آزادی کی 75ویں سالگرہ کے حوالہ سے آزادی کا امرت مہا اتسو کے تحت آئیکونک ویک فیسٹول کے سلسلے میں جموںوکشمیرکی یونین ٹریٹری میں تقریبات کا سلسلہ جاری ہے ۔اس سلسلے میںنہ صرف دارالحکومتی شہروں سرینگر اور جموں میںتقاریب کا اہتمام ہو رہا ہے بلکہ ضلعی سطح پر بھی مسلسل تقریبات منعقد ہورہی ہیں جن کا جموں وکشمیرکے منفرد تمدن کو اجاگر کرنے کے علاوہ مقامی دستکاریوںکو فروغ دیناہے۔جب سے چیف سیکریٹری نے سرینگر کے ڈل جھیل میں لیزر شو اور اپنی نوعیت کے پہلے اوپن ایئر تھیٹر کا افتتاح کیا ،تب سے مسلسل لوگ اس تھیٹرسے محظوظ ہورہے ہیں جبکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت شیرکشمیر انٹر نیشنل کنونشن میں کئی فلمیں بھی سکرین کی گئیں جنکا مقصد نہ صرف کشمیر کے دلفریب نظاروں کو اجاگر کرنا تھا بلکہ بالی ووڈ کے کشمیرکے ساتھ پرانے رشتوں کوبھی بحال کرنا تھا ۔ان تقریبات کے سلسلے میں بالی ووڈ سے وابستہ کئی شخصیات جموںوکشمیر وارد ہوئیں جبکہ صوفی فیسٹول بھی منعقد کیاگیا جس میںکشمیر کے صوفی کلچر کو نمایاں حیثیت سے اجاگر کرنے کی سعی کی گئی ۔گوکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسی تقریبات کے انعقاد سے زمینی سطح پرکچھ زیادہ فرق پڑنے والا نہیں ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پراموشن جدید دور کی ایک ناقابل تردید حقیقت بن چکی ہے اور آج کل پوری دنیا میں گھریلو مصنوعات سے لیکر سیاحت تک ہر چیزکی پراموشن کی جارہی ہے جس کا مقصد یہی ہوتاہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں میںآگاہی پیدا ہواورنتیجہ کے طور پر بِکری بھی زیادہ ہی ہوگی ۔اسی منصوبہ کے تحت آزادی کا امرت مہا اتسو کے تحت اس وقت پورے ملک میں انفرادیت کی حامل سبھی چیزوں کی تشہیر کی جارہی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس ملک کی انفرادی حیثیت سے آگاہ ہوسکیں۔جموں وکشمیرمیںبھی اسی سوچ کے تحت آئے روز ایسی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیںجن کابنیادی مقصد یہاں کی انفرادیت کو اجاگرکرناہوتاہے تاکہ ملک اور بیرون ملک زیادہ سے زیادہ لوگ جموںوکشمیر کی جانب راغب ہوسکیں۔یہ حکومت کی وسیع تشہیری مہم کا ہی نتیجہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے لرزہ بر اندام معیشت کے باوجود سیاح کشمیر کا رخ کررہے ہیں اور وہ یہاں کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہورہے ہیں ورنہ جس پیمانے پر منفی پروپگنڈا کیاجارہا تھا ،ایسے میںشاید ہی کوئی یہاں آتا لیکن حکومتی سطح پر جموں وکشمیر کے اندر اور ملک کی مختلف ریاستوں میںجس طرح تشہیری تقاریب کا اہتمام کیاگیا ،اُس کے نتیجہ میں لوگ یہاں آنے پر تیارہوگئے اور آج کل ہم دیکھ رہے ہیں کہ سرینگر سے لیکر کشمیر کے کم و بیش سبھی سیاحتی مقامات پر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی اچھی خاصی تعدادموجود ہے ۔