Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

تہذیبی جارحیت ثقافتی یلغار

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 11, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
19 Min Read
SHARE
کشمیریوں کی داستانِ الم بہت قدیم ہے۔فطری حُسن سے مالامال یہ سرزمین ہمیشہ بیرونی جارحوں، غاصبوں اور لٹیروں کی زد میں رہی ہے۔ اس قوم کا مستقبل ہمیشہ غیریقینی کییفیات سے دوچار رہا ہے۔ کشمیرکی پوری تاریخ کشمکش اور جدوجہد سے عبارت ہے۔بیرونی حملہ آوروں نے یہاں کے مکینوں پر آگ و آہن کی بارش برسائی لیکن اہل ِکشمیر نے دل سے کبھی بیرونی جارحیت اور غلامی کو قبول نہ کیا اور تاریخ ِ کشمیر کے ہر دور میں قوم نے فکرِ حریت کاچراغ روشن رکھا ،اگرچہ اس کی روشنی مدہم رہی اور اندھیر نگری کا دور طویل ہوتا رہا۔ اس وادیٔ گل رنگ کے حسین اور تردماغ  انسانوں سے تاریخ کے کئی ادوار میں مال برداری کا کام لیا گیااور ’’ہاتو‘‘  جیسے تضحیک آمیز نام سے انہیں پکارا گیا، غلامی در غلامی، غربت اور افلاس وادی پر مسلط کی گئی اور کشمیری قوم کو دائمی اسیر سمجھا گیا کہ یہ عادتََاغلامی پسند ہیںمگر تاریخ شاہد ہے کہ اندھیروں کا سینہ چاک کرنے کے لئے قوم نے لہو کے دئے چراغاں کئے جن کی روشنی سے اندھیروں کو جبین جھکانے پر مجبور ہونا پڑا ۔ الغرض ستی سر کے خشک ہونے کے بعد اور کشمیر کے وجود آنے کے بعد سے لے کر آج تک کشمیریوں نے ہر ایک دور میں کی گئی سیاسی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور اللہ کے فضل و کرم سے کامیاب و کامران رہے مگر جس سازش نے کشمیری قوم کو چاروں خانے چِت کیا اور مات دی وہ سیاسی سازش نہیں بلکہ اخلاق باختگی کی سازش ہے جس کے شکار خصوصََا قوم کی نوجوان نسل کو بنایا گیا ۔ افسوس کے ساتھ تحریر کرنا پڑتا ہے کہ آج کل والدین کی عدمِ توجہی اور اسلامی تعلیمات دوری ہونے کی وجہ سے معمارانِ کشمیر اخلاقی انحطاط کے شکار ہوگئے ہیں کیونکہ استعمار، باطل پسندوں، سامراجیوں ، مادیت پسندوں اور اباحیت پسندوں کے تمام پروگراموں کا سب سے بڑا مقصد  یہی ہوتا ہے کہ مسلمان معاشرے کی نوجوان نسل کو بگاڑ دیا جائے اور اس کی حیثیت کو ختم کر کے اس کے اخلاق کو ٹکڑے ٹکڑے اور پراگندہ کیا جائے ۔اس کا سب سے موثر اور کارگر شیطانی طریقہ وہ یہ اپناتے ہیں کہ مسلم نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے دلوں میں دینی مفاہیم و مذہب کی عظمت ختم کردی جائے اور پاک معاشرے میں ہر اعتبارسے اور ہر پہلو سے نام نہادآزاد خیالی، بے راہ روی اور برائیوں کو پھیلا دیا جائے۔جموں کشمیر چونکہ بین الاقوامی سطح پر ایک متنازعہ سر زمین ہے ۔