تھائی لینڈ کا کمبوڈیا معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

Towseef
3 Min Read

عظمیٰ نیوز سروس

بیجنگ //تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر سرحد پار لڑائی ختم کرنے کے لیے کیے گئے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کمبوڈیا کی فوج نے سرحد پر رات کے وقت حملہ کیا۔ دونوں ہمسایہ ممالک نے 5 دن کی جھڑپوں کے بعد ملائیشیا میں مذاکرات کے دوران منگل سے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، دونوں جانب کم از کم 43 افراد ہلاک ہوئے، جب ایک پرانے سرحدی تنازع نے 800 کلومیٹر طویل سرحد پر کھلے تصادم کی صورت اختیار کر لی تھی۔تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس کے فوجی صوبہ سیساکیت میں کمبوڈیائی افواج کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں اور دستی بموں سے حملے کا نشانہ بنے اور یہ جارحیت بدھ کی صبح تک جاری رہی۔وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔تھائی حکومت کے ترجمان جیرایو ہوآنگساب نے بھی رات کے وقت جھڑپوں کی اطلاع دی، لیکن ایک بیان میں کہا کہ تھائی فریق نے صورتحال پر قابو رکھا اور بدھ کی صبح 8 بجے سے سرحد کے ساتھ عمومی حالات معمول پر ہیں۔کمبوڈیا نے پہلے ہی جنگ بندی کی خلاف ورزی سے انکار کیا ہے جس کا مقصد وہ لڑائی ختم کرنا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے سرحدی علاقے سے 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے۔جنگ بندی منگل کی ابتدائی صبح ہی ایک غیر یقینی آغاز کے ساتھ شروع ہوئی، جب تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر باہمی اعتماد کو کمزور کرنے کی واضح کوشش کے تحت حملوں کا الزام لگایا، لیکن اس کے بعد عمومی طور پر سکون رہا۔سرحد پر مخالف کمانڈروں کے درمیان ملاقاتیں (جو معاہدے کا حصہ تھیں) منگل کو ہوئیں، اور تھائی فوج نے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے جن میں فوجی کمک یا ایسی نقل و حرکت کا خاتمہ شامل ہے جو غلط فہمیوں کو جنم دے سکتی ہے۔لیکن بعد ازاں بینکاک کے بارڈر کرائسز سینٹر کی ترجمان، ماراتی نالیتا اندامو نے خبردار کیا تھا کہ اس وقت، جنگ بندی کی ابتدا میں، صورتحال اب بھی نازک ہے۔جنگی طیاروں، راکٹوں اور توپ خانے کی گولہ باری میں کم از کم 15 تھائی فوجی اور 15 تھائی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، کمبوڈیا نے صرف 8 شہری اور 5 فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان امن معاہدہ ملائیشیا میں اس وقت طے پایا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مداخلت کی تھی، ٹرمپ کو تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں ایک تجارتی معاہدے کے لیے خوش کر رہے ہیں تاکہ ان کی جانب سے بھاری تجارتی محصولات کی دھمکی سے بچا جاسکے۔

Share This Article