Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

تعمیر سیرت اصلاحِ باطن

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 12, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
22 Min Read
SHARE
زمانہ جتنا بھی آگے بڑھتا جائے گا نوجوانوں کی اہمیت، رول اور حیثیت بھی بڑھتی جائے گی۔ہر زندہ قوم،تحریک اور نظریہ نوجوانوں پر خصوصی تو جہ دیتا ہے کیونکہ یہ سب کو معلوم ہے کہ اقوام وملل کو چلانے ،تحریکوں کو متحرک رکھنے اور نظریات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ہمیشہ نو جواں ہی نمایا ںرول کیا ہے۔نوجواں بلند عزائم کے مالک ہو تے ہیں، جہدمسلسل اور جفا کشی ان کا امتیاز ہو تا ہے ،بے پناہ صلاحیتیں ان میں پنہاں ہو تی ہیں، بلند پرواز ان کا اصل ہد ف ہو تا ہے ، چلینجز کا مقابلہ کر نا ان کا مشغلہ ہو تا ہے۔ شاہینی صفات سے وہ متصف ہو تے ہیں، ایک بڑے ہدف کو حاصل کر نے کے لئے ساحل پہ کشتیاں جلانا کو تیارہوجاتے ہیں،وہ ہوا ئوں کا رُخ موڑنے کی صلا حیت رکھتے ہیں،باطل دوئی پسندہے اور حق لا شر یک ،جیسا عظیم اعلان کر نے سے بھی نہیں کتراتے ۔ میدان کا رزار میں شکست کو فتح میں تبدیل کر نے کی قوت ان میں موجود ہو تی ہیں ۔ یہی نوجوان ہیں جو باطل پر ستوں کے خیموں کو اپنے بلند کردار سے ہلا سکتے ہیں۔ یہ نوجواں ہی ہیں جو ہر قوم و ملت اور تحریک کے لئے امید کی واحد کر ن ہو تے ہیں۔اسی کر ن کے سہارے اقوام و ملل اور تحر یکیں آگے بڑھتی ہیں اوراہداف کے مختلف منازل طے کر تی ہیں۔یہ طبقہ تب ہی قوم وملت کے لئے کار گر ثابت ہو سکتا ہے جب تعمیر سیرت اور اصلاح باطن کے حوالے سے اس پر خصوصی تو جہ مر کوز کی جائے ۔ یہ طبقہ ہی ملت کے لئے سا یہ دار اور ثمر آور درخت بن سکتا ہے جب ملت کا ہر طبقہ ان کی تعلیم و تر بیت اور اصلاح میں اپنی تمام صلاحیتیں اور ذرائع کو بر ؤے کار لانے کا تہیہ کر لے۔ نو جو ا نوں کی اسلا می خطوط پر رہنما ئی کر نا نہ صرف دور حا ضر کا بلکہ ہر دورکا تجدیدی کا م ہو تا ہے۔ بقو لِ مو لا نا ابو الحسن علی ندویؒ وقت کا تجدیدی کام یہ ہے کہ ’’ امت کے نو جوانوں اور تعلیم یافتہ طبقہ میں اسلام کے اساسیات اور اس کے نظام وحقائق اور نظام محمدی ؐکا وہ اعتماد واپس لایا جائے جس کا رشتہ اس طبقہ کے ہاتھ سے چھوٹ چکا ہے۔ آج کی سب سے بڑی عبادت یہ ہے کہ اس فکری اضطراب اور نفسیاتی الجھنوں کا علاج بہم پہنچایا جائے جس میں آج کا تعلیم یافتہ نو جوان بری طر ح گرفتارہے اور اس کی عقل و ذہن کو اسلام پر پو ری مطمئن کر دیا جا ئے ــ‘‘اس اہم اور بنیا دی کا م سے تغافل بر تنا ایک سنگین جرم ہے جس کا خمیازہ یقینا بھگتنا پڑے گا ۔نو جوا نوں کے درمیان مقصد زند گی سے نا آشنا ئی ،تزکیہ و تر بیت کی کمزوری ان کے اندر فکری، تعمیر ی اور تخلیقی سوچ پروان نہ چڑھنا بہت بڑا المیہ ہے۔اس کی بنیادی وجوہات درجہ ذیل ہیں:
   ۱۔   اسلام کی بنیا دی تعلیمات سے لاعلمی۔
۲۔ گھر میں اسلامی ماحول اور شعور کا نہ ہو نا۔
  ۳۔   اسلامی اخلاقیات اور شرم و حیا سے عاری ہو نا۔
۴۔ بے روز گاری کی وجہ سے مختلف الجھنوں کا شکار ہو نا ۔
  ۵۔     مغربی فکر و تہذیب اور جدیدیت کے اثرات کی وجہ سے لذت پر ستی اور جنسی خواہشات کی لت لگنا ۔
