سرینگر//حریت (گ) نے وزیر اعظم کے اس بیان کی شدید نقطہ چینی کی ہے جس میں انہوں نے امتحانات میں بچوں کی شمولیت کو مثبت سوچ کا واضح ثبوت قرار دیا۔ حریت(گ) نے کہا کہ ہماری قوم اور خاص طور نوجوان تعلیم کے نور سے آراستہ ہونے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مہذب قوم موجودہ ترقیاتی دور سے اپنے آپ کو دور نہیں رکھ سکتی ہے۔ حریت(گ)نے کہا ریاست جموں کشمیر میں تعلیمی اورتحقیقی اداروں کا جال بچھا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہاں کے عوام اپنی قابلیت اور محنتِ شاقہ کے بل پر زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنے کے امکانات تلاش کرنے میں مصروف ہیں، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق سے دست بردار ہونے کے لیے تیار ہیں، امتحانات منعقد کروانا اگرچہ حکومت کا مکارانہ حربہ تھا، لیکن طلباء نے اس کو ایک چلینج سمجھ کر اس میں حصہ لیا اور اگر حکومتی کارندوں کی آنکھیں اور کان کھلے ہوں تو امتحان دینے والے بچوں نے اس بات کا برملا اعلان کیا کہ ہم اس سیاسی غیریقینیت اور عدامِ تحفظ کے ڈراونے احساس سے ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ حریت کے مطابق اگرحکمرانوں کو امتحانات میں شرکت کرنے والے چند ہزار جوانوں کی سوچ مثبت نظر آرہی ہے تو سڑکوں پر لاکھوں کی تعداد میں پچھلے 5ماہ سے ان ہی جوانوں کے فلک شگاف آوازیں آپ کے کانوں سے کیوں ٹکرانے سے قاصر ہیں۔ حریت نے کہا کہ جس ماحول اور جن حالات میں امتحانات منعقد کروائے گئے ہیں وہ سرکار کیلئے شرمندگی اور حزیمت سے کم نہیں، پولیس، سی آر پی ایف، پنجوں، سرپنجوں، آنگن واڑی ورکروں، کرایہ کے رضاکاروں اور ایجنسیوں کے عملے سے تمام امتحانی سینٹروں میں Mock Drillکرواکر بچوں کو سبسڈی اور بمپر سیل کے ذریعے مجبور اور لاچار کرکے امتحان منعقد کرواکر اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ لوگ یہاں کے اصل مرض سے لوگوں کی سوچ تبدیل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تو یہ محض ان کی خوش فہمی ہے۔ حریت نے واضح کیا کہ یہاں تعلیمی سرگرمیاں پہلے بھی جاری تھیں اور آگے بھی جارہی رہیں گی، لیکن یہ قوم اور اس کے نوجوان کسی بھی حال میں ظلم اور جبر کو بھولنے کی مجرمانہ غفلت نہیں برتیں گے۔حریت(گ)نے ویزر اعظم کے ’’کشمیری نوجوان ترقی چاہتے ہیں ‘‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جموں کشمیر میں سب سے بڑا مسئلہ ترقی کا نہیں بلکہ بھارت کا فوجی قبضہ ہے ، بھارت نے جموں کشمیر کے تمام ذرائع اور وسائل پر اپنا ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور اگر ہم اس قبضہ سے آزادا ہوجائیں گے تو جموں کشمیر دنیا میں ترقی یافتہ ممالک میں اپنا اونچا مقام حاصل کرلے گا، مگر یہ تب تک ممکن نہیں جب تک یہاں فوجی قبضہ برقرار رہے گا۔ حریت نے کہا کہ مزاحمت اب ہماری زندگیوں کا ایک جُز لاینفک بن گیا ہے۔