یواین آئی
نئی دہلی//کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور، جو ‘آپریشن سندور’ پر ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک میں گئے ممبران پارلیمنٹ کے وفد کا حصہ تھے، نے ان کے بیانات پر تنقید کرنے والے کانگریسی رہنمائوں کے تبصروں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس تنقید سننے کا وقت نہیں ہے، کرنے کے لیے بہتر چیزیں ہیں ۔ تھرور نے اپنے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہاکہ “میرے پاس کرنے کے لیے بہتر چیزیں ہیں۔ سچ پوچھیں تو میرے پاس ان کی تنقید سننے کا وقت نہیں ہے۔ میرے ناقدین اور ٹرول کرنے والے اپنی سہولت کے مطابق میرے خیالات اور الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ سچ یہ ہے کہ میرے پاس کرنے کے لیے اور بھی بہت اچھی چیزیں ہیں۔ شب بخیر”۔بیرون ملک دہشت گردی پر ہندوستان کی زیرو ٹالرینس کی پالیسی کو پیش کرنے کے لیے کولمبیا روانہ ہونے سے قبل انھوں نے سوشل میڈیا ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں اپنے ناقدین کی تنقید کا تیکھا اور سیدھا جواب دیا ہے۔ مسٹر تھرور نے پانامہ میں کہا تھا کہ ‘ہندوستانی حکومت نے حالیہ برسوں میں اپنی سوچ میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ ماضی میں، دہشت گرد حملوں کا جواب دیتے ہوئے، ہم نے ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد کو ذہن میں رکھا، لیکن حالیہ برسوں میں یہ سوچ بدل گئی ہے۔’اس بیان کے بعد تھرور کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے تھرور کی قیادت میں وفد نے امریکہ اور پانامہ میں ہندوستان کا رخ پیش کیا تھا، اس لئے دن بھر کے پانامہ کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے تھرور نے کہاکہ “پانامہ میں ایک طویل اور کامیاب دن کے بعد، مجھے آدھی رات کو کولمبیا کے لئے روانہ ہونا ہے۔ اس لئے میرے پاس ان سب کے لئے وقت نہیں ہے۔” غور طلب ہے کہ کانگریس لیڈر ادت راج نے بدھ کو مسٹر تھرور پر تنقید کی تھی اور انہیں ‘بی جے پی کا سپر ترجمان’ کہا تھا۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیرا اور جے رام رمیش نے بھی تھرور کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا اور مسٹر راج کے بیان کو ری ٹویٹ کیا۔