  ۶۔        حیا سو ز سیریلز ،فلمیں ،اور ویب سائٹس کی وجہ سے بے شما ر اخلاقی برئیوں کا عام ہو نا۔
 ۷۔   کاسمیٹک اور کار پوریٹ کلچر کے پھلائو کی و جہ سے نو جو ا نوں کا تنائو اور مختلف اعصابی بیماریوں میںمبتلا ہونا ۔
 ۸۔ نفسِ امارہ، ضمیر فروشی،اور مادہ پر ستی جیسی روحانی بیماریوں کا عام ہو نا ۔
  ۹۔ نو جو ا نوں کا والدین کی شفقت، محبت اور رہنمائی سے محروم ہو نا ۔
اس وقت مسلم سماج میں تین طرح کے طبقات مو جود ہیں۔ایک طبقہ وہ ہے جو مغربی فکر وتہذیب اور جدید ومابعد جد یدیت  سے مرعوب ہو کر آنکھیں  بند کر کے اس کی تقلید محض کر رہا ہے۔دوسرا طبقہ وہ ہے جو مغربی فکر و تہذیب اور اس کے جملہ علوم کو اپنے دین و ایمان کے لئے خطرے کی علامت سمجھتا ہے، وہ اس سے دور رہنے میں ہی  عافیت سمجھتا ہے۔اور زند گی گزار نے کے لئے ماضی سے چمٹ کر  رہنا ہی کامیابی کا واحد ذریعہ باور کر تا ہے۔تیسرا طبقہ ایک متوازن طبقہ ہے ،جو مذکورہ دونو ں طبقوں سے مختلف رجحان رکھتاہے، یہ طبقہ ہر اچھا ئی اور خیر کے تلاش میں ہے جو اس کو کہیںبھی ملے فوراً اس کو اخذ کر لیتا ہے۔
   علم و آگہی کی تین راہیں:۔
      نو جو انوں کی تعلیم و تر بیت اور اصلاح اس طرح کر نا کہ وہ اس متوازن طبقہ میں شامل ہو کر ایک ایسی زند گی گزار ے جو دین فطرت کو مطلوب ہے۔اس کے لئے علم ،تربیت اور سماج کا فہم وشعور ہونا از حد ضروری ہے۔وہ تین راہیں اس طرح سے ہیں:
(۱) علم : ۔ علم اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جن کے حصول کے لئے تگ دو کر نا ہر مسلمان نوجوان پر فرض ہے۔علم ہی وہ چیز ہے جس کی بدولت ایک انسان اپنے خالق کوپہچان سکتا ہے اور اس کی بنیاد پر وہ اپنی ذات اور خودی کو پروان چڑھا سکتا ہے۔اسی علم کی بنیاد پر رب کے رنگ میں (صبغۃ اللہ ) رنگ سکتا ہے ۔اسی علم کی بنیاد پر ایک انسان صالح اور پرامن معاشرہ کی تعمیر کے لئے جدوجہد کر سکتا ہے۔ انسان  اپنے خالق کی قربت و معیت اسی معلم کی بنیاد پر حاصل کر سکتا ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اسی علم کے ذریعے سے طالب علم اور نو جوان کو استعصال کیا جاتا ہے ۔طلبہ اور نو جواں جوعلم حاصل کر رہے ہیں وہ اسکولر اور مادیت کے زہر یلے اثرات سے مزین ہے ۔رائج نظام تعلیم میں ایمانی ،اخلاقی اور روحانی اقدار کا وجود ہی نہیں ۔یہ نظامِ تعلیم مادیت ( Metrialism) ، عقلیتRationalism)) ، لذت پرستی (Hedonism،اور استعماریت (Imprialism) جیسے فاسد اصولوں پر مبنی ہے ۔اس میں کو ئی بھی الہٰی عنصر مو جو د نہیں ہے۔اس کے نتیجے میں امر یکہ، روس ، یورپ اور چین جیسے تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ ممالک  میں یعنی دنیا کی ۳۰ فیصد آبادی میں اسی ۸۰؍فیصد جرائم ہو تے ہیں اس کے برعکس ۷۰؍ فیصد غیر تعلیم یا فتہ اور ترقی یافتہ ممالک میں جرائم کا گراف بہت کم ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ علم کو اپنا صحیح مقام دیا جائے اور اس کو  وحی  الہی کے اس ابتدائی پیغام کی طرف لوٹا دیا جائے جس میں فرمایا گیا کہ:پڑھو !اے نبی ؐ اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی ۔پڑھو تمہا را رب کر یم ہے جس نے علم کے خزانے سے علم سکھا یا ۔یہ تو صرف ابتدائی پیغام ہے قرآن مجید میں اس جیسی رہنمائی جگہ جگہ ملتی ہے اور تقریبا ۷۵۰؍ سے زائد آیتیں علم کے موضوع پر ہے۔لہٰذا قرآن کے نظر یہ علم کو غور سے پڑھا اور سمجھا جائے اور پھر اپنے لئے راہیں متعین کی جائیں؛ علم کا رشتہ جب خالق کا ئنات کے ساتھ استوارہو جائے گا۔تو ہم ایک صحت مند اور صالح معاشرہ کی شکیل کر نے میں کا میاب ہو سکیں گے ۔