اس مسئلے کا فوری اور حتمی سیاسی حل کرانے کی مانگ میں یہاں کی نوجوان نسل بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے ، اسی جذبہ ٔ  حریت اور دینی فہم کو داغ دار بنانے کے لئے یہاں کی نوجوان نسل کے اخلاق، حیا اور پاک دامنی پر شب خون مارنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔کشمیر کے گذشتہ پچاس سال گواہ ہیں کہ برائیاں اتنی نہیں تھیں جتنی کثرت سے آج پائی جارہی ہیں۔ فحاشیت اور منکرات کی مختلف جدید شکلوں کا چلن اس طرح عام ہوتا جارہا ہے جس کا کچھ وقت پہلے وہم وگمان میں بھی تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا، گویا سائنس اور ٹیکنالوجی کو ترقی  ترویج دینے  اور علم واخلاق کا چر چا کر نے کے برعکس یہاں کے معاشرے میں بے حیائی اور بے شرمی ایک منظم سوچ اور سازش کے تحت ترقی پذیر کی جارہی ہے ۔ اس سلسلے میں کہیں فیشن، کہیں سیروتفریح، کہیں ٹائم پاس اور کہیں جدید زمانے سے ہم آہنگی کی رنگ رلیاں اور طرح طرح کی برائیاں وضع کر لی گئی ہیں۔ اس  سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ کشمیر کا موجودہ معاشرہ و بہت ساری  تباہیوںاور اَن گنت برائیوں میں ڈبودیا گیا ہے بلکہ یہاں بلا مبالغہ ہردن ایک نئی ایمان سوز خرابی کوجنم کودیاجارہا ہے۔ یہ  سب اوچھے سیاسی مقاصد اور تہذیبی جارحیت کے طور ہمارے ساتھ ہورہا ہے اور ہم سب جانے انجانے اس کے لئے بہ حیثیت مہرے استعمال ہورہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب کشمیر میں لوگوں کو معمولی برائی کرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی تھی، لیکن آج بہت سی برائیاں کشمیری سماج میں داخل ہوگئی ہیں جن کو اپنانے پر فخر محسوس کیا جاتا ہے۔ انہی برائیوں میں سب سے بڑی برائیاںجو اس وقت حیا کا جنازہ نکالنے کا بہترین ذریعہ ہیں وہ یہاں کا مخلوط تعلیمی نظام، نام نہادکلچرل پروگرام ،بیوٹی پارلرس،آزادخیالی،فیشن پرستی اورتفریحی مقامات اور سیرگاہیں ہیں جہاں آسانی کے ساتھ اور کھلے عام عزت و عصمت کی قباؤں اور رداؤں کو ہوامیں اُڑایا جاتا ہے۔ صدیوں سے بزرگوں اور اولیائے کرام کا مسکن کہلانے والی سر زمین، پھولوں اور قدرتی حسن سے مالا مال اس وادی میں انسانی، سماجی اور مذہبی اقدار کی دیدہ زیب عمارت کو مسماراور منہدم کرنے کی کر یہہ داستان بہت لمبی ہے لیکن نام نہاد ’’آزادخیالی اور ترقی پسندی‘‘ کو فروغ دینے کی آڑ میں جن جن ہتھکنڈوں سے سماج میں بے حیائی اور بے شرمی کو رائج کیا جارہا ہے ،وہ ہرذی شعور اور با ضمیر انسان کو لتاڑنے کے لئے کافی ہیں۔ آج کشمیر کے اندر عریانی اور فحاشیت کو ’’جدیدیت‘‘ اور نیلامیٔ عفت و عصمت کو ’’ ویمن ایمپاؤرمنٹ یاعورتوں کی آزادی‘‘قرار دیا جاتا ہے ، یہاں جواں سال لڑکیاں غیروں کے سامنے اخلاق سوز رقص وسرور سے جسمانی نمائش کریں تو اس کو ’’کلچرل پروگرام‘‘ اور  اس طرح کی منظم بے حیائی کو ’’ماڈرن سوچ‘‘ تصور کیا جاتا ہے، یہاں رشوت کو ’’تحفہ یا چائے‘‘ اور ایمانداری کو ’’فرسودہ خیالی‘‘ سے تعبیر کیاجاتا ہے ، یہاںبے راہ روی کو فروغ دینے کی خاطر بے حیائی اور بے شرمی کے اڈوں کو سیاحتی صنعت کا لبادہ زیب تن کیا جاتا ہے۔ آج ہمارے یہاں اخلاق سوز ماحول ایک دردبھری اور حسرت بھری کہانی بیان کر رہی ہے کہ قوم موت کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اگر ہمارے ضمیر کی آنکھ کھلی ہے تو نظر یہ آئے گا کہ یہاں ہر نکڑ، ہر گلی اور ہر دوراہے  چوراہے پر ایمان اور اخلاق کا جنازہ اُٹھ رہا ہے، دین و مذہب ماتم کناں ہیں،ہر انسان بس جئے جارہا ہے نہ جینے کا کوئی مقصد ہے اور نہ مرنے کی کوئی فکر، تعلیم کے نام پر دھوکہ ہورہا ہے، سیروتفریح  کے پر دے میں فحاشی اور بے حیائی کو عروج مل رہا ہے، شادی بیاہ کی تقریبات میں بدعاتِ قبیحہ کوجنم  مل رہا ہے۔یہ نئے دور کے وہ نئے مکروہ کام ہیں جن کی انجام دہی کی خاطر آج کا ’’ربورٹ نما انسان‘‘ اپنا دن رات ایک کر کے ہمہ تن جنون ودیوانگی میں پھنس  چکا ہے ۔ بہر صورت ہمیں  یاد رکھنا چاہئے کہ جس سماج کی  بہوبیٹیاں بے پردہ ہوں، جس کے بیٹے بے غیرت ہوں، جس کے والدین لاپرواہ ہوں اور جس کے دانشور اورعلماء مصلحت پسند اور عیش کوش ہوں، اُس سماج و قوم کی ڈوبتی نیا کو غرق ہونے سے کوئی نجات نہیں دلا سکتا کیونکہ اقوام عالم کی تواریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کی صالح فکر اور نیک عمل فنا  کے گھاٹ اتر جاتا ہے تب اُس قوم کی شوکت پرزوال وادبار کا کالا سایہ منڈلاتا ہے۔دنیا کی تہذیبی تاریخ کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ یونانیوں کے بعد جس قوم کو دنیا میں تہذیبی عروج حاصل ہوا وہ اہل ِروم تھے۔ جب رومی وحشت وظلمت کی تاریکیوں سے نکل کر تاریخ کے روشن منظرنامے پراُبھرے تو دھیرے دھیرے انھوں نے تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ عورت کے بارے میں تبدیلی لانا شروع کردیا، معاشرتی اخلاقیات کے بندھ کچھ ڈھیلے پڑگئے تو روم میں شہوانیت اور فواحش کا بد نما سیلاب پھوٹ پڑا۔بہیمانہ خواہشات سے مغلوب ہوجانے کے بعد قیصرروم کا قصرِ عظمت ایسا پیوند خاک ہوا کہ پھر اس کی ایک اینٹ بھی اپنی جگہ قائم نہ رہ سکی اور آج روم کی تہذیبی عظمت قصۂ پارینہ ہی نہیں ہے بلکہ دیدہ ٔ عبرت رکھنے والوں کے تازیایہ ہے۔ اگر ہم  فرداًفرداًنہ سدھریں تو اللہ نہ کرے کہیں کشمیر کی دینی انفرادیت اور تہذیبی عظمت کا مکمل زوال شروع نہ ہوجائے کہ جس کے زیر اثر کشمیرکی نوجوان نسل اخلاقی دیوالیہ پن کے بھنور میں پھنس کر رہ کہیں کی نہ جائے ؟
