جموں//پاکستان کو اپنی سرزمین ہندوستان مخالف کارروائیوں کے لئے استعمال میں نہ لائے جانے کے وعدہ پر کاربند رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر اگر چہ ہندوستان کا تاج ہے لیکن بر صغیر کی تقسیم کا سب سے زیادہ خمیازہ بھی اسی کو بھگتنا پڑا ہے ،’’ہم کبھی بھی تقسیم کے حق میں نہیں تھے،تقسیم کے بعد بہت سارے مسائل پیدا ہو گئے ہیں جن کے حل کے لئے ہمیں سبھی کا تعائون درکار ہے۔‘‘انہوں نے یاد دلایا کہ پارلیمنٹ حملہ ، کرگل جنگ اور اکساہٹ والی دیگر کارروائیوں سے قطع نظر اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے جنگ کا متبادل نہیں چنا تھا کیوں کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔جموں کشمیر کو وسطی ایشیاء کا اقتصادی گہوارہ بنانے کے لئے مزید آر پار پوائنٹ کھولے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسی نہیں بدل سکتے۔ ریاست میں دائمی امن کے قیام اور عوام کے بہتری کیلئے پڑوسی ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سابق وزیر اعظم اٹل بہار ی واجپائی اور اس وقت کے صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے اس معاہدہ کا احترام کرنا چاہئے جس میں موخر الذکر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین پر تشدد آمیز اور ہندوستان مخالف کارروائیوں کی جازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی رفیوجیوں کے لئے حال ہی میں جاری کئے گئے پیکیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان ہونے والے اس معاہدہ کے نتیجہ میں نہ صرف جموں کشمیر میں ملی ٹینسی میں کمی واقع ہوئی تھی بلکہ بات چیت کا سلسلہ بھی شروع ہوتھا لیکن بد قسمتی سے یہ زیادہ دیر تک نہ چل سکا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب واجپائی لاہور گئے تھے تو ان کے اور مشرف کے درمیان افہام و تفہیم کے بعد جنگبندی معاہدہ عمل میں آیا ، ملی ٹینسی کا گراف نچلی ترین سطح پر پہنچ گیا بالخصوص وادی میں بھی حالات کافی حد تک بہتر ہو گئے تھے۔ سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی نے بھی مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا لیکن یہ ماحول زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا،جسے بحال کئے جانے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لئے پاکستان کو اپنے وعدوں پر قائم رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی سے نہ صرف کشیدگی میں کمی ہوگی بلکہ جموں کشمیر میں ترقی اور فلاح و بہبود کا نیا دور شروع ہوسکے گا۔ محبوبہ نے کہا کہ’’ پچھلے 6ماہ سے کشمیر تعطل کا شکار ہے ، کوئی کام نہیں ہے ، لوگ کہیں آجا نہیں سکتے ہیں، بچے کھیل تک نہیں سکتے، یہ سب دیکھ کر ہمارا کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے کیوں کہ کاروبارِ ہستی پوری طرح معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ہمیں کشمیر کو اس صورتحال سے باہر نکالنا ہوگا اس کے لئے ہمیں نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے ۔‘‘