عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//چیف سیکرٹری نے جموںوکشمیر میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام شراکت داروں کو ہدایت دی کہ وہ ان اہم اداروں کو درپیش رکاوٹوں کو دُور کرنے کیلئے مسلسل رابطہ اور نگرانی کو یقینی بنائیں۔وہ یہاں ایک میٹنگ میں مرکزی زیرانتظام علاقہ میں یونیورسٹیوں کودرپیش مسائل کاجائزہ لے رہے تھے۔ میٹنگ کا مقصد اِن تعلیمی اِداروں کی تعلیمی اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق ترقی میں حائل اِلتوا ء شدہ معاملات کے جلد حل کو یقینی بنانا تھا۔میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعلیٰ تعلیم شانت منو،محکمہ خزانہ، تعمیراتِ عامہ (آر اینڈ بی) اور زرعی پیداوار کے پرنسپل سیکرٹریوں، محکمہ صحت و دیہی ترقی کے سیکرٹریوں، جموں و کشمیر کے صوبائی کمشنران، متعلقہ اَضلاع کے ضلع ترقیاتی کمشنروں،جے پی ڈِی سی ایل اور کے پی ڈِی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹروں، ڈائریکٹر جنرل بجٹ اور دیگر سینئر اَفسران نے شرکت کی۔جموں و کشمیر کی تمام بڑی یونیورسٹیاں بشمول تعلیمی و زرعی یونیوسٹیوں کے وائس چانسلروں بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ دورانِ بات چیت چیف سیکرٹری نے بروقت مداخلت اور یونیورسٹیوں و متعلقہ محکموں کے درمیان مؤثر رابطے کی اہمیت پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اِدارے اپنی نوعیت کے اعتبار سے اِنتہائی سنجیدہ توجہ کے مستحق ہیں کیوں کہ وہ یونین ٹیریٹری کے تعلیمی و اِختراعی نظام کی تشکیل میں کلیدی رول اَدا کرتے ہیں۔اُنہوں نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ تمام تعلیمی اِداروں میں جاری تحقیقی منصوبوں، پیٹنٹ، سٹارٹ اپس اور دیگر اِختراعی اَقدامات کی تفصیل کو دستاویزی شکل میں مرتب کرے۔اُنہوں نے کہا کہ ا ِس طرح کی دستاویزات علم کے اشتراک اور کامیاب ماڈلوں کو دوسرے اِداروں میں اَپنانے میں مدد دیں گی۔چیف سیکرٹری نے اِنسانی وسائل کی ترقی کے لئے ایک اہم اَقدام میں یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین کی استعداد بڑھانے کے لئے کریش کورسز ڈیزائن کریں۔ اُنہوں نے ہدایت دی کہ تمام سکل ڈیولپمنٹ اور ووکیشنل کورسوں کی نقشہ سازی کی جائے تاکہ ان کورسوں کو مارکیٹ اور حکمرانی کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعلیٰ تعلیم نے یونیورسٹیوں کو درپیش اہم مسائل کا ایک جائزہ پیش کیا اور اُن مسائل کو بھی اُجاگر کیا جنہیں بین ڈیپارٹمنٹل کوآرڈی نیشن سے پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے۔چیف سیکرٹری اَتل ڈولونے ہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے اِنفرادی طور پر بات چیت کی تاکہ اِدارہ جاتی رُکاوٹوں کو سمجھا جا سکے۔