فہم و فراست
ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
انسانی فطرت میں مقابلہ بازی کا عنصر ایک قدیم اور جڑوں سے پیوست رویہ ہے۔ زمانہ قدیم سے لے کر جدید دور تک، ہم نے خود کو دوسروں سے موازنہ کرنے کی عادت اپنائی ہوئی ہے۔ کبھی ہم اپنی جسمانی طاقت کا موازنہ کرتے ہیں، کبھی ذہانت کا، اور کبھی مالی حالات کا۔ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو دیکھ کر خود کا جائزہ لے اور اپنی کامیابی یا ناکامی کا تعین کرے۔ مگر اس موازنہ بازی اور تقابل کے عمل میں ایک خطرناک پہلو یہ ہے کہ ہم اکثر چیزوں کو سطحی طور پر دیکھ کر نتائج اخذ کرتے ہیں اور اپنی انفرادی زندگی کی پیچیدگیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
موازنہ اور فیصلہ سازی کی غلطیاں :موازنہ کا عمل تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے جب ہم دوسروں کے حالات اور مواقع کو نظرانداز کر کے اپنا تقابل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک فرد جو مالی طور پر مستحکم ہے اور ایک کامیاب کاروبار چلا رہا ہے، اس کی زندگی کو دیکھ کر ہمیں یہ لگ سکتا ہے کہ وہ ہم سے زیادہ کامیاب ہے۔ لیکن کیا ہم نے اس بات کو مدنظر رکھا کہ اُس شخص کو کس طرح کے مواقع ملے، کن وسائل کی دستیابی تھی، یا اُس کے پاس کیا خاندانی سپورٹ تھی؟ اکثر ہم یہ اہم پہلو نظرانداز کرتے ہوئے خود کو کمتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔
زندگی کے مختلف عو امل۔ مواقع، وسائل اور ماحول :
زندگی کی کامیابی اور ناکامی کا تعین کرنے کے لیے بہت سے عوامل ہوتے ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم عوامل میں مواقع، وسائل، اور ماحول شامل ہیں۔
مواقع :ہر انسان کو زندگی میں مختلف مواقع میسر ہوتے ہیں۔ کچھ افراد کو زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہی بہترین تعلیمی اور معاشی مواقع مل جاتے ہیں، جب کہ کچھ افراد کو ان مواقع تک پہنچنے کے لیے زیادہ محنت اور جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کا موازنہ کسی ایسے شخص سے کریں جسے زندگی میں بہتر مواقع ملے، تو ممکن ہے کہ ہم خود کو کم تر محسوس کریں، حالانکہ ہمارے پاس وہ مواقع کبھی دستیاب ہی نہ ہوں جو اُس شخص کو میسر تھے۔
وسائل :وسائل بھی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مالی وسائل، تعلیمی وسائل، اور سماجی سپورٹ وہ اہم پہلو ہیں جو کسی فرد کی کامیابی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اگر ایک شخص کے پاس مالی وسائل موجود ہوں، تو وہ اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے اور اپنے کیریئر میں ترقی کرنے کے قابل ہو گا۔ اگر ہم اپنی زندگی کا موازنہ ایسے شخص سے کریں جس کے پاس زیادہ وسائل ہوں، تو ہماری ناکامی کا احساس بڑھ سکتا ہے، حالانکہ وسائل کی کمی ہمارے اختیار میں نہیں تھی۔
ماحول :کسی شخص کا ماحول بھی اُس کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کسی شخص کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہو جہاں تعلیم کی اہمیت زیادہ ہو، تو وہ اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ دے گا اور کامیابی حاصل کرے گا۔ جبکہ ایک ایسا شخص جو ایک محدود سوچ کے ماحول میں پلا بڑھا ہو، اُسے کامیابی کے حصول میں زیادہ مشکلات پیش آئیں گی۔ ماحول کا فرق بھی موازنہ کے عمل کو پیچیدہ بناتا ہے، اور ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہر شخص کا ماحول اور پس منظر مختلف ہوتا ہے۔
احساسِ کمتری اور اُس کے نتائج :احساسِ کمتری انسان کے لیے ایک خطرناک جذباتی حالت ہے۔ جب ہم دوسروں کے مقابلے میں خود کو کمتر سمجھنے لگتے ہیں، تو یہ نہ صرف ہماری خوداعتمادی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ہماری ذہنی صحت اور کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