اسی طرح آئیکونک ویک فیسٹول کے تحت جس طرح کشمیر کو ایک لامثال سیاحتی منزل کے طور اجاگر کرنے کے علاوہ ایک بہترین فلم شوٹنگ لوکیشن کے طور پروجیکٹ کیاجارہا ہے،اُس کے بھی ثمرات ملنا شروع ہوچکے ہیں اور حالیہ ایام میں بالی ووڈ سے وابستہ کئی پروڈکشن ہائوس جموںوکشمیر وارد ہوچکے ہیںجنہوںنے یہاں فلموں کی عکس بندی کی ہے اور جس انداز میں کشمیرکوفلم شوٹنگ لوکیشن کے طور پروجیکٹ کیاجارہا ہے ،اُس کے نتیجہ میں کشمیر اور بالی ووڈ کے درمیان دہائیوں پرانے تعلقات کا احیاء یقینی نظر آرہا ہے ۔حکومت اس ضمن میںکس قدر سنجیدہ ہے،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جموںوکشمیر کی تاریخ میںپہلی بار الگ سے ایک فلم پالیسی متعارف کرائی گئی جس کا مقصد ہی بالی ووڈ کو کشمیر سے دوبارہ جوڑنا ہے ۔اس فلم پالیسی کو بالی ووڈ کے معروف ہدایت کاروں اورفلم سازوں سے نہ صرف خیر مقدم کیاہے بلکہ اس سے مستفید ہونے کی حامی بھی بھرلی ہے ۔سیاحتی شعبہ میں بہتری ہو یا پھر بالی ووڈ کی کشمیر آمد ہو ،دونوںکا مقصد دراصل کشمیر کی معیشت کو واپس پٹری پر لانا ہے ۔کون نہیںجانتا کہ کشمیر کی معیشت میں سیاحتی شعبہ ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے۔یہاں آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ بالواسطہ یا بلا واسطہ سیاحتی شعبہ سے جڑا ہوا ہے ۔ہوٹل انڈسری سے لیکر ٹرانسپورٹ انڈسٹری تک اور جھیل ڈل کے ہائوس بوٹ مالکان اور شکارا والوں سے لیکر پہاڑی صحت افزاء مقامات پر سیاحوں کی خدمت میںمحو مرکبانوں تک لاکھوں لوگ براہ راست سیاحتی شعبہ سے اپنا ذریعہ معاش کما رہے ہیں۔اسی طرح کشمیر کا دستکاری شعبہ بھی بالواسطہ طور پر سیاحتی شعبہ سے ہی منسلک ہے اور جتنا زیادہ یہاں سیاحت چلے گی ،اُتنا ہی ہماری دستکاریوں کو خریدار ملیں گے اور نتیجہ کے طورپر معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہے گا۔یہی حال فلم انڈسٹری کا بھی ہے ۔کشمیرکے قدرتی نظارے فلم شوٹنگ کیلئے معقول ہیں اور اگر یہاںزیادہ سے زیادہ تعدادمیںفلموںکی عکس بندی ہوتی ہے تو زیادہ سے زیادہ لوگوں کا یہاں آنا جانا لگا رہے گا اوراس کے علاوہ مقامی فنکاروں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آجائیں گے جس کے نتیجہ میں ایک اچھا خاصا پیشہ جموںوکشمیر کی معیشت میں رواں رہے گا اور نتیجہ یہ ہوگا کہ معیشت کے عشارئے بہتر ہوتے چلیں گے جو بالآخر جموںوکشمیر کی عوام کے معیار حیات میں بہتری پر منتج ہوگا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حکومت کے ایسے اقدامات کے ساتھ خود کو نہ صرف جوڑ لیں بلکہ اس میںاپنا حصہ بھی ڈال دیں کیونکہ بالآخر یہ سب کچھ ہماری ہی بھلائی کیلئے کیاجارہاہے اور اگر سرکار اور عوام مل کر کشمیرکی شان ِ رفتہ بحال کرنے میںمنہمک ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیںہے کہ کشمیرایک بار پھر بر صغیر کا سویزر لینڈ بن جائے گاجس کی ہم صرف تمنا کررہے ہیں تاہم یہ تبھی ممکن ہے جب ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے رہ کر کشمیرکا اصل چہرہ دیش اور دنیا کو دکھائیں۔