بلال فرقانی
سرینگر//تہران یونیورسٹی میں واقع ایک ہوسٹل کے نزدیک رہائشی علاقے پر اسرائیل نے مزائل حملہ کیا، جہاں کئی کشمیری طلباء مقیم تھے۔ایرانی حکام نے کشمیری و ہندوستانی طلباء کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ والدین اور جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں قریب 1300 کشمیری طلبا و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جن میں اکثریت میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اتوار قریب 4بجے کے قریب تہران یونیورسٹی کے ایک نزدیکی علاقے میں واقع حجت دوست علی ہوسٹل کے نزدیک اسرائیلی حملہ ہوا ۔بتایا جاتا ہے کہ اس رہائشی علاقے میں کئی ملکوں سمیت کشمیری طلاب بھی پرائیویٹ ہوسٹلوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اس حملے سے کشمیری طلاب میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ خوفزدہ ہوئے ۔رپورٹوں کے مطابق قریب80طلاب جن میں اکثریت کشمیری طلبہء کی تھی، کو بعد میں بسوں میںمیٹرو سٹیشن منتقل کیا گیا،جہاں سے انہیں شمالی ایران کے دور دراز محفوظ دیہی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ان اطلاعات کے بعدعمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ انہوں نے ایرانی حالات اور خاص طور پر ایران میں موجود کشمیری طلبہ کی خیریت کے حوالے سے وزیر خارجہ سے بات کی۔ عمر عبداللہ نے کہا’’میں نے ڈاکٹر ایس جے شنکر سے ایران کی صورتحال پر بات کی، خصوصاً وہاں موجود کشمیری طلبہ کی فلاح و حفاظت کے حوالے سے، وزیر(خارجہ)نے مجھے یقین دہانی کرائی کہ وزارت خارجہ ایران میں اپنے ہم منصبوں سے قریبی رابطے میں ہے اور تمام بھارتی طلبہ کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘ادھر ممبر پارلیمنٹ آغاروح اللہ نے ایکس پر کہا’’ایک اسرائیلی حملے نے تہران میں واقع حجت دوست علی ہوسٹل کو نشانہ بنایا، جہاں کئی کشمیری طلبہ مقیم تھے، بعض کو معمولی چوٹیں آئی ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید لکھا’’میں نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کو خط لکھا ہے جس میں ایران کے اندر ان طلبہ کی عارضی منتقلی یا فضائی حدود کھلنے کے بعد انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘‘ادھر تہران میں ہندوستانی وزرات خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے مختلف شہروں میں موجود ہندوستانی طالب علموں کو ایرانی حکومت بسوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا سرحد کے قریب ہندوستانی طلبا کو منتقل کرنے کی کاروائی شروع کی گئی ہے۔اس سلسلے میں تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ جو بھی طلباء کشیدہ علاقوں میں ہوں گے انہیں بہترین حفاظتی اقدامات کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