 ا س میں دو رائیں نہیں کہ کشمیری قوم بھی آہستہ آہستہ اپنے تہذیب و تمدن سے منحرف ہو کر مغرب زدگی کا شکار ہورہی ہے ۔ اس کا نتیجہ ہمارے لئے شاید رسوائی و گمراہی کے سوا کچھ نہ ہوگا۔آج کشمیر میں جس عنوان سے عزت و عصمت کے تابوت نکالے جارہے ہیں ، کیا ہم نے کبھی  ان اسباب ومحرکات  پرغور کیا کہ کیوں ایسے گھناؤنے فعل روزبروز فروغ پاتے ہیں ؟ کیا اس کا ذمہ دار صرف وہی  ایک ہے جو  اس گند خانے میںبہک جائے یا ساری پوری قوم جو غلط کاریاں اور گناہ گاریاں دیکھ کر بھی چپ سادھ لیتی ہے ؟کہیں قوم کے ایک معتدبہ حصہ  نے اسلامی تعلیمات سے انحراف کر کے اپنے لئے مغرب زدہ  سڑی  ہوئی منڈی کا مال بننا پسند تو نہ کیا ہے ؟کہیں خاندانی نظام بگڑنے کی کڑی سزا ہمیں اس لئے تو نہیں ملتی کہ ہم نے وہ تہذیب اپنائی ہے جس نے مغرب میں فرد اورسماج کی عزت و عصمت، حیا اور اخلاق،پاک دامنی اور شرافت، بھائی بہن میں تمیز، ماں باپ کے وقار کومٹی میں ملا کر  اس مادر پدر آزاد معاشرے کو ہی گند اور غلاظت میں غرقآب کردیا ہے ؟کہیں  ملت کی بیٹیوں کے سر سے دوپٹہ اور ملت کے نوجوانوں میں غیرت عنقا ہونے کی ذمہ دار اور گنہگار پوری قوم تو نہیں ؟ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ جہاں کشمیر میں معصوم لڑکیوں کو انسانی شکل  میں وردی پوش درندوں نے زورزبردستی سے اپنی ہوس کا شکار بنایا،وہیں دوسری طرف قوم کے ماتھے پہ ’’سبینہ اورمونالیسا‘‘ جنسی اسکینڈل جیسے بدنما داغ بھی ثبت ہوئے ۔یہ بات بھی اس بدنصیب قوم کے سیاہ نامۂ اعمال میں درج ہے کہ یہاں ہزاروں ماؤں اور بہنوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ،نوعمر طالبات کو نوکری  اور بہترین کیرئرکا جھانسہ دے کر دہلی اور ممبئی میں نیلام کیا گیا۔چلئے مان لیتے ہیں کہ کشمیر کی ماؤں اور بہنوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے والے وحشیوں سے ہم طعنہ دے سکتے ہیں کہ رام چندرجی نے ایک سیتاماں کہ خاطر راؤن کی لنکا میں آگ لگا کر اسے بھسم کردیا تھا مگر ان کشمیری راؤنوں کو ہم کیا کہیں گے جو اعلیٰ مسندوں پر بیٹھ کر ہماری اجتماعی عزت و عصمت کی بولی لگا دیتے ہیں۔ہم ان معصوم لڑکیوں کو مذہب کے نام پر ٹھگنے والے ٹھگوں کو کس سزا کا مستحق قرار دیں جنھوں نے ’’گلزار پیر‘‘ بن کر پوری کشمیری قوم کے چہرے پر کالک پوت دی ، ہم ضمیر و انسانیت  سے عاری اس ماں باپ کو کیا کہیں گے جو ’’ بھارت درشن ‘‘  اور سدبھاؤنا آپرویشن پروگرام کے تحت اپنی نوجوان بیٹیوں کو فورسز کے ساتھ بیرون کشمیر بھیجتے رہے اورجنھوں نے مبینہ طور وہاں ایسے ’’کارنامے ‘‘انجام دئے کہ اس بارے میں سوشل میڈیا پر آئی ایک ویڈیولنک دیکھ کر ہر غیرت مند شخص قوم کی بے حسی پر ماتم کناں ہوجاتا ہے۔  