Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

تیری محنت سے ہرا ہے لہلہاتا گُلستان | کسان ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی زراعت

Towseef
Last updated: February 25, 2025 10:28 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

میم دانش۔سرینگر

کسان ہماری روزمرہ زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ہماری خوراک، معیشت اور ماحول کی بنیاد بناتے ہیں۔ ان کی سخت محنت ہمیں تازہ اور غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرتی ہے، اس کے با وجود یہ لوگ بے شمار مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا بھی کرتے ہیں جو ان کی روزی اور بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ کسانوں کی اہم خدمات اور ان کو درپیش مسائل کا جائزہ لینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کسان مختلف اجناس، سبزیاں، پھل، دودھ اور میوہ پیدا کرتے ہیں جو ہماری بنیادی خوراک کا ذریعہ ہیں۔ اگر کسان محنت نہ کریں تو دنیا کو غذائی قلت اور بھوک جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔زراعت قومی اور عالمی معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ بہت سے ممالک میں زراعت اقتصادی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ صنعت خوراک کی تیاری، ٹرانسپورٹ اور خوردہ فروشی جیسے دیگر شعبوں کو بھی فروغ دیتی ہے۔کسان دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کر کے مقامی معیشت کو مستحکم کرتے ہیں۔ زراعت ،دیہی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے اور کئی خاندانوں کی بقا کا انحصار اس پر ہوتا ہے۔یہ محنت کش مزدور زمینوں کا خیال رکھتے ہیں جس سے ماحولیاتی توازن اور حیاتیاتی تنوع برقرار رہتا ہے۔ پائیدار زرعی طریقے جیسے نامیاتی کھیتی، فصلوں کی گردش اور مٹی کے تحفظ کے اقدامات، زمین کی زرخیزی کو بڑھانے اور ماحولیاتی تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔زراعت کئی ثقافتوں میں گہرائی سے جڑی ہوئی ہے۔ مختلف علاقوں میں کھیتی باڑی سے متعلق روایات، تہوار اور رسومات پائے جاتے ہیں جہاںزمین اور اس کی پیداوار کا جشن منایا جاتا ہے۔ کسان روایتی زرعی معلومات اور طریقوں کو نسل در نسل منتقل کرتے ہیں۔

رکھا ہے کس نے عجز سے یوں سر زمین پر
اُگنے لگی ہے گھاس جو بنجر زمین پر

دوسری طرف موسمیاتی تبدیلی، خشک سالی، شدید بارش، سیلاب اور درجہ حرارت میں اضافے سے زراعت مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے پیداوار کم ہو رہی ہے، پانی کی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے اور قدرتی آفات کے واقعات بڑھ رہے ہیںجو مالی نقصانات کا باعث بنتے جارہے ہیں۔بہت سے کسان، خاص طور پر چھوٹے کاشتکار، مالی عدم استحکام کا شکار ہیں۔ وہ بیج، کھاد اور زرعی آلات خریدنے کے لئے قرض لیتے ہیں لیکن فصلوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور کم پیداوار کی وجہ سے قرض چکانے میں مشکل کا سامنا کرتے ہیں۔ قرضوں کے بڑھتے بوجھ کی وجہ سے کئی کسان خودکشی جیسے انتہائی اقدامات پر مجبور ہو جاتے ہیں۔کسانوں کو زرعی اجناس کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بین الاقوامی تجارتی پالیسیاں، پیداوار اور طلب کے عدم توازن اور منافع خور اشخاص کسانوں کا استحصال کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اپنی پیداوار کے مناسب دام نہیں ملتے۔اگرچہ جدید زرعی تکنیکیں اور مشینری پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہیں لیکن بہت سے کسان ان آلات کے مہنگا ہونے کی وجہ سے استعمال نہیں کرپاتے۔ جدید آبپاشی کے نظام، جینیاتی طور پر بہتر بیج اور اسمارٹ فارمنگ ٹیکنالوجی کے بغیر کسان عالمی منڈی میں مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔شہری ترقی اور صنعتکاری کی وجہ سے کاشت کے لئے دستیاب زمین کم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ پانی کے غیر متوازن استعمال، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کر رہا ہے جو زراعت کو کافی حد تک متاثر کر رہا ہے۔

اگرچہ زراعت ایک بنیادی شعبہ ہے لیکن کئی ممالک میں کسانوں کو مناسب تعاون نہیں ملتا۔ بہت سے کسان سبسڈی، فصلوں کی انشورنس اور نقصانات کے معاوضے سے محروم رہتے ہیں۔ مزید برآں، کرپشن اور دیگر پیچیدگیاں کسان دوست پالیسیوں پر موثر عمل درآمد میں رکاوٹ بنتی ہیں۔بہت سے نوجوان دیہات چھوڑ کر شہروں میں بہتر مواقع کی تلاش میں جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بھی کسانوں کو مزدوروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ اس نقل مکانی سے روایتی زرعی طریقے متاثر ہو رہے ہیں اور مجموعی زرعی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔کیڑے مار ادویات اور کھاد سے پیداوار میں اضافہ تو ہو رہا ہے، لیکن ان کا حد سے زیادہ استعمال ماحول اور انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ کئی کسان ان پر انحصار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیونکہ کیڑے اور بیماریاں ان کے خلاف مدافعت پیدا کر لیتی ہیں جس کے نتیجے میں مزید طاقتور کیمیکلز کی ضرورت پڑتی ہے۔ترقی پذیر ممالک میں کئی کسانوں کو جدید زرعی طریقوں، متنوع فصلوں اور مالیاتی انتظام کی تربیت حاصل کرنے کے مواقع کم ملتے ہیں۔ اس تعلیمی فقدان کی وجہ سے وہ اپنی پیداوار اور آمدنی میں بہتری نہیں لا پاتے ہیں۔

