بڈگام//سرکاری سکولوں میں تعلیمی نظام کو مذید وسعت دینے اور بچوں کو ان سکولوں کی طرف راغب کرنے کی خاطر سرکار نے حال ہی میں انضمامی پالیسی کے تحت کم از کم دائرے میں قائم سرکاری سکولوں کو جوڑ ا تاہم وسطی ضلع بڈگام کے معتدد ایسے سکولوں میں سٹاف کی کمی سے بچوں کا مستقبل مخدوش نظر آرہا ہے۔ والدین جہاں سرکار کی اس پالیسی کو بچوں کے مستقبل کے لئے سَم قاتل گردانتے ہیں تو وہی انکا یہ بھی الزام ہے کہ کئی بار اعلیٰ حکام تک اپنی گذارشات پہنچائی لیکن اس بارے میںکوئی موثر کاروائی نہیں کی گئی اور اب والدین ایسے سکولوں پر تالا چڑھا کراپنی فریاد کو آواز دے رہے ہیں ۔ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے میں پیر پنچال کے دامن میں واقع سین دارون نامی پسماندہ گاوں میں جمعہ کے روز مقامی لوگوں نے گاوں میں قائم گورنمنٹ مڈل سکول پر تالا چڑھادیا۔یہ سکول تعلیمی زون چرار شریف میں واقع ہے اور اس سکول کے ساتھ مقامی لوگوں کے بقول پچھلے سال اپریل ماہ میں آستان پورہ چلین نامی پرائمری سکول کو جوڑا گیا تھا ۔ والدین نے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ مڈل سکول کے ساتھمدغم کئے گئے پرائمری سکول کا رول 62 ہیں اور انکے لئے سکول میں دو استاد تعینات ہیں جبکہ مڈل سکول سین دارون میں مجموعی طور پر 135طلاب زیر تعلیم ہیں تاہم انکے لئے صرف تین اساتذہ تعینات کئے گئے ہیںاور اسطرح سے ان مدغم دو سکولوں میں دو سو کے قریب سکولی بچوں کے لئے محض پانچ اساتذہ موجود ہیں جسکے نتیجے میں سکول میں درس و تدریس کا عمل بُری طرح سے متاثر ہ ہوا ہے۔والدین کا کہنا تھا کہ پچھلے سال یہاں تعینات ہیڈ ماسٹر کا انتقال ہوا تھا اور اسکے بعد بھی حکام نے اس سکول سے دو رہبر تعلیم اساتذہ کو دوسرے سکولوں کی طرف بھیجا نتیجہ یہ کہ سکول میں سٹاف کی کمی مزید تشویش ناک صرت اختیا ر کرگئی ۔گاوں میں اوقاف کمیٹی کے صدرفیاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نےمتعددبار اعلیٰ حکام کی نوٹس میں اس سکول کا معاملہ لایا لیکن اس بارے میں کوئی بھی کارروائی ابھی تک نہیں کی گئی ، اور اس پہ طرہ یہ کہ حکام اب اس سکول سے ایک اور استاد کو منتقل کرنے کے فراق میں نظر آرہے ہیں جسکے خلاف گاوں کی آبادی سراپا احتجاج ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ حکام نے چند ماہ قبل گاوں میں فقیر محلہ پرائمری سکول کو مذکورہ مڈل سکول کے ساتھ جوڑا تاہم وہاں تعینات تین اساتذہ میں سے صرف ایک کو مذکورہ مڈل سکول میں تعینات کیا جبکہ باقی دو کو دوسرے سکولوں میں منتقل کیا گیا جس کے نتیجے میں مڈل سکول میں بچوں کی تعداد تو بڑھ گئی لیکن اساتذہ کی کمی کے سبب سکول میں تعلیمی نظام پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔مقامی لوگوں کے سکول مقفل اور احتجاج کئے جانے کے بعد حکام نے اگر چہ اس سکول میںایک اور استاد کی تعیناتی کا حکم صادر کیا تاہم مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ مذکورہ استاد نے ابھی تک اس سکول میں جوائن نہیں کیا۔ واضح رہے اس سکول میں مجموعی طور پر 150طلاب زیر تعلیم ہیں۔ چیف ایجوکشن آفسر بڈگام اندر جیت شرما نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ کہ وہ ان سکولوں کے بارے میں کاروائی کر رہے ہیں ، انکے بقول انہوں نے زونل ایجوکیشن آفسر چرار شریف سے سین دارون نامی مڈل سکول سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے جسکے ملتے ہی وہ اس بارے میں ضروری کاروائی کریں گے۔