(۲)تر بیت :۔ علم کے بعد دوسری چیز تر بیت ہے جس کے ذریعے سے طلبہ اور نوجوانوں کو اسلام کے متعین کردہ حدود کا پابند کیا جاسکتا ہے۔ قرآن مجید نے تر بیت کے لئے اچھا ،خوبصورت اور بلیغ لفظ استعمال کیا ہے جس میں جامعیت کے ساتھ ساتھ گہرائی بھی ہے تذکیہ کے  معنی نفس کے جملہ برائیوں ،گندگیوں اور شرک جیسی کبائر گناہوںسے پاک کر نا اور پھر اس کو اچھائیوں اور خوبیوں سے خوب تر قی اور پروان چڑھا نا ہے۔ تزکیہ نفس ہی اخلاقی ،اچھائی ، روحانی اور مادی ترقی کا ضامن ہے۔تزکیہ فر د کی اصلاح و تعمیر تک ہی محدود نہیںبلکہ اقدار پر مبنی سیاست بھی اس کا مطلوب ہے۔ تزکیہ نفس ہی کو حقیقی کامیابی قرار دیا گیاہے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی ( سورہ اعلیٰ ) دوسری جگہ یہ بھی آیا ہے کہ جس نے اس کو بُرائی کی طر ف مائل کیا وہ نا کام ہوا ۔ ارشاد باری تعالی ہے:یقینا فلاح پاگیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اس کو دبا دیا ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ نو جوانوں کے فکر و عمل کا صحیح رُخ دیا جائے۔انہیں اسلام کے دیے ہو ئے نظام تزکیہ کے مطابق ڈھالا جائے ، انہیں سوچنے سمجھنے اور فہم و شعور حاصل کر نے کا زاؤیہ متعین کیا جائے ۔
(۲)۔سماجی فہم و شعور:۔ سماج کیا ہے ؟ اس کی ماہیت کیا ہے ْ اس محاسن کیا ہیں ؟ اس کے صالح اور فاسد عناصر کیا  ہیں ؟ ان سبھی پہلوؤں کا صحیح  اورگہرا شعور اور فہم ہو نا چاہیے۔سماج گھر کی طرح ہو تا ہے فر ق صرف یہ ہے کہ گھر ایک چھوٹی سی اکائی ہوتی ہے جب کہ سماج ایک بڑی اکائی کا نام ہے۔اس بڑی اکائی کو صالح بنیادوں پر شکیل دینا ہر نوجواں کی اولین ذمہ داری ہے۔بشر طیکہ اس کو اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہو ۔ اسلام ذمہ داری،ملنساری ، اتحاد و اتفاق ،جذبہ ٔمسابقت الی الخیراور عدل و انصاف کر نے کی تلقین کر تا ہے۔یہ صالح معاشرے کے بنیادی اوصاف ہیں ان ہی ذریعہ ایک پرامن معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔اسلام دوسروں کے حقوق ادا کر نے کے علاوہ خیر خواہی کی بھی تلقین کر تا ہے۔اسلام دوسروں سے منہ پھیر کر زند گی گزانے سے منع کر تا ہے اور سماج سے الگ تھلگ رہنا یا کٹ کے رہنے سے بھی باز رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے حضرت لقمانؑ کاقول نقل کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو نصیحت کر تے ہو ئے فر مایا : اور تم لو گوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر و ( لقمان) ۔
  صعر اصل میں ایک بیماری کا نام ہے جوعرب میں اونٹوں کی گردنوں میں پائی جاتی ہے۔یہ بیماری جب اونٹ کو لگ جاتی ہے تو وہ اپنی گردن دائیں بائیں گھما نہیں سکتا۔
