خالد گل
سرینگر//جموں و کشمیر میں سول اور مکینیکل پروجیکٹوں کیلئے کام کرنے کا سیزن عروج پر ہے جبکہ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ میں افرادی قوت کی شدید کمی کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے اور صحت کی دیکھ بھال کے اہم منصوبے – بشمول سب ڈسٹرکٹ ہسپتال بھدرواہ میں طویل انتظار کا شکارڈائیلاسز سنٹر رکے پڑے ہیں۔ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے روڈز اینڈ بلڈنگز ونگ میں فی الحال تین چیف انجینئر کے عہدے خالی ہیں۔ اس کے علاوہ 11سپرنٹنڈنگ انجینئر، 32ایگزیکٹو انجینئر اور 12اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر کی اسامیاں خالی ہیں۔اس کمی کی وجہ سے تکنیکی منظوریوں میں تاخیر ہوئی ہے جس سے پورے خطے میں جاری کئی سول پروجیکٹوں میں میکڈمائزیشن کا کام رک گیا ہے۔مکینیکل سائیڈ پر صورتحال اور بھی سنگین ہے۔ مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ، جو ہسپتالوں، جل شکتی ڈیپارٹمنٹ، ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ بورڈ، اور آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی خدمات انجام دیتا ہے، 20ایگزیکٹو انجینئروں، 55اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئروں، 50جونیئر انجینئروں اور 50جونیئر انجینئروں کے بغیر کام کر رہا ہے۔ایک سینئر افسر نے بتایا ’’یہ اسامیاں پروجیکٹ کی تکمیل کے وقت پر براہ راست اثر ڈال رہی ہیں۔
اضافی چارجز رکھنے والے افسران کام کے بوجھ کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں تاخیر اور تناؤ پیدا ہوتا ہے‘‘۔صحت کی دیکھ بھال کا بنیادی ڈھانچہ خاص طور پر متاثر ہوا ہے۔ ہسپتال کے کئی اہم منصوبے جن میں ہندواڑہ اور دیگر اضلاع شامل ہیں، مکینیکل اور ہسپتال انجینئرنگ ڈویژن میں ایگزیکٹیو انجینئروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے نامکمل ہیں۔بھدرواہ کے بی جے پی ایم ایل اے دلیپ سنگھ پریہار نے کہا کہ انہوں نے مکینیکل ڈویژن کھیلانی میں ایگزیکٹیو انجینئر کی خالی اسامی کا مسئلہ نائب وزیر اعلی سریندر چودھری کے ساتھ اٹھایا ہے۔پریہار نے کہا’’یہ اسامی ایس ڈی ایچ بھدرواہ میں ڈائیلاسز سنٹر کے کھلنے میں کافی تاخیر کا سبب بن رہی ہے۔وزیر نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری ہدایات جاری کر دی ہیں‘‘۔پریہار نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ پی ڈبلیو ڈی ڈویژن گندوہ میں دو خالی اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر کی اسامیاں پُر کی جائیں۔عہدیداروں نے کہا کہ انجینئر ان چیف تنویرہ میر کی آئندہ ریٹائرمنٹ – جو فی الحال کشمیر اور جموں دونوں کے لئے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے چیف انجینئر کے طور پر اضافی چارج رکھتی ہیں، – بحران کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔ایک عہدیدارنے کہا’’وہ جلد ہی ریٹائر ہونے والی ہیں، جس سے دو اور اہم عہدے خالی ہوں گے‘‘۔کام کی منظوری اور نگرانی کے لیے اہل انجینئروں کی کمی کی وجہ سے بہت سے منصوبے جن کے لیے تکنیکی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے، روکے ہوئے ہیں۔ایک عہدیدارنے کہا کہ کئی زیر التوا مقدمات بھی سنیارٹی کی بنیاد پر ترقیوں میں تاخیر کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا’’فائل کو مزید کارروائی کے لیے محکمہ قانون میں منتقل کر دیا گیا ہے ‘‘۔عملے کا بحران صرف تعمیرات عامہ تک محدود نہیں ہے۔اس اخبار نے پہلے جل شکتی محکمہ (ہائیڈرولکس) میں اسی طرح کی اسامیوں کی اطلاع دی تھی، بشمول اس کے آبپاشی، فلڈ کنٹرول اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ونگز۔ طویل گرمی کی لہر اور خشک کے درمیان اس کمی نے خطے کے آبپاشی کے بحران کو اور بڑھا دیا ہے۔شہری ماحولیاتی انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ایک چیف انجینئر کا عہدہ بھی نصیر احمد ککرو کی ریٹائرمنٹ کے بعد چھ ماہ سے زائد عرصے سے خالی ہے۔ خالی جگہ شہری علاقوں میں صفائی، سیوریج، سیپج، نکاسی اور پانی کے انتظام کی متعدد اسکیموں کے نفاذ کو متاثر کر رہی ہے۔ایک عہدیدارنے کہا’’پی ڈبلیو ڈی کا آر اینڈ بی ونگ مکینیکل تقرریوں کا بنیادی شعبہ بھی ہے لہٰذا کمی نہ صرف سول کاموں میں رکاوٹ بن رہی ہے بلکہ جل شکتی اور ہاؤسنگ محکموں کے تحت اہم خدمات کو بھی متاثر کر رہی ہے‘‘نائب وزیراعلیٰ اور تعمیرات عامہ کے وزیر سریندر کمار چودھری نے کہا کہ اس مسئلہ پر توجہ دی جارہی ہے۔انکاکہناتھا’’ایجنڈا کابینہ میں پیش کیا گیا اور اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں کچھ تکنیکی مسائل شامل تھے ۔ اس معاملے کو کابینہ کی اگلی میٹنگ میں دوبارہ اٹھایا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ “ہم کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے اور مثبت نتائج کی توقع کریں گے‘‘۔