سرینگر //تعلیم کوکسی بھی سماج کے سماجی ڈھانچے کیلئے ایک اہم جز قرار دیتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رہنما و ممبراسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے مختلف سیاسی نظریات رکھنے والی تمام لیڈر شپ سے اپیل کی ہے کہ وادی کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے طلباء کے قیمتی وقت کو بچایاجائے ۔ انہوںنے کہاکہ انسانی جانوں کا نقصان ناقابل تلافی نقصان ہے لیکن ہڑتالوں ، بند ، جھڑپوں اور کرفیو کی وجہ سے جو نقصان طلباء کو پہنچ رہاہے و ہ دوسرا سب سے بڑانقصان ہے ۔ان کاکہناتھاکہ موجودہ اکیڈمک سیشن میں پہلے سے ہی اہم وقت ضائع ہوچکاہے جس سے طویل مدتی طور پر مقامی طلباء پر مسابقتی امتحانات میں اثر پڑے گا۔تاریگامی نے کہاکہ پہلے سے ہی کشمیر میں تعلیمی سیشن بہت کم ہوتاہے اور اس پر ہڑتالوں اور کرفیو کی وجہ سے یہ اور بھی کم ہوکر رہ جاتاہے ۔ ان کاکہناہے کہ اگر کرفیو ، ہڑتال ، عوامی تعطیلات ، سرما اور گرما کی چھٹیوں کا حساب کیاجائے تو کشمیر میں تعلیمی ادارے 150دنوں سے بھی کم کھلتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ تعلیم ہی دنیا میں ترقی کا واحد ذریعہ ہے اس لئے ہر ایک نظریہ کی حامل لیڈر شپ کو ایسا میکانزم اپناناچاہئے تاکہ بچوں کی تعلیم اثرانداز نہ ہو ۔ان کاکہناتھاکہ ہمارے سامنے دنیا میں بہت ساری مثالیں ہیں اور دنیا میں کئی مقامات پر بے چینی پائی جارہی ہے لیکن ان میںسے کئی جگہوں پرتعلیمی سلسلہ میں ٹھہرائو نہیں آیا۔تاریگامی نے کہاکہ لیڈر شپ کے درمیان ایک اتفاق رائے قائم ہوناچاہئے کہ تعلیمی اداروں کو غیر یقینی کے ماحول سے دور رکھاجائے اور ہر ایک فریق اس میں اپنا بھرپور تعاون دے ۔انہوںنے کہاکہ یہ سیاسی سنجیدگی ہوگی ۔تاریگامی نے کہاکہ سکولوں اور کالجز کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے طلباء کی تعلیم بری طرح سے متاثر ہوتی ہے اور موجودہ صورتحال 1990کی دہائی کے اوائل کی یاد دلاتی ہے جب بہت سے تعلیمی ادارے زیادہ تر اوقات بند رہے ۔انہوںنے کہاکہ تعلیمی ادارے بند رہنے کے نتیجہ میں طلباء قومی سطح پر مقابلہ نہیں کرپائیںگے ۔تاریگامی نے مزید کہاکہ اگرچہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ریاست میںپچھلے 17برسوں میں شرح خواندگی میں دس فیصد کا اضافہ ہواہے جو 55فیصد پہنچ گیاہے تاہم یہ ابھی بھی قومی سطح کے 74.04فیصد سے کافی پیچھے ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ تعلیم ہی ہے جو ہمیں بااختیار بناسکتی ہے اور تعلیم کے بغیر ترقی و بااختیاری نہیںہوسکتی ۔