لائحہ عمل   نوجوانوں کے تعلیم و تر بیت اور اصلاح کر نے کے ضمن میں تین اداروں کا اہم اور نمایاں رول ہے ۔
 ( ۱)۔ والدین ،گھر اور دیگر سرپرستوں کا رول:
(۲)۔ اسکول کا لجز اور دینی ادروں کا رول :  
(۳)۔ مسلم دانشوروں ،قائدین ،تنظیموں اور تحریکوں کا رول :
 (۱):۔ والدین، گھر اور  دیگر سرپرستوں کا رول:۔نو جوانوں کی تعلیم و تر بیت میں والدین اور گھر کا سب سے اہم اور کلیدی رول ہو تا ہے ۔ والدین اور گھر ہر بچے کا اولین مدرسہ یا تر بیت گاہ ہو تے ہیں جہاں سے بچے نہ صرف ابتدائی اور بنیادی باتیں سیکھتے ہیں بلکہ عادات و اطوار اور رویہ بھی گھر ہی سے سیکھتے ہیں ۔والدین جتنا اسلامی علوم و تر بیت سے آگاہ ہوں گے اتنا ہی وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تر بیت پر توجہ دیں گے۔ جو والدین خود دین رحمت پرقائم و دائم ہوں ،وہ اپنے بچوں کو اسلامی خطوط پر بہترین تر بیت کر سکتے ہیں اور جو والدین اپنے بچوں کو صحیح تعلیم و تر بیت سے محروم رکھتے ہیں وہ ایک عظیم جرم کا ارتکا ب کر تے ہیں ۔جو بچہ اپنے ماں باپ کی تعلیم و تر بیت سے محروم رہے وہی حقیقتی معنوں میں یتیم کہلاتا ہے۔بقول ایک عربی شاعر  ؎
بس الیتم من انتھی ابوہ 
 من ھم الحیات و حلفا ہ ذلیلا
ان الیتیم ھوا لذی لہ
 اما تخلت اوا با مشغولا
  یتیم وہ نہیں ہے جس کے والدین فوت ہو چکے ہوں اور اس کو تنہا اور بے سہارا چھوڑ گئے  ہوں یتیم تو وہ ہے جس کی ماں نے اس سے بے اعتنائی برتی ہواور باپ مصروف رہا ہو۔
لہٰذا والدین اور گھر کے دیگرافراد پر یہ اہم ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تر بیت ،رہنمائی اور اصلاح کر نے پر ایک لمحہ کے بھی غافل نہ رہیں۔اور اگر وہ اس سے غفلت برتیں تو اس سے نہ صرف ان کو شر مند گی اور رسوائی اٹھانی پڑ یں گی بلکہ اس کا خمیازہ پوری ملت کو  بھگتناپڑے گا۔
 (۲) اسکول کا لجز اور دینی اداروں کا رول :۔ عصرحاضر میں تعلیمی ادارے تر بیت گاہ  کے بجایے ذبیح  خانہ کی شکل اختیار کرچکے ہیں  بقول لسان العصر اکبرؔ الہٰ آبادی   ؎
  یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
  افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی 
 نونہالوں اور نوجوانوں کو اگر مہذب طرقے سے قتل کر نا ہو تو ان تعلیمی اداروں سے بہتر کوئی اور جگہ قتل گاہ نہیں ہو سکتی ۔ان اداروں میں طلبہ کو علم کے نام پر معلومات اور جانکاری تو فراہم کی جاتی ہے لیکن ان کو اصل حقیقت ِ حیات سے ناواقف رکھا جاتا ہے ۔ان تعلیمی اداروں میں ایک نو جواں اور طالب علم ان بنیادی سوالات کا جواب دینے اور حاصل کرنے سے پو ری طر ح سے قاصر ہے کہ میں کون ہو ں ؟ میرا خالق و مالک کون ہے؟ میر ی تخلیق کا  مقصد کیاہے ؟ مجھے خلیفہ کی حیثیت سے دنیا میں کیوں بھیجا گیا؟ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد کہاں جانا ہے۔  وہ تعلیم جو یہ تعلیمی ادارے فراہم کر رہی ہے وہ اگر خالق و ممالک سے دوری پیدا کر یں تو اس کا کیا فائدہ ؟۔اقبال کی زبان میں  ؎
اللہ سے کر ے دور تو تعلیم بھی فتنہ
اولاد بھی املاک بھی جاگیر بھی فتنہ
