سرینگر//سکولوں میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عہد دہراتے ہوئے وزیر تعلیم سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے بچوں کی تعلیم کیلئے ہوتے ہیں اور انہیں سیاست سے الگ رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی ہائر سیکنڈری سکول کے بغیر وادی کے تمام تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے سکولوں اور کالجوں میں معمول کے مطابق کام کاج ہوا مگر یہ واقعہ صرف ایس پی ہائر سیکنڈری تک ہی محدود رہاتاہم انہوں نے کہا کہ وہ طلبہ کی بات سنے کو تیار ہیں اور انکے سکول میں بات چیت کرنے کو بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا’’ میں تمام طالب علموں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے سکول اور کالج میں بلائیں، میں اسکے ساتھ بات چیت کرکے انکے مسائل حل کرنے کو تیار ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ طالب علموں کو حق ہے کہ وہ مظاہرہ کرے مگر یہ سب کچھ سکول احاطے کے اندر ہونا چاہئے، انہیں سکول سے باہر نہیں آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ’’ میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ کوئی ان کے ساتھ سکول احاطے میں ہاتھ بھی نہیں لگائے گا مگر جب وہ سکول سے باہر آتے ہیں تو یہ امن و قانون کی صورتحال بن جاتی ہے۔ طالب علموں کے غصے کو قابو کرنے کیلئے حکمت عملی اپنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خاص خیال سکول کے داخلے پر رکھی جائے تاکہ امن و قانون کی صورتحال پیدا نہ ہوں۔ انہوں نے کہا ’’ ایس پی سکول میں چند بیرونی نوجوان سکول کے پچھلے حصے سے داخل ہوئے تھے اور بعد میں طالب علموں نے بھی مظاہرے میں حصہ لیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم سامنے اور پیچھے سے داخل ہونے والے لوگوں نظر رکھیں گے تاکہ کوئی دوسرا سکول کے اندر داخل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے کافی نظم و ضبط سے کام لیا اور پولیس کو پہلے بھی طاقت کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہم ان طالب علموں کو راستہ دینے کی کوشش کی جو سکول میں پھنسے تھے مگر بعد میں چند سکولی طالب علموں اوربیرونی نوجوانوں نے احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بنایا مگر ہم نے پولیس کو سکول کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تاہم انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم پر توجہ دینے کیلئے تیار کرے۔ انہوں نے کہا’’ میں طالب علموں کے تمام مسائل حل کروں گا‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ پلوامہ واقعہ پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے اور جو پلوامہ کالج میں داخل ہوئے تھے انکے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپوٹ سامنے آنے کے بعد قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالب علموں سے میری گزارش ہوگی کہ وہ تدریسی عمل میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