اس وقت جہاں قوم کے دانشور عموماًاور علمائے دین خصوصاََ  ساحل پر بیٹھے خاموش تماشائی بن کر قوم کے اخلاقی، سماجی اور معاشرتی سفینے کو ڈوبتا دیکھ رہے ہیں، وہاں دل اور دماغ کی صلاحیتوں سے عاری ا ور دین سے بے گانہ ماں باپ اپنے بچوں کو مغربی تہذیب اور جدیدیت کے بھینٹ چڑھتے ہوئے دیکھ کر نہ جانے کس وجہ سے بغلیں جھانکتے ہیں؟انہیں لگتا ہے کہ شاید مغربی تہذیب کے رنگ میں رنگ کر وہ ترقی کے منازل طے کریں گے ، قطعاً نہیں بلکہ ان کے ہاتھ صرف خسران ِ مبین آئے گا۔ ہم اپنی بہو بیٹیوں کو پردے سے آزاد کروا کر  اگریہ سمجھتے ہیں کہ پردہ ہماری لڑکیوں اور ترقی کے درمیان اسپیڈبریکر ہے جس کو ہٹادیاجائے تو یہ ترقی کے بازار میں اپنا تیر رفتار سفر جاری رکھ سکیں گی تو ان کی بھول ہے ۔ مغرب خود اپنی اخلاقی خستہ حالی پر پچھتا رہاہے اورا سلام کے دامن ِ رحمت میں ہز ارہا مخالفتوں  اور رکاوٹوںکے باوجود پناہ لے کرا پنی عفت وغیرت کا تحفظ چاہتا ہے ، اسے ا پنے سماج میں نام نہاد آزادی ٔ نسوانیت سے گھن آتی  ہے مگر ہم ہیں کہ اپنی صفائی اور اچھائی کا نظام چھوڑے مغربیت کی گند کو آنکھوں کی پٹی بناکر اپنی دنیا وآخرت  جدیدیت کے نام پر بر باد کر تے جارہے ہیں ۔ ہمیں یہ تک دکھائی نہیں دیتا کہ جس تہذیب نے مغربی ملکوں کو ظلمت و گمراہی کے گہرے کھڈ میں لا پھینکا ہے ،وہ تہذیب کشمیری قوم کا کیا بھلا کرے؟امریکہ میں شائع ایک سروے رپورٹ کے مطابق اس ملک میں ہرروز 9 ہزار بچے پیدا ہوتے ہیںجن میں 1263  ناجائز ہوتے ہیں۔وہاں ہر روز تقریباََ 5954شادیاں ہوتی ہیں اور ہر روز 1900طلاقیں ہوتی ہیںاور ہر روز 3500اسقاطِ حمل ہوتے ہیں،اس ترقی یافتہ ملک کی عصمت فروشی کا یہ حال ہے کہ ہرروز 2980لڑکیاں سن ِبلوغ سے پہلے ہی حاملہ ہوجاتی ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق کیا ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب نہیں کہ جس کشمیر میں تہذیبی جارحیت اور ثقافتی یلغار کے ذریعے معاشرے میں بے پردگی و عریانیت، بے حیائی ،اخلاط مردوزن ، شراب نوشی،ناچ نغمے ، منشیات اور جنسی جذبات کو اُبھارنے والی رنگ برنگی  چیزیںاور عیاشی کے نت نئے سامان فراہم کئے جاتے ہیں ،وہاں بدکاری، عصمت ریزیاں، بے حیائی، فیشن پرستی جیسی شیطانی چیزوں کی کثرت کے ساتھ ساتھ کلچر اور سماجی واخلاقی نظام درہم برہم نہیں ہوگا  تواور کیا ہوگا؟جدید مشینوں اور آلاتوسہولیات کا استعمال کوئی برا کام نہیں ہے اور نہ ہی اس پر حرام ہونے کافتویٰ لگایا جاسکتا ہے لیکن جب ان مشینوں اور آلات سے اللہ کے احکامات کی بغاوت شروع ہوجائے تو یہ آرام دہ اشیاء عذابِ الہیٰ بن جایا کرتی ہیں۔