   لہٰذا مسلم تعلیمی اداروں میں نصاب اس طرح تشکیل دینا ہو گا کہ وہ طلبہ کی ہمہ جہت اور ہمہ گیر تربیت کر نے کے ساتھ ساتھ تعمیر ی ہو اور اور بامقصد ہو۔
(۳) مسلم دانشوروں ، قائدین، تنظیموں اور تحر یکوں کا رول :۔ نو جو انوں کی تعلیم و تر بیت اصلاح اور ان کے اندر تصور خلافت ( Vicegerency of man)  ( کو بیدار کر نا مسلم دانشوروں تنظیموں اور تحریکوں کی ایک اہم ذمہ داری ہے ۔تصورِ خلافت اسلام کا  اہم اور بنیادی تصور ہے۔ارشاد بارے تعالیٰ ہے۔ وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں  خلیفہ بنایا ہے اب جو کو ئی کفر کر تا ہے اس کے کفر کا وبال اس پر ہے۔ (البقرہ ۲۹۔۳۵) 
   اس طر ح قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشاد ہے کہ جب فر شتوں سے اللہ کی طرف سے کہا گیا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنا نے والا ہوں۔ خالق کائنات نے انسان کو ایسے ہی نہیں چھوڑا بلکہ اس کے لئے زمین و آسمان کو مسخر کیا ۔ چنانچہ ارشاد بار ی تعالیٰ ہے: جس نے سورج اور چاندتمہا رے لئے مسخر کیا کہ  لگا تارچلے جارہے ہیں۔اور رات دن کو تمہارے لئے مسخر کیا۔ (۲:۳۳) ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو اس لئے تخلیق کیا کہ یہ تمہارے لئے ہر اعتبار سے فائدہ مند ہے ۔غرض کہ یہ حقیقی اور بنیادی تصور نو جوانوں کے ذہنوں میں نقش کیاجائے تاکہ وہ اس دنیا میں نیابت یا خلافت کا فر یضہ انجام دے کردونوں جہانوں میں سر خ روئی اور کامیابی سے ہم کنار ہو سکیں ۔ نوجوانوں کی صحیح تربیت، اصلاح اور ان کا صحیح استعمال ہی مستقبل میں کامیابی کی ضمانت ہے۔مجموعی طور پر ان تینوں اداروں پر جو ذمہ دار یاں عائد ہو تی ہیں کہ : 
 (۱) نو جو انوں کے ذہنوں میں تصور خلافت ،عقیدرسالت ؐاور عقیدہ آخرت جیسے بنیادی اور اہم تصورات کا صحیح شعوربیدار کر یں۔
 (۲) نو جوا نوں کو اخلاقی ورحانی ،سماجی اورفکری طور سے تیار کر نے کی ضرورت ہے تاکہ وہ گلو بلا ئز یشن کے اس دور میں دنیا کی قیادت کر سکیں ۔
 (۳) نوجوانوں میںایسی اسلامی بصیرت اور وژنvisionپیدا کر نے کی ضرورت ہے تاکہ وہ نہ صرف ملت اسلامیہ کی بلکہ پوری دنیا کی رہنمائی کرنے کا ذریعہ ثابت ہو سکیں اور بہتری کا سبب بن سکیں ۔
 (۴) انہیں اسلامی علوم بالخصوص قرآنی تعلیمات سے روشناس کرانا تاکہ وہ ہر میدان میں دنیا کو ایسے متبادل فراہم کر سکیں جو الہٰی ہدایات اور اقدارپر مبنی ہوں۔
 (۵) نو جو انوں کو تعلیم کے زیور سے اس طرح آراستہ کر نا کہ وہ علم کی تقسیم کے قائل نہ رہے ، انہیں تعلیم اکائی کی حیثیت سے دی جائے ، علم کی دینی اور دنیوی خانوں میں تقسیم کسی بھی طور سے دُرست نہیں ہے۔
 (۶) ان میں ایسی دعوتی سپرٹ پیدا کر نا کہ وہ ہر جگہ داعی کی حیثیت سے اپنے آپ کو پیش کر سکیں۔
مضمون نگار ادارۂ تحقیق و تصنیف ،علی گڑھ کے اسکالر ہیں

 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا
برصغیر
ہندوستان نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا کیا خیر مقدم
برصغیر
امریکہ نے پہلگام حملے کے ذمہ دار ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا
برصغیر
مینڈھر پونچھ میں شدید بارشیں ،متعدد مکانات کانقصان
پیر پنچال

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?