سرینگر // دلی کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں این آئی اے کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے 7 مزاحتمی لیڈران کی عدالتی تحویل میں 14 نومبر تک کی توسیع کے احکامات صادر کئے ہیں۔ عدالت نے سرکردہ کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی اور جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک فری لانس جرنلسٹ سمیت دو نوجوانوں کی جوڈیشل حراست میں بھی مزید30روز کی توسیع عمل میں لائی ۔ مرکزی تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے گرفتارچونکہ تمام افراد کی عدالتی تحویل کی مدت ختم ہوگئی، اس لئے انہیںاِن کیمرہ (عکس بند)شنوائی کے دوران دلی میں ڈسٹرکٹ جج پونم بمبا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقعے پر عدالت نے ساتوں لیڈران کو14نومبر تک عدالتی تحویل میں رکھنے کی ہدایت جاری کی جس کے بعد انہیں پھر سے جیل منتقل کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ عدالت نے ظہور احمد وٹالی، کامران یوسف اور جاوید احمد بٹ کی جوڈیشل حراست میں بھی ایک ماہ کی توسیع کے احکامات صادر کئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہور احمد وٹالی اور نعیم احمد خان نے ضمانت کیلئے عدالت میں عرضی دائر کی ہے جس پر عدالت عنقریب اپنا فیصلہ سنائے گی۔ فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی گئی ہے اور وہ تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
مزاحتمی قیادت برہم
نیوز ڈیسک
سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے NIAکے زیرِ حراست پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان ،الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار اور کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کو پٹیالہ کورٹ کی جانب سے مزید 15؍نومبر تک جوڈیشل تحویل میں دینے اور ان کی گرفتاری کو انتقام گیری کے تحت طول دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد اور خودساختہ کیسوں میں پھنسا کر ان حریت راہنماؤں کے عزم کو ہرگز توڑا نہیں جاسکتا۔ مزاحمتی قائدین نے شبیر احمد شاہ کی جیل میں بگڑتی صحت اور قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے پر اپنی تشویش ظاہر کیا ہے۔بیان میں بھارت کے پالیسی سازوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ NIAکو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرکے اور دھونس دباؤ کے بجائے کشمیریوں کی رائے کا احترام کریں۔