سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں NIA اور ED کی جانب سے گرفتار کرکے دلی کے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ایام اسیری کاٹ رہے کشمیری حریت پسند رہنمائوں بشمول آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، اور نائیدہ نسرین کی اسیری کو مختلف حیلے بہانوں سے انکی معیاد قید کو طول دیا جارہا ہے اور جب ان قیدیوں کی پیشی کی تاریخ قریب آتی ہے توایک نہ دوسرے بہانے اسے ٹال دیا جاتا ہے، اور اب کی پیشی کی تاریخ 5 دسمبر2018 رکھی گئی ہے ۔قائدین نے NIAکی جانب سے آغا سید حسن اور غلام نبی سمجھی سمیت کشمیری تاجروںاور آسودہ حال لوگوں کیخلاف تازہ کارروائیوں کو سراسر سیاسی انتقام گیری، انہیں ہراساں کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔قائدین نے دمحال خاشی پورہ 70 سالہ بزرگ شہری سمیت 20 نوجوان طلباء کی گرفتاری کی مذمت کی ۔ انہوں نے آری زال بڈگام میں مختار احمد خان اور محمد امین میر کے جاں بحق ہونے پر انہیں خراج عقیدت ادا کیا ہے ۔قائدین نے کہاکہ یہ صرف مسئلہ کشمیر کاہی شاخسانہ ہے اور حکومت ہند کا غیر حقیقت پسندانہ اور آمرانہ رویہ ہے جس کی وجہ سے فورسز کشمیری نوجوانوںکو چُن چُن کر ہلاک کررہی ہے تاہم حق و انصاف پر مبنی اور اپنے پیدائشی حق ، حق خودارادیت اور آزادی کیلئے ایک تسلسل اور تواتر کے ساتھ دی جارہی جانی و مالی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