سمت بھارگو
راجوری//پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حامدقرہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سیز فائر کے دوران تیسرے فریق کی مداخلت کو ملک کی متعین خارجہ پالیسی کے خلاف قرار دیا ہے۔بدھ کو راجوری کے گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قرہ نے کہاکہ ’’ہم سیاست میں نہیں پڑنا چاہتے، لیکن تیسرے فریق کی مداخلت بھارت کی خارجہ پالیسی کے سراسر خلاف ہے‘‘۔انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے دورِ اقتدار میں بھارت نے ہمیشہ تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کیا تھا اور واضح طور پر کہا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے ہمیں کیا کرنا ہے‘۔طارق حامد قرہ نے اس امر پر سوال اٹھایا کہ اگر سیز فائر معاہدہ دو طرفہ ہے تو پھر امریکہ کی طرف سے اس کی اطلاع کیوں دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کے 140 کروڑ عوام اس معاہدے کے متعلق سوالات رکھتے ہیں اور انہیں جواب ملنا چاہیے‘‘۔کانگریس لیڈر نے راجوری اور پونچھ کے شہری علاقوں کو براہِ راست نشانہ بنائے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ان اضلاع کے لوگ حالیہ دنوں میں جان و مال کے بھاری نقصان سے دوچار ہوئے ہیں۔طارق حامد قرہ کے ہمراہ کانگریس ورکنگ صدر رمن بھلہ، چیف ترجمان رویندر شرما، ایم ایل اے راجوری افتخار احمد، اور ضلع صدر کانگریس راجوری شبیر احمد خان بھی موجود تھے۔وفد نے گولہ باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، مقامی لوگوں سے ملاقات کی اور ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا جائزہ لیا۔ کانگریس رہنماؤں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