بلال فرقانی
سرینگر// ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہندوستان نے ایران سے اپنے شہریوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔ تہران میں ہندوستانی طلبا کو سفارت خانے کے انتظامات کے ذریعے شہر سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ ہندوستانی سفارت خانہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے مقصد سے کمیونٹی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ “تہران میں ہندوستانی طلبا کو سفارت خانے کے انتظامات کے ذریعے حفاظت کی وجہ سے شہر سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔”اس نے کہا کہ علیحدہ طور پر، کچھ ہندوستانیوں کو آرمینیا کے ساتھ سرحد کے ذریعے ایران چھوڑنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ایکس پر ایک پوسٹ میں، ایران میں ہندوستانی سفارت خانے نے کہا، “تمام ہندوستانی شہری اور پی آئی اوز جو اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے تہران سے باہر جاسکتے ہیں، انہیں شہر سے باہر کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔”ادھر رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 110 ہندوستانی شہریوں کی پہلی کھیپ، جو بحفاظت آرمینیا میں داخل ہو گئی ہے، منگل کو دہلی کے لیے پرواز کرے گی۔ ان میں تہران میں زیر تعلیم 90کشمیری طلبا بھی ہیں۔ انڈیا نے ایک تازہ ایڈوائزری میں، تہران میں مقیم ہندوستانی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ وہاں سے نکل جائیں اور سفارت خانے سے رابطہ کریں۔جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن صدر ناصر کھوہامی نے بتایا کہ ایران میں پھنسے ہوئے طلباء سے وہ مسلسل رابطے میں تھے۔ انہوں نے کہا ’’ کشمیر سے تعلق رکھنے والے 90 طلباء ، دیگر ریاستوں کے طلباء کے ساتھ جن کی مجموعی تعداد 110 بنتی ہے، بخیروعافیت آرمینیا پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سے اکثر اْرمیہ میڈیکل یونیورسٹی کے طلباء ہیں‘‘۔اس ضمن میں رضوی ایجوکیشنل کنسلٹنسی کے سربراہ ایڈوکیٹ واجد رضوی، جنہوں نے رواں برس 50 سے زائد طلباکو ایران بھیجا ، نے کہاکہ زیادہ تر طلباء اْرمیہ یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیراز اور دیگر شہروں کے طلبا ء کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے اور اْمید ہے کہ جلد ہی اْن کی بھی واپسی ممکن بنائی جائے گی۔اس کے علاوہ تقریباً 600 دیگر طلباء ، جن میں اکثریت کشمیریوں کی ہے، ایرانی شہر قْم پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر طلبا نے پیر کی صبح تہران سے روانہ ہوکر قْم کا رخ کیا، جہاں انہیں تین دن کیلئے ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ انتظام یونیورسٹی اور بھارتی سفارت خانے کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا۔‘‘والدین اور طلباء انجمنوں کے مطابق، اس وقت ایران کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں میں 3000 سے زائد کشمیری ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