اشفاق سعید
سرینگر // جموں کشمیر میں70فیصد لوگ تفریحی اور روز مرہ صورتحال سے با خبر رہنے کیلئے موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔10فیصد طلاب پڑھائی کیلئے اور 10فیصد صرف بات کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔قومی صحت و خاندانی سروے میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں 97فیصد لوگوں کے پاس موبائل فون ہے جن میں سے 68فیصد کے پاس انٹر نیٹ کی سہولیات دستیاب ہیں۔کالج، یونیورسٹی و سکول طلباء و طالبات، اساتذہ،سرکاری ملازمین، افسروں و بیرو کریٹوں، پولیس اہلکار و افسران، دکانداروں، تاجروں، ڈرائیوروں، دکانوں اور بڑے مالیاتی و تجارتی اداروں پر کام کرنے والے افراد موبائل انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں۔مجموعی طور پر 98.2فیصد شہری جبکہ 96.2دہی علاقوں میں لوگ موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔لینڈ لائن صرف 4.2فیصد کے پاس ہے تاہم 55.3دہی اور 59فیصد شہریوں کوانٹر نیٹ تک رسائی حاصل ہے۔حیران کن بات یہ ہے جموں کشمیر میں75.2 فیصدخواتین دوسرے شہروں کی خواتین کے مقابلے میں زیادہ انٹر نیٹ اور موبائل فون استعمال کرتی ہیں۔ ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کے اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں 2022 تک ایک کروڑ 18لاکھ 10ہزار موبائل صارفین رجسٹر تھے،اس سے قبل 2017 تک ایک کروڑ، 4لاکھ 29ہزار صافین کی تعداد تھی۔پچھلے 5برسوں میں موبائل صارفین کی تعداد 20فیصد تک بڑھ گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوویڈ کے بعد تعلیمی اداروں اور کوچنگ مراکز کی طرف سے موبائل فون کا زیادہ استعمال کیا جو مجموعی طور پر صارفین کی تعداد بڑھنے کی وجہ بنا۔ٹرائی ڈاٹا کے مطابق پچھلے سال تک 87.51فیصد لوگوں کو فون تک رسائی حاصل رہی۔
نوجوان تک رسائی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر خاص کر وادی میں 80فیصد نوجوان طبقے کے پاس موبائل فون اور انٹر نیٹ کی سہولیات دستیاب ہیں۔وادی میں صرف 10فیصد طلبا و طالبات موبائل فون کو تعلیم یا آن لائن کلاسوں کیلئے استعمال کرتے ہیں جبکہ 70فیصد نوجوانوں کے علاوہ سرکاری ملازمین موبائل کا استعمال تفریح پروگراموں اور دیگر فروعی و غیر ضروری کاموں کیلئے استعمال کرتے ہیں۔سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کے دوران45فیصد نوجوان لڑکیاں اور لڑکے آپس میں رابطوں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ صرف 10فیصد ہی تعلیم سے مزید آگاہی حاصل کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کے عادی بن گئے ہیں۔تحقیق میں کہا گیاہے کہ سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ کا استعمال کرنا نوجوانوں کیلئے سب سے بڑا مشغلہ بن گیا ہے جس کی وجہ سے ان میں ذہنی طور پر کئی طرح کی بیماریاں بھی پیدا ہوگئی ہیں۔بیشتر نوجوانوں کی قوت برداشت ختم ہوگئی ہے، غصہ آنا اور وقت ضائع کرنا نشہ بن گیا ہے۔سوشل میڈیا پر وقت گذارنے کے برعکس کتابوں اور یو ٹیوب پر معلوماتی ڈاکومنٹریز یا پروگرام دیکھنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ہے۔جرائم میں اضافہ بھی بہت زیادہ موبائل استعمال کرنے کی وجہ بن گئے ہیں۔اور حالیہ ایام میں اسکی بہت ساری مثالیں بھی سامنے آئی ہیں۔
سائنسی تحقیق
کئی گھنٹے فون کو نیچے دیکھنے سے گردن پر شدید دبا ئوپڑ سکتا ہے۔ کشش ثقل کی بدولت، سر کو آگے جھکانے سے ریڑھ کی ہڈی پر 50 اور 60 پائونڈ کے درمیاندبائو ڈال سکتا ہے۔سر درد اور گردن کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔سمارٹ فون کا زیادہ استعمال نہ صرف شام تک ذہنی طور پر مصروف رکھتا ہے، بلکہ اسکرین سے نکلنے والی “نیلی” روشنی درحقیقت سونے کی صلاحیت میں خلل ڈال سکتی ہے اور بے خوابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔بہت زیادہ ٹائپنگ انگلیوں کے جوڑوں میں درد اور زخم بننے کا سبب بن سکتی ہے۔ڈرائیونگ کے دوران سمارٹ فون کا استعمال سنگین حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ فون کو نیچے دیکھنے سے بس یا ٹرین کے اسٹاپ سے محروم ہو سکتے ہیں۔ سیل فون کا زیادہ استعمال معیاری بات چیت میں رکاوٹ کا کام کر سکتا ہے، جس سے تعلقات میں اطمینان کم ہو جاتا ہے۔ جب ہم دوستوں اور کنبہ کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو ضرورت سے زیادہ ڈیوائس کا استعمال منقطع ہونے کے احساسات کا باعث بن سکتا ہے۔ہر وقت سفر کرنے کے دوران یا کام کے ماحول میںسمارٹ فون کو چیک کرنے کی خواہش ارتکاز کو متاثر کرتی ہے اور آپ کی توجہ ہٹا سکتی ہے۔ اپنی انگلی پر کھانے اور تفریح تک رسائی حاصل کرنے سے،انسان نادانستہ طور پر کم متحرک ہو سکتے ہیں، جو طویل مدت میں آپ کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ سیل فون کی سکرین کو ہر وقت دیکھنے سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جو آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ذاتی رابطے کا فقدان بڑھ جاتا ہے۔میسیجنگ اور فوری پیغامات فون کال کے ذریعے یا ذاتی طور پر دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے کی آپ کی ضرورت کو بدل سکتے ہیں۔