ہم سب بخوبی واقف ہیں کہ سرکاری سکولوں میں تعلیم و تدریس کا معیار کئی سال سے نہایت ہی گھٹیا چل رہاہے ۔اس کے برعکس غیر سرکاری سکولوں کی تعلیمی کارکردگی قدرے بہتر ہے ،حالا نکہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ نجی سکولوں کے اساتذہ کی نسبت زیادہ تعلیم یافتہ ،ذہین اور قابل ہوتے ہیں ۔ نجی سکولوں کے اساتذہ سرکاری نوکری نہ ملنے پر ہی پرائیوٹ مدرسوں میں بحیثیت اساتذہ جاتے ہیں۔ بہر حال آج کے اسکولی بچے ہی ہمارے کل کے ضامن ہیں ، اس لئے ان سے غفلت برتنا انتہائی نادانی ہے، چاہے یہ سرکاری سکول میں زیر تعلیم ہوں یا پرائیوٹ سکول میں ۔اس سلسلے میں والدین اوراساتذہ پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔چونکہ بچے کا پہلا مدرسہ اپنا گھر ہی ہوتا ہے، اس کے اولین اساتذہ والدین ہی ہوتے ہیں ،اس لئے اولدین کو بچوں کی پیدائش سے ہی ان کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھنا چاہئے ،تب جاکے یہ بچے تعلیمی میدان میں اُڑسکتے ہیں اور ملک و قوم کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کا نام روشن کرسکتے ہیں۔ اگر والدین یہ سوچیں کہ بچے ہمارے قوم کے چشم و چراغ ہی نہیں بلکہ اللہ کی امانت بھی ہیں، تو شایدوہ ان کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دینے میں کوئی کوتاہی نہیں بر تیں گے ۔ جہاں تک سرکار کی ذمہ داری کا تعلق ہے تو سب سے پہلے یہ ہونا چاہیے سکولی نصاب زمانے کے تقاضوں اور بچوں کی ذہنی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے ۔ غیرسرکاری سکولوں کا نصاب ضروریات کے عین مطابق دیکھا جاتا ہے ،اس وجہ سے یہ بچے اپنی تعلیم کی طرف ہمیشہ متوجہ رہ کر تعلیمی مسابقت کی بازی مارجاتے ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ ہمارے یہاں بعض اساتذہ میں خوبیوں کے انبار ہیں مگر بعض کے اندر صرف خامیاں نظر آتی ہیں ۔ مثلاً یہ وقت کے پابند نہیں ہوتے، جب جی چاہے سکول ا ٓتے ہیں بلکہ آنے سے پہلے انہیں گھر واپس لوٹنے کی فکر لاحق ہوتی ہے ۔ اس لئے بچوںکی طرف کچھ خاص توجہ نہیں دے پاتے اور ستم یہ کہ خود ان کے بچے غیر سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ، جب کہ نظام تعلیم سے وابستہ بڑے افسران اور وزرا ء تعلیم وتدریس کے لئے اپنے بچے بیرون ریاست بھیجتے ہیں اور غریب و معصوم بچوں کے کیر ئر کی بربادی کا تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔یہ مسئلہ کیسے حل ہو؟ کیا اس کے لئے آسمان سے فرشتے نازل ہوں گے؟ میرے خیال میں اس کے لئے پورے سماج میںجاگرتی آنی چاہیے ،تب جاکر تعلیم وتدریس کانظام پٹری پر آسکتا ہے ۔
نو ٹ :استاد ہل ویو کوچنگ انسٹی ٹیوٹ ۔کھاگ)