بلال فرقانی
سرینگر //کشمیر شعیہ عالم دین اور سیاسی لیڈرمولوی عمران رضا انصاری کی جانب سے دیے گئے توہین آمیز بیان پر مختلف مذہبی حلقوں، خصوصاً متحدہ مجلس علماء نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ اس تناظر میں مفتی اعظم جموں و کشمیر، مفتی ناصر الاسلام نے ایک اہم پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ مولوی عمران رضا انصاری کے بیان پر نوٹس لیتے ہوئے متحدہ مجلس علماء کی میٹنگ میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ لیا گیا ہے عمران کہ انصاری کو ایک خصوصی پینل کے سامنے طلب کیا جائے گا تاکہ ان سے بازپرس کی جا سکے کہ آخر انہوں نے یہ نازیبا حرکت کیوں اور کن مقاصد کے تحت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ وادی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے اور امن عامہ کے لیے ایک براہ راست خطرہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پولیس کو باقاعدہ مکتوب روانہ کیا گیا ہے جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس نوعیت کے بیانات نہ صرف عوام کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں بلکہ امن و قانون کی صورتحال کو بھی عدم استحکام سے دوچار کر سکتے ہیں۔ مفتی اعظم نے کہا کہ ایسے افراد، خواہ وہ کسی بھی مسلک یا فرقے سے تعلق رکھتے ہوں، اگر وادی میں بدامنی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ناگزیر ہے، حتیٰ کہ ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔اس سے قبل متحدہ مجلس علماء کی میٹنگ میں بھی مولوی عمران رضا انصاری کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔جموں و کشمیر کی سنی اور شیعہ مذہبی تنظیموں کی نمائندہ تنظیم متحدہ مجلس علما کا ایک اہم اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا، جس میں مولوی عمران رضا انصاری کے حالیہ اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات، عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر اس کے اثرات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، مفتی ناصر الاسلام، آغا سید حسن الموسوی، مولانا مسرور عباس انصاری، آغا سید محمد ہادی، مفتی نذیر احمد قاسمی، مولانا شوکت کینگ، مفتی محمد یعقوب بابا اور مولانا رحمت اللہ قاسمی شریک ہوئے۔متحدہ مجلس علما نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کے اندر موجود فقہی اور مسلکی تنوع کو اختلاف و انتشار کا ذریعہ نہیں بنایا جا سکتا۔ کشمیر میں مسلمانوں کی صدیوں پر محیط باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کی روایت ایک دینی اور اخلاقی فریضہ ہے، اور اس وحدت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ اس معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر ایک اعلی اختیاراتی پینل تشکیل دیا جائے گا، جس کی صدارت مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام کریں گے۔ یہ پینل مولوی عمران رضا انصاری کو طلب کر کے ان کے بیانات پر وضاحت طلب کرے گا۔ اس کے علاوہ ان افراد کو بھی طلب کیا جائے گا جنہوں نے سوشل میڈیا یا دیگر پلیٹ فارمز پر نامناسب زبان استعمال کی ہے۔پینل میں آغا سید حسن الموسوی، مفتی نذیر احمد قاسمی، آغا سید محمد ہادی اور مفتی محمد یعقوب بابا شامل ہوں گے۔