کسانوں کی مناسبت میں یہاں ایک چھوٹی سی کہانی کو رقمطراز اگر کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا: ’’…جب بندروں نے سنا کہ وہ کسان، جو انہیں ہمیشہ مکئی کے کھیت سے بھگاتا تھا، وفات پا گیا ہے، تو انہوں نے جشن منایا۔لیکن اگلے سال، کھیت میں مکئی کا ایک دانہ بھی نہ تھا۔ تب انہیں درد اور افسوس کے ساتھ احساس ہوا کہ جس کسان کو وہ اپنا دشمن سمجھتے تھے دراصل وہی ان کے کھانے کا بندوبست کرتا تھا۔لوگ شاید آج آپ کے کام کی قدر نہ کریں لیکن جب آپ موجود نہ ہوں گے تب انہیں آپ کی اہمیت کا احساس ہوگا!…‘‘

اس سلسلے میںہندوستان کی مرکزی حکومت نے حال ہی میں کسانوں کی مدد اور زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے کئی اقدامات اُٹھائے ہیں جیسے نیشنل مشن برائے خوردنی تیل ،یہ مشن اکتوبر۲۴ ۲۰ء؁میں دس ہزار ایک سو تین کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک میں خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنا اور خودکفالت حاصل کرنا ہے۔ ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن،ستمبر ۲۰۲۴ء؁ میں ہی دوہزار آٹھ سو ستارہ کروڑ روپے کی لاگت سے منظور شدہ اس مشن کا مقصد ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا، ڈیجیٹل جنرل کراپ اسٹیمیٹ سروے نافذ کرنا اور زراعت کو جدید بنانا ہے۔ کلین پلانٹ پروگرام،اسی سال اگست ۲۰۲۴ء؁ میںتقریباً ایک ہزار آٹھ سو کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ شروع کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد باغبانی کی فصلوں کی کوالٹی اور پیداوار کو بہتر بنانا اور بیماری سے پاک پودے فراہم کرنا ہے۔ نیشنل مشن برائے قدرتی زراعت ،نومبر۲۰۲۴ء؁ میں دو ہزار چار سو اکاسی کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ منظور شدہ یہ اسکیم قدرتی زراعت کے طریقوں کو فروغ دیتی ہے تاکہ پائیدار زراعت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ کی توسیع،پچھلے سال ہی حکومت نے زرعی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ کو وسعت دی تاکہ انفرادی فائدہ اٹھانے والوں کو بھی شامل کیا جا سکے۔ پردھان منتری کسان ارجا سرکشا ایوم اتھان مہم،سال۲۰۱۹ء؁ میں شروع کی گئی یہ اسکیم کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے آبپاشی کے پمپ لگانے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ڈیزل پر انحصار کم ہو اور زراعت میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی ، اسی سال میں شروع کیا گیا یہ منصوبہ اہل کسانوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی (DBT) کے ذریعے سالانہ چھ ہزار روپے روپے فراہم کرتا ہے تاکہ ان کی مالی مدد کی جا سکے۔ایسے اقدامات حکومت کے زرعی پیداوار کو بہتر بنانے، پائیداری کو یقینی بنانے اور ملک بھر کے کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

ہمارے کسان بھائیوں کو ماحول دوست زرعی طریقوں کو فروغ دینا چاہئے جیسے نامیاتی زراعت اور جنگلاتی کھیتی۔خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھنے والی فصلیں تیار کرنی اور پانی کے بچاؤ کے طریقے جیسے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی تکنیکوں کو فروغ دینا چاہئے۔کسانوں کو کم سود پر قرضے اور فصلوں کی انشورنس فراہم ہونی چاہئے۔ زرعی اجناس کے لئے کم از کم امدادی قیمت (MSP) کا تعین کیا جانا چاہئے تاکہ ان کو مناسب معاوضہ مل سکے۔کسانوں اور صارفین کے درمیان براہ راست تجارتی مواقع فراہم بھی ہونے چاہئیں۔اس کے ساتھ ساتھ ان محنت کشوں کے لئے سستی زرعی مشینری اور اسمارٹ آبپاشی کے نظام اور موسمی اپڈیٹس، زرعی مشوروں کے علاوہ مارکیٹ کی قیمتوں کے بارے میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور موبائل ایپس فراہم ہونے چاہئیں۔کسان ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن انہیں بے شمار پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا بھی ہے۔ حکومتوں، تنظیموں اور عام لوگوں کو مل کر ان کی مدد کے لئے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ کسانوں میں سرمایہ کاری دراصل انسانیت کے مستقبل میں سرمایہ کاری ہے۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جے کے اے ایس افسر عمر گلزار کو اسسٹنٹ کمشنر نزول سرینگر کا اضافی چارج سونپا گیا
تازہ ترین
جموں میں روزگار میلہ، 237 امیدواروں کو تقرری نامے تقسیم
تازہ ترین
منفی بیانیے دم توڑ چکے ہیں ، جموں و کشمیر میں اب خودمختاری کی نئی صبح کا آغاز: منوج سنہا
تازہ ترین
تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کیے گئے: سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?