جموں//وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ تعلیمی شعبے کو بلندیوں تک پہنچانے کا سہرا اساتذہ اور محکمہ کے دیگر عملے کو جاتا ہے کیونکہ یہ نظام میں معقولیت لانے کے لئے انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔وزیر نے ان باتو ں کا اظہار قانون ساز کونسل میں محکمہ تعلیم کے کام کاج کے حوالے سے بحث کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ کی طرف سے شروع کئے گئے اصلاحاتی اقدامات کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کا مطلب بچوں کے مستقبل میں سرمایہ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عملے کی کمی یا دیگر کسی بھی وجہ سے طلاب کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑنا چاہیئے۔وزیر نے کہا کہ حکومت ارکان قانون ساز یہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اپنے اپنے علاقوں میں ان سکولوں کی نشاندہی کریں جنہیں قوانین کے مطابق بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے طلاب میں کافی صلاحیتیں موجو د ہیں تاہم انہیں ایک صحیح سمت دینے کی ضرورت ہے۔الطاف بخاری نے کہا کہ اس وقت دس ہنروں کے حوالے طلاب کو ووکیشنل تعلیم دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان ٹریڈ س کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست میں تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھاوا دینے کے لئے ایک پالیسی مرتب کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کئی ایسے سرکاری سکول موجود ہیں جو ابھی بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ سہولیات کو دوام بخشنے کے لئے اس سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔وزیر نے کہا کہ حکومت تعلیمی شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی تفاوت کو دور کرنے کے لئے پُر عزم ہے تاکہ طلاب کو معیاری تعلیم سے روشنا س کرایا جاسکے۔اس سے قبل کئی ارکان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے شعبہ تعلیم کو معیار کی بلندیوں تک لے جانے کے لئے اپنی اپنی تجاویز اور آرا ء سامنے رکھی۔ان ارکان میں سیف الدین بٹ، نریش کمار گپتا، وبودھ گپتا ، سجاد احمد کچلو ، غلام نبی مونگا، سریندر کمار چودھری ، اجات شترو سنگھ ، شوکت حسین گنائی ، شیام لال بھگت ، رومیش اروڑہ اور محمد خورشید عالم شامل تھے۔