عصررواں علم اور تعلیم کا عہد ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں ہر سطح پر تعلیمی انقلاب برپا کر نے کوششیں ہو رہی ہیں۔اس سلسلے میںعوام بھی کوشاں ہیں اور خواص بھی۔ ہمارے یہاں کے بعض کوتاہ نصیب لوگ اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی کام دھندے پر لگاکر انہیں تعلیم کے نور سے محروم رکھتے ہیں، جب کہ اکثر لوگ اپنا پیٹ کاٹ کر اور مشکلات برداشت کر کے اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں ۔
تعلیم ایک ایسا عمل ہے جس سے بندگان ِ خدا کو خدا آگاہی اور خود آگاہی حاصل ہوتی ہے ،یہ نئی نسل کو زندگی گزارنے کے طور طریقوں کا شعور دیتی ہے ۔ اسلام میں تعلیم کی اہمیت ایک مسلّمہ حقیقت ہے ۔ تخلیق آدم کے ساتھ ہی خالقِ کائنات نے انسان ِ اوّل کو سب سے پہلے علم الاشیاء عطاکر کے اُسے فرشتوں پر برتری دی۔ پھرلوگوں تک تعلیم کا نور پہنچانے کا یہ کلیدی کردار استاد یا معلم کو سپرد ہوا۔ معلمی کا درجہ اتنا رفیع الشان ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا :ترجمہ :ـ میں معلم بنا کر ہی بھیجا گیا۔ (عن عبد اللہ بن عمر و ؓ ،مشکوۃ المصابیح) اس لئے استاد کے منصب اور مقام کا تصور کرکے آدمی عش عش کر تا ہے ۔ منصب مدرسی کی تقدیس کا یہ عا لم ہے کہ اللہ کے رسول ؐ کا ارشاد گرامی ہے :ترجمہ : خیر کی تعلیم دینے والے استاد کے حق میں دنیا کی ہر شے دعا گو ہوتی ہے ، حتٰی کہ سمندر کی مچھلیاں بھی۔(عن عائشہؓ ، السلسلۃ الصحیحۃ) لہذا اگر انجینئر غلطی کرے تو صرف ایک عمارت کا نقصان ہوگا، ڈاکٹر غلطی کرے تو صرف ایک بیمار متاثر ہو گالیکن اگر استاد غلطی کرے تو ایک قوم تباہ ہو سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں اسلامی جمعیت طلبہ نے اساتذہ کرام کے فرائض اور طلبہ کو اساتذہ کی عزت وتکریم کا احساس دلانے کے لئے ’’ تعلیم سے تعمیر‘‘ کے عنوان سے ایک ریاست گیر مہم چلائی ۔اس مہم کے دوران اساتذہ اور طلبہ کو اس بات کا پیغام دیا گیا کہ کہ قوم و ملت کی تعمیر تب ہی ممکن ہے جب تعلیم وتعلم سے جڑے یہ دونوں کرداراپنا اہم رول جانفشانی سے اداکریں گے ۔اس مہم کو خوب سراہا گیا۔ اُمید ہے کہ یہ صالح مشن قوم کے وسیع تر مفاد میں آگے بھی جاری رکھا جائے گا ۔