاوٹ سے پاک اور خالص ہیں ،یہ قوم بہترین صحت کی مالک ہے مگر آج دنیا میں سب سے زیادہ خودکشی یہاں کی جاتی ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ انہیں روحانی تسکین حاصل نہیں۔ ان کے پاس اللہ کا وہ پیغام نہیں جو مصیبتوں میں صبر اور راحت میں شکر کرنا سکھائے ۔ یہی حال امریکہ اور یورپ کے تمام ملکوں میں ہے ۔ دنیا بھر کے نامور اداکار اور مغنی جن کو دیکھنے اور سننے کے لئے لاکھوں نوجوان لڑکے لڑکیاں دیوانہ وار دوڑتے ہیں، وہ بھی سکون قلب کے لئے شراب یا مہلک نشہ کے عادی ہوکر خودکشیاں کر لیتے ہیں ،ہزاروں مثالیں موجود ہیں ۔

آج پوری دنیا میں سکون قلب کے لئے نشہ اور ڈرگ کی عالمی تجارت منظم ہو چکی ہے ۔ سڑکوں اور چوراہوں پر نشے کے عادی نوجوان بے سُد نظر آتے ہیں اور وہیں عبرت ناک انجام سے دوچار ہوتے ہیں ۔ انسان دو طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوتا ہے، ایک جسمانی بیماری ہےجس کے علاج معالجے کے لئے لاکھوں اسپتال اور شفا خانے موجود ہیں اور صحت کے مراکز میں علاج و معالجے کا بہتر سے بہتر انتظام کیا گیا ہے ۔ مگر ایک شخص اگر روح کے عدم اطمینان کا شکار ہو جائے گا تو وہ ہر طرح کے اخلاقی بیماریوں میں مبتلا ہو کر بے خوف شراب نوشی کرےگا ، جواکھیلے گا، ڈاکہ ڈالے گا، نشہ کرے گا ، زنا اور بدکاری کرے گا اور اعصابی بیماری میں مبتلا ہوکر پاگل پن کا شکار ہو جائے گا ۔ آج مسلم دنیا میں غربت وافلاس اور بدترین حکمرانی کی وجہ سے نوجوانوں میں ایک بے چینی کی لہر ہے۔ نتیجتاً جرائم کی شرح عروج پر ہے، لاکھوں کی تعداد میں نوجوان لڑکے لڑکیاں تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود جرائم میں مبتلا ہیں اور نشے کے عادی بنکر بُرے انجام کو پہنچ جاتے ہیں ۔ مسلمان ہونے کے باوجود وہ مقصد زندگی سے نا آشنا ہیں اور دنیا کی چمک اور فلموں میں دکھائے جانے والی زندگی کے چمک دمک کے پیچھے دیوانہ بنے ہوئے ہیں، جب یہ نہیں حاصل ہوتی تو مایوس اور دل برداشتہ ہوکر غلط راستوں پر چل پڑتے ہیں ۔یہ روحانی عدم اطمینان جو انسان کو ہر طرح کی اخلاقی بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس کا معالج ممبر و محراب کے علم بردار علماء ، پیشوائے دین ، اسلامی تحریکوں کے داعیان ، کالجوں یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے اساتذہ ہیں جو نوجوان نسل کو اخلاقی تعلیم سے آراستہ کر سکتے ہیں۔ جدیدیت کی ماری بے چین و بے سکون نسل ِنو کو ان کے حقیقی مقصد حیات سے آگاہی دیں ، انہیں بتایا جائے کہ یہ چند روزہ زندگی آخرت کی تیاری کے لئے ملی ہے جو تمہارا دائمی ٹھکانا ہے ۔ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔’’یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے ۔ ‘‘قرآن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد اللہ تعالیٰ نے متعدد آیات میں ارشاد فرمایا کہ ’’اے ہمارے رب ان کے درمیان، اِنہیں میں سے ایک رسول بھیج ،جو تیری آیتوں کی تلاوت فرمائے ،تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور ان کا تزکیہ کرے ۔ بے شک تو غالب حکمت والا ہے۔‘‘(البقرہ ۔ 129 )در اصل یہ دعاء ابراہیم علیہ السلام ہے۔سورہ الجمعہ آیت۔ 2 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’وہی ہے جس نے اِن اَن پڑھوں میں سے اِنہیں میں ایک رسول بھیجا جو انہیں اللہ کی کتاب کی آیتوں کی تلاوت کرتا ہے، ان کا تزکیہ کرتا ہے، ان کو کتاب و حکمت کے تعلیم دیتا ہے ۔اور بے شک یہ اس سے پہلے گمراہی میں پڑے ہوئے تھے ۔‘‘

ان آیات مبارکہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد عیاں ہے اور اس وقت کے اخلاقی زوال کو ثابت کرتے ہیں کہ نبوت سے پہلے پوری دنیا کفر و ذلالت ، شرک و ظلم اور معائب اخلاق کے دلدل میں گری ہوئی تھی۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ تمہارا حال یہ ہے کہ تم آگ کے گڑھے میں گِر رہے ہو اور میں تمہیں کمر سے پکڑ پکڑ کر بچا رہا ہوں ۔ آج پھر ایک بار دُنیا کا انسان کفر و ذلالت کے گھڑے میں گرا جا رہا ہے ،اس کو بچانا داعیان حق کی اولین ذمہ داری بنتی ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کوئی علاج اور تیمارداری نہیں ہو سکتی ۔ ڈاکٹر تو بیمار سے مایوس ہو کر اس کو لا علاج قرار دےکر اس کی موت کی پیشنگوئی کر دیتا ہے مگر تیماردار آخری سانس تک پُر امید رہتا ہے اور اس کے صحت یاب ہونے کی دعائیں کرتا رہتا ہے ۔ آئیے ہم اگر خدمت نسل نو کرنا چاہتے ہیں تو ایک تیماردار کا کردار ادا کریں اور اس تباہ ہوتی ہوئی نسل نو کو اس کے حقیقی مقصد حیات سے آشنا کرنے کی انتھک جد وجہد کریں ، تاکہ یہ اپنی روحانی بیماریوں سے نجات حاصل کر سکے اور قوم ملت کا یہ مستقبل برباد ہونے سے بچ جانے۔اللہ کے رسولؐ نے فرمایا:’’اللہ اُن لوگوں سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے جو اُس کے بندوں سے اس طرح محبت کرتے ہیں جیسے ایک شیر خوار بچہ اپنی ماں کی گود سے لپٹ کر محبت کرتا ہے ۔ ‘‘ہماری نسل نو ہماری محبتوں کی متقاضی ہے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

کالممضامین

! دُنیا میںحقائق کو مٹانے کا بڑھتا ہوا رُجحان دنیائے عالم

July 9, 2025
کالممضامین

وادیٔ کشمیر میں امرناتھ یاترا کی دائمی روح| جہاں ایشورتاپہاڑوں سے کلام کرتی ہے آستھا و عقیدت

July 9, 2025
کالممضامین

! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان

July 9, 2025
کالممضامین

دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?