خیال کے کینوس پہ منظر یوں لمحہ لمحہ اُبھر رہے ہیں
تم اَپنی زُلفوں کے بادلوں میں چھپا کے اَپنا وہ چاند چہرہ
بہ جانبِ من نِگاہ کر کے نہ جانے کیوں مُسکرا رہی ہو
خیال کے کینوس پہ منظر یوں لمحہ لمحہ اُبھر رہے ہیں
تُم اَپنے آنچل کے سائباں میں چھپا کے چہرہ مِرا تُمھارا
حیا میں ڈُوبا ہُواتبسّم مِری جبیں پر بہا رہی ہو
خیال کے کینوس پہ منظر یوں لمحہ لمحہ اُبھر رہے ہیں
تُمھارے عارِض کی سُرخ خوشبو نِگاہ کی مَستیوں کے رَستے
یہ کہہ رہی ہے کہ آؤ لکھیں ہم اپنے کل کی اَمر کہانی
خیال کے کینوس پہ منظر یوں لمحہ لمحہ اُبھر رہے ہیں
تم اَپنی ضِدپر اَڑی ہُوئی ہو یہ کہہ رہی ہو کہ یوں ہی ہو گا
جو اِس جنم میں نہ مِل سکے تو مِلیں گے اَگلے جہان میں ہم
خیال کے کینوس پہ منظر یوں لمحہ لمحہ اُبھر رہے ہیں
377محلہ دَلپتیاں، جموں۔180001
Mobile: 9906082989