سرینگر//مسلم کانفرنس کے صدر پروفیسر عبد الغنی بٹ نے شالہ بگ گاندربل میں ایک اجتماع سے اپنے منفرد انداز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تلخیوں اور دوریوں کو جنوبی ایشائی خطے کی بدنصیبی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ تاریخی انتقام گیری، سیاسی سخت گیری اور تہذیبی عداوتوں کے نذر ہوتا جارہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے ایجاد سے ایک خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے لہذا مسلم کانفرنس ان خطرات کو بھانپتے ہوئے خاص طور پر بھارت اور پاکستان کے صاحبان دل و دماغ سے توقع رکھتی ہے کہ وہ متعلقہ حکومتوں پر زور دیں کہ جنوبی ایشاء میں امن و خوشحالی کے عظیم تر مفاد میں تنازعہ کشمیر کو حل ڈھونڈ نکالنے کیلئے بھر پور مذاکراتی عمل شروع کریں تاکہ عوام کے شاندار مستقبل کی ضمانت فراہم ہوسکے۔ بٹ نے کہا کہ دانشمندی کا تقاضا ہے کہ راستوں کی تلاش شروع ہواورمسائل کا حل ڈھونڈ نکالنے کیلئے راستہ کشمیر سے ہو کر گزرئیگااور اگر یہ ہوتا ہے جنوبی ایشیا خطے میں امن قرار پائیگا۔انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس سمجھتی ہے کہ کشمیریوں کی سیاسی نفسیات کو عالمی سطح پر ظہور پذیرسیاسی صف بندیوں، معاشی ترجیحات کے تناظر میں جائزہ لیا جاکر حل کی تلاش میں آگے بڑھاجائے تاکہ مسئلہ کا قابل قبول دیر پا حل نکالا جاسکے۔