عاصف بٹ
کشتواڑ//کشتواڑ ضلع میں محکمہ تعلیم بہتر طریقے سے عملے کی کمی کو دور کرنے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہےلیکن اسکے باوجود زمینی سطح کے حالات بلکل اسکے برعکس ہیں۔ امسال اگست میں محکمہ کی جانب سے کچھ اساتذہ کو مختلف سکولوں میں دوبارہ تعینات کیا گیا تاکہ طلباء کی تعداد کی بنیاد پر عملے میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ اگرچہ اس کوشش کا مقصد تعلیمی نتائج کو بڑھانا تھا۔جہاں اسکول میں تعلمی معیار کو بہتر کرنے و طلبہ کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے سینکڑوں اساتذہ کو ان اسکولوں میں تعینات کیا گیا تھا لیکن دوماہ گزرجانے کے بعد بھی انھوں نے ان اسکولوں کو جواین نہیں کیا جو کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اس ریشنلائزیشن حکمنامے کے تحت 44اساتذہ کو دوسرے سکولوں میں تعینات کیا گیا جہاں طلبہ کی تعداد زیادہ تھی لیکن ابتک ان اساتذہ نے اسکولوں میں جانے کی زحمت تک نہ کی اور اب تعلیمی سیشن بھی ختم ہونے کو پہنچ چکاہے۔محکمہ تعلیم کے ذرائع نے کے مطابق دو سو کے قریب اساتذہ کو بغیر کسی حکمنامے کے مختلف مقامات پر اٹیچ کیاگیاہے جہاں ناگسینی،کیشوان، کنتواڑہ ،مڑواہ، واڑون، مچیل، پاڈر جسیے دورافتادہ علاقہ جات کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی تھی اور یہاں طلبہ کی تعداد زیادہ ہے لیکن ان اسکولوں میں اساتذہ کو بھیجنے کے بجائے انھیں شہر و اسکے محلقہ علاقہ جات کے سکولوں میں تعینات کیا گیا ہے جہاں طلبہ کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔مقامی لوگوں نے وزیرتعلیم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پر نظرثانی کرے اور ضلع بھر میں تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کیلئے سبھی اساتذہ کی اٹیچمنٹ کو منسوخ کرے۔ معاملے کو لیکر جب محکمہ کے افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے متعدد کوششوں کے بعد بھی رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