تہران //ایران نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کو چیلنج کرتے ہوئے اپنے متنازع بیلسٹک اور کروز میزائل پروگرام پر کام جاری رکھنے کی ہٹ دھرمی کا اظہار کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق صدر حسن روحانی کی کابینہ میں شامل نئے وزیر دفاع بریگیڈیئر امیر حاتمی نے کہا ہے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل بالخصوص کروز میزائلوں کو اپ گریڈ کرنے کا کام جاری رکھے گا۔ ایرانی وزیر دفاع کا یہ بیان سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی ہے جس میں تہران سے بیلسٹک میزائل تجربات روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے امیر حاتمی نے کہا کہ ’اہم اپنی میزائل طاقت کے تمام شعبے مضبوط بنائیں گے، بالخصوص کروز اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری پر کام جاری رہے گا۔ ایران اپنی فضائی دفاعی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے فضائی تزویراتی صلاحیت کو اپ گریڈ کرنے اور بری دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا‘۔ایرانی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ کے مطابق وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کی جانب سے امریکا کے انتقامی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کی منظوری کی تحسین کی۔انہوں نے کسی ملک کانام لیے بغیر کہا کہ ’ایران کے دشمن ہمارے دفاع اور سلامتی کو گزند پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایران کے خلاف بڑے بڑے دفاعی معاہدے ہو رہے ہیں۔ خطے کو اسلحے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ایران کے لیے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تہران کو اپنے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی پالیسی پر عمل جاری رکھنا ہوگا۔خیال رہے کہ ایرانی مجلس شوریٰ [پارلیمنٹ] نے گذشتہ ہفتے بیلسٹک میزائل پروگرام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم کی منظوری دی تھی۔ ایران کی طرف سے یہ اعلان امریکا کی جانب سے چھ ایرانی کمپنیوں پر پابندیوں کا جواب تھا۔ امریکا نے گذشتہ ہفتے چھ ایرانی کمپنیوں کو ایران کے میزائل پروگرام میں معاون قرار دے کرانہیں بلیک لسٹ کردیا تھا۔