کہیں حکام کی سست روی اور کہیں عوامی مطالبات کو نظرانداز کرنے کی پالیسی نے جموں ۔سرینگر ریلوے کے کام کو بری طرح سے متاثر کیاہے ۔ تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ ریلوے حکام نے لوگوں کے خلاف انہیں نقصان کا معاوضہ دیئے بغیر کچھ جگہوں پرکام کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔ جس کے نتیجہ میں کام ہی تعطل کاشکار بن جاتاہے اور نہ تو لوگوں کے مطالبات پورے ہوتے ہیں اور نہ ہی ریل رابطے کی تعمیر ہورہی ہے۔ بانہال کے نزدیک بنکوٹ علاقے میں ایک ریلوے ٹنل کی تعمیر کا کام بھی پچھلے سات ماہ سے مسلسل بند پڑاہے اور بنکوٹ کے لوگ انہیں درپیش مسائل حل نہ کئے جانے تک ریلوے ٹنل کے کام کو دوبارہ شروع کرنے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ بنکوٹ ، کوٹس اور ہر گام و گردونواح کی کئی بستیاں اس ٹنل کی زد میں آرہی ہیں اور اُنہیں بلاسٹنگ کی وجہ سے خطرات کا سامناہے۔ ریلوے ٹنل میں گزشتہ اکتوبر۔ نومبر میں کی گئی بھاری بلاسٹنگ کی وجہ سے آس پاس کے رہائشی مکانوں کو سخت نقصان پہنچ بھی چکاہے جس پر لوگوں کی طرف سے کئے گئے احتجاجی مظاہروں کے بعد 29 نومبر 2016 کے بعد اس ریلوے ٹنل پر کام روک دیا تھا۔ مقامی بستیوں کے رہائشی مکانوں میں دراڑیں پڑچکی ہیں اور مزید کام کی صورت میں کئی مکانوں کو سخت خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔لوگوں کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے ضلع اگرچہ ضلع انتظامیہ رام بن نے حکام کو ہدایت دی تھی کہ متاثرین کو معاوضہ اد اکیاجائے اور کام بھی دوبارہ شروع کیاجائے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی جس کے سبب کام آگے نہیں بڑھ رہاہے ۔حالانکہ انتظامیہ کی ہدایت پر تعمیراتی کمپنی نے نقصان کا تخمینہ لگایابھی لیکن اس سے آگے کوئی کام نہیںہواجو پریشان کن بات ہے ۔ریلوے ٹنل بننے کی صورت میںبنکوٹ کی ایک بڑی آبادی کو بے گھرہونا پڑسکتاہے اور یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ اس بات پر بضد ہیں کہ کام جبھی شروع ہونے دیاجائے گاجب ان کو معاوضہ ملے گا۔ ریاست میں عام طور پر یہ دیکھاگیاہے کہ حکومت پروجیکٹ تو شروع کردیتی ہے لیکن اس سے پہلے زمین مالکان سے معاملات طے نہیں کئے جاتے جس پر اُسے بعد میں مالکان سے قانونی جنگ لڑنا پڑتی ہے اوراس عمل میں مہینوں نہیں بلکہ برسہابرس ضائع ہو جاتے ہیں ۔دیگر کئی پروجیکٹوں کی طرح بنکوٹ ریلوے ٹنل کاکام بھی اسی کشا کش کا شکار بن چکاہے جس کے حل ہونے تک کام آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بنکوٹ کے متاثرین کو انصاف دیاجائے اور جہاں کام فوری طور پر شروع کرکے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے اقدامات کئے جائیں وہیں زمین اور مکان مالکان کو بغیر کسی تاخیر کے معاوضہ دیاجائے تاکہ وہ گھروں کی از سر نو تعمیر کرکے آرام کی زندگی بسر کرسکیں ۔ اگر ریلوے حکام کی طرف سے ضد اور ہٹ دھرمی کا سلسلہ جاری رہا تو پھر ایک ٹنل ہی نہیں بلکہ یہ پورا پروجیکٹ تعطل کاشکار ہوکر رہنےکا اندیشہ ہےجس کی تکمیل پہلے سے ہی متعینہ ہدف کے مطابق ہونا ممکن دکھائی نہیں دے رہی ۔حکام کو اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرناچاہئے اور لوگوں کے مطالبات کو فی الفور پورا کیاجائے ۔