یو این آئی
نئی دہلی//صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ انسانوں کو دی گئی سوچ اور سمجھ کی طاقت کو تمام جانداروں کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔ مرمو نے پیر کو بریلی میں انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی وی آر آئی)کے کانووکیشن میں کہا کہ انسانوں کا جنگلات اور جنگلی حیات کے ساتھ بقائے باہمی کا رشتہ ہے۔ بہت سی انواع کے یا تو معدوم ہونے یا معدوم ہونے کے دہانے پر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ ان انواع کا تحفظ حیاتیاتی تنوع اور زمین کی صحت کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ “ایشور کی طرف سے انسانوں کو دی گئی سوچ اور سمجھ کی طاقت کو تمام جانداروں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ کورونا کی وبا نے بنی نوع انسان کو خبردار کیا ہے کہ کھپت پر مبنی ثقافت نہ صرف بنی نوع انسان کو بلکہ دوسرے جانداروں اور ماحول کو بھی ناقابل تصور نقصان پہنچا سکتی ہے‘‘۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت، جو ‘ایشاواسیام ادم سروم’ کی زندگی کی قیمت پر مبنی ہے، تمام جانداروں میں ایشور کی موجودگی کو دیکھتی ہے۔ یہ عقیدہ کہ دیوتا اور بابا جانوروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں بھی اسی سوچ پر مبنی ہے۔ مرمو نے کہا کہ آج پوری دنیا میں ایک صحت کا تصور اہمیت اختیار کر رہا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ “انسان، گھریلو اور جنگلی جانور، نباتات اور وسیع تر ماحول سب ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ ہمیں جانوروں کی بہبود کے لیے کوشش کرنی چاہیے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ایک پریمیئر ویٹرنری انسٹی ٹیوٹ کے طور پر آئی وی آر آئی اس شعبے میں خاص طور پر زونوٹک بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ دیگر شعبوں کی طرح ٹیکنالوجی میں بھی ویٹرنری ادویات اور ان کی دیکھ بھال میں انقلاب لانے کی صلاحیت موجود ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال ملک بھر کے ویٹرنری ہسپتالوں کو بااختیار بنا سکتا ہے۔ جینوم ایڈیٹنگ، ایمبریو ٹرانسفر ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور بڑے ڈیٹا اینالیٹکس جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال اس شعبے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