تھنہ منڈی//تحصیل تھنہ منڈی میں 200سال قدیم ماتا دیوی کا مندر خطہ میں آپسی بھائی چارے کی ایک مثال کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ملی ٹینسی کے دور میں ہندو طبقہ کی ہجرت کے بعد پرانے تھنہ میں بنایا گیا مذکورہ مندر کی دیکھ ریکھ کا کام مسلم طبقہ کے پاس ہے ۔پرانے تھنہ علا قہ کے محمد فیروز وانی نے بتایا کہ ماتا دیوی کا مندر دو برس سے بھی زیادہ پرانا ہے جبکہ ہندہ طبقہ کی ہجرت کے بعد اس کی صفائی ستھرائی و حفاظت کا کام مسلم طبقہ کے لوگوں کی جانب سے کیا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہربرس ہند و طبقہ کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مذکورہ مندر میں پوجا پارٹ کیلئے آتے ہیں جبکہ اس دوران ایک پروگرام کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جبکہ مندر میں چڑھائے جانے والے پیسوں کی مدد سے ہی مذکورہ عمارت کی مرمت ودیگر اخراجات چلائے جاتے ہیں جبکہ اس مندر کیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کے اراکین کا تعلق راجوری سے ہے اور اراکین مندر میں حاضری دینے کیلئے آتے ہیں ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ علا قہ میں دو سو برس قبل ہندو طبقہ کی ایک بڑی آبادی رہائش پذیر تھی جو کہ آہستہ آہستہ ہجر ت کرتے رہے اور دیگر علا قوں میں جا کر آباد ہو گئے ۔مقامی لوگوں کے مطابق 1997تک چند کنبے تھنہ منڈی میں موجود تھے جوکہ روزانہ کی بنیاد پر مندر میں حاضر دیتے تھے لیکن 1997میں حالات خراب ہونے کے بعد سبھی کنبوں نے ہجرت کرنا ہی مناسب سمجھ جس کے بعد مندر میں تمام ترح انتظامات مسلم طبقہ کی جانب سے کئے جارہے ہیں ۔اس مندر کی دیواروں پر اردو زبان میں مسلم طبقہ کی جانب سے مندر کے اردگرد والے علا قہ میں صفائی ستھرائی ودیگر ہدایت تحریر کی گئی ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کی جانب سے ایک مذہبی مقام کا احترام کیا جارہاہے اور احترام کے سلسلہ میں بھی دیواروں پر عبارتیں تحریر کی گئی ہیں۔مقامی لوگوں نے کہا کہ انہوں نے فرقہ پرستی کے عروج کے باوجود بھی علا قہ میں امن و آپسی بھائی چارے کی مثال کو زندہ رکھا ہوا ہے ۔