احساسِ کمتری شکست کا پہلا زینہ : احساسِ کمتری اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر تصور کرنے لگتے ہیں، اور یہی احساس آگے جا کر ہماری زندگی میں مزید ناکامیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ جب ہم خود پر اعتماد کھو دیتے ہیں، تو ہمارے اندر وہ طاقت نہیں رہتی جو ہمیں کامیابی کی طرف لے جا سکے۔ اس طرح احساسِ کمتری شکست کا پہلا زینہ ثابت ہوتا ہے۔
ذہنی اور جسمانی صحت پر اثرات : احساسِ کمتری صرف جذباتی سطح پر ہی نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی سطح پر بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ جب ہم خود کو دوسروں سے کم تر محسوس کرتے ہیں، تو ہمارے دماغ میں منفی خیالات بڑھنے لگتے ہیں، اور ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ مایوسی آگے چل کر ڈپریشن، بے چینی، اور دیگر ذہنی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ جسمانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے، کیونکہ مایوسی اور ذہنی دباؤ انسان کی جسمانی کارکردگی پر بھی منفی اثرات ڈالتے ہیں۔
کامیابی کی حقیقی تعریف :کامیابی کا کوئی ایک پیمانہ نہیں ہے۔ ہر شخص کی زندگی کے حالات، وسائل، اور مواقع مختلف ہوتے ہیں، اور اسی بنیاد پر کامیابی کی تعریف بھی مختلف ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنی کامیابی کو دوسروں کے پیمانوں سے جانچیں، تو ہم کبھی مطمئن نہیں ہو سکیں گے۔ کامیابی کی حقیقی تعریف یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے مقاصد اور خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کس حد تک محنت کرتے ہیں اور کن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ کسی دوسرے شخص کی کامیابی کو اپنے معیار کے مطابق جانچنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے سفر کو سمجھیں اور اُس میں کامیاب ہونے کی کوشش کریں۔
خود اعتمادی اور انفرادی قابلیت :احساسِ کمتری سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی قابلیتوں پر بھروسہ کریں اور اپنی زندگی کے سفر کو دوسروں سے مختلف سمجھیں۔ ہر شخص کی زندگی میں مختلف چیلنجز اور مواقع ہوتے ہیں، اور ہمیں اپنے آپ کو انفرادی حیثیت میں دیکھنا چاہیے۔ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا اور اپنی کامیابیوں کا اعتراف کرنا ہی ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتا ہے۔
مثبت سوچ :مثبت سوچ زندگی میں کامیابی کی کلید ہے۔ جب ہم اپنی زندگی کے سفر کو مثبت انداز میں دیکھیں گے، تو ہم اپنی خامیوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکیں گے۔ مثبت سوچ کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دوسروں کی کامیابیوں کو نظر انداز کریں، بلکہ یہ ہے کہ ہم اُن کامیابیوں کو اپنا معیار نہ بنائیں اور اپنی زندگی کی پیچیدگیوں کو سمجھ کر آگے بڑھیں۔
زندگی کے سفر کی انفرادیت اور خود شناسی : زندگی ایک پیچیدہ اور متنوع سفر ہے، اور ہر شخص کا سفر منفرد ہوتا ہے۔ موازنہ اور تقابل کا عمل تباہ کن ہو سکتا ہے اگر ہم دوسروں کی کامیابیوں اور ناکامیوں کو اپنی زندگی کے پیمانے پر پرکھیں۔ احساسِ کمتری اور خود کو کمتر سمجھنا، ہماری زندگی میں ناکامی اور مایوسی کا سبب بن سکتا ہے۔
ضروری ہے کہ ہم اپنی انفرادیت کو تسلیم کریں، اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں، اور اپنے مواقع اور حالات کو سمجھ کر آگے بڑھیں۔ کامیابی کا پیمانہ دوسروں کی زندگی سے نہیں، بلکہ اپنی محنت، حالات، اور مواقع سے طے کرنا چاہیے۔ جب ہم اپنی زندگی کے سفر کو منفرد اور خاص سمجھیں گے، تو ہم خود کو کبھی کمتر نہیں سمجھیں گے، اور زندگی کی دوڑ میں کامیابی کی طرف بڑھتے جائیں گے۔