کیا آج کشمیری قوم یہ عذاب نہیں چکھ  رہی ہے؟کیا انٹرنیٹ، موبائل اور کیبل کے بے جا استعمال سے ہمارے گھر تباہی کی دہلیز پر پہنچ نہیں چکے ہیں؟کیا موبائیل نے جس پیمانے پر ہمارے معاشرے کو  برباد اور زنگ آلودہ کرنے میں جو کردار ادا کیا وہ نہایت افسوس ناک نہیں ؟قوم کے ذی حس  اور روشن ضمیرانسانوں کو کبھی اس بات پر غور کر نا چاہیے کہ جس کشمیر میں آٹا چاول سبزی گوشت ہرروز مہنگا ہوتے جارہے ہیں، اُس کشمیر میں آخر موبائیل اور اس پر ملنے والے پیکجز دن بدن سستے کیوں ہوتے جارہے ہیں؟ان موبائیل کمپنیوں نے کشمیری قوم سے اربوں روپے کمانے کے ساتھ ساتھ کشمیری قوم کی نوجوان نسل کے اخلاق و کردار پر جو کاری ضربیں لگائیں ان کی وجہ سے ہمارا پورا معاشرتی ڈھانچہ منہدم ہوگیا، ہم اخلاق باختہ ہوگئے ۔ یہ اغیار کا وہ  تباہ کن اورزہر یلا ہتھیار ہے جس کا ہمیں احساس تک نہیں، ہمیں سستے پیکجز اور نائٹ سستے پیکجز دینے کے پیچھے مکروہ عزائم نہیں ہے تو اور کیا ہے؟الغرض اگر ہم اپنے سماج کو جنسی بے راہ روی،بے حیائی، اخلاقی دیوالیہ پن،فیشن پرستی اور فحاشیت سے پاک کریا چاہتے ہیں تو ہمیں اس ننگی تہذیب سے قوم کو بچانا ہوگا  اورنوجوانوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ اُمت کائنات کی بہترین  چنیدہ اُمت ہے اور یہ اس اُمت کے بہترین نوجوان ہیں جن کی صفت یہ ہے کہ وہ بدی ،فحاشی اورمنکرات کے بُت کوضربت پیہم سے پاش پاش کرتے ہیں۔
فون نمبر8715030740
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لورن میں آسمانی بجلی گرنے سے 10بھیڑیں ہلاک
پیر پنچال
بغیر اجازت انشورنس کٹوتی و صارفین کیساتھ مبینہ غیر اخلاقی رویہ بدھل میں جموں و کشمیر بینک برانچ ہیڈ کے خلاف لوگوں کاشدیداحتجاج
پیر پنچال
انڈر 17کھیل مقابلوں میں شاندار کارکردگی | ہائرسیکنڈری اسکول منڈی نے کامیاب کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی
پیر پنچال
نوشہرہ سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت،لوگ محکمہ کیخلاف سراپا احتجاج شیر مکڑی کے لوگوں نے ایگزیکٹیو انجینئر کے سامنے شکایت درج کروائی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025
کالممضامین

شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کا عرسِ مبارک | الہامی نگرانی اور احتساب کی ایک روحانی یاد دہانی عرس امیر کبیرؒ

June 2, 2025
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

June 1, 2025
کالممضامین

تمباکو نوشی مضرِ صحت ،آگہی کے ساتھ قانونی کاروائی کی ضرورت سالانہ ایک کروڑافراد لقمۂ اجل اوربے شمار مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں

June 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?