جموں//پچھلے تین برسوں کے دوران 280نوجوان عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوگئے جبکہ97خواتین سمیت 2694قیدی جموںو کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید ہیں ۔امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے حکومت نے دو خواتین سمیت متعد د حریت لیڈران کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست رکھاہواہے ۔وزیر اعلیٰ جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے ، نے نیشنل کانفرنس رکن علی محمد ساگر کے سوال کے تحریری جواب میں بتایاکہ پچھلے تین برسوں کے دوران 280نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہوگئے ۔انہوںنے کہاکہ 2015میں 66،سال 2016میں 88اور سال 2017میں 126نوجوانوں نے ملی ٹینسی میں شمولیت اختیارکرلی۔جبکہ اس سے قبل 2010میں54، 2011میں23، 2012میں 21اور2013میں 16 نوجوان جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوئے۔نوجوانوں کے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کا رجحان 2014سے بڑھا ہے اور اس سال 53نوجوانوں نے ہتھیار اُٹھائے۔وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ 31جنوری 2018تک کی تفصیلات کے مطابق 97خواتین سمیت 2694افراد ریاست کی مختلف جیلوں میں قید ہیں ۔ انہوںنے بتایاکہ 228مرد اور 8خواتین پر الزامات درست پائے گئے ہیں جبکہ 2156مرد اور 88خواتین کے مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ 213مرد اور 1خاتون کو پی ایس اے /این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر حراست رکھاگیاہے ۔وزیر اعلیٰ کے مطابق ان افراد یا ان کے کنبوں کے بارے میں تفصیلات سیکورٹی وجوہات کی بناپر نہیں دی جاسکتی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے مزید بتایاکہ ریاست سے تعلق رکھنے والے بیرون ریاست کی جیلوں میں قید افراد کا ریکارڈ ریاستی محکمہ داخلہ برقرار نہیں رکھتا ۔سوال کے پہلے حصے میں علی محمد ساگر نے پوچھاتھاکہ ’’کیا یہ حقیقت ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی ایجنڈا آف الائنس کا حصہ ہے ، اگر اس بات کا جواب ہاں ہے تو پھر 2014سے اب تک کتنے سیاسی قیدی رہا کئے گئے ‘‘۔اس پر وزیر اعلیٰ نے کہاکہ کسی بھی تسلیم شدہ سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص اس وقت زیر حراست نہیں ہے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کیلئے حال ہی میں اقدامات شروع کئے گئے ہیں اور ریاستی حکومت ایسا ماحول تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے جس سے پورے برصغیر خطہ میں امن و امان اور ترقی کے اقدامات کئے جاسکیں ۔انہوںنے کہاکہ اس پالیسی کے تحت متعدد اقدامات اٹھائے جانے ہیں جیساکہ حد متارکہ کے دونوں اطراف لوگوں کے درمیان روابط بڑھانا ، سیول سوسائٹی کے آپس میں ملن کی حوصلہ افزائی کرنا، حد متارکہ سے سفراور تجارت کو اگلے مرحلے تک لیجانااور تینوں خطوںمیں روابط بڑھانے کیلئے مزید راستے کھولنا شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ کے مطابق اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی سابق این ڈی اے سرکار نے ’انسانیت ،کشمیریت اور جمہوریت ‘کے دائرہ میںبشمول حریت کانفرنس تمام سیاسی گروپوں کے ساتھ بات چیت کا ایک طریقہ کار شروع کیاتھا اور اسی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے مخلوط حکومت تمام اندرونی فریقین بشمول ہر ایک سیاسی نظریہ رکھنے والے سیاسی گروپوں سے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے مدد و تعاون فراہم کرے گی تاکہ جموں و کشمیر سے جڑے تمام مسائل کے حل کی خاطر ایک جامع اتفاق رائے قائم کیاجاسکے ۔
تین برسوں میں سنگ بازی کے 4736واقعات رونما
2پولیس اہلکار اور110عام شہر ی بھی جاں بحق
11,566 فورسز اور پولیس اہلکار زخمی :سرکار
اشفاق سعید
جموں //ریاستی سرکار نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امن وقانون کی صورتحال سے نپٹنے کے دوران ریاست میں پچھلے تین برسوں کے دورا ن صرف 2پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس بیچ کوئی بھی سیکورٹی فورسز اہلکار ہلاک نہیں ہوا ۔سرکار کے مطابق پچھلے تین برسوں کے دورا ن سنگ بازی کے 4736واقعات رونما ہوئے ہیں ۔قانون ساز کونسل میں کونسل کے رکن نریش کمار گپتا کے ایک سوال کے پارٹ (D) میںسرکار نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے تین برسوں کے دورا ن سنگ بازی کے 4736واقعات رونما ہوئے ہیںاور سب سے زیادہ واقعات سال2018میں پیش آئے ۔سرکار نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2015میں سنگ بازی کے 730 سال 2016 میں سب سے زیادہ یعنی 2808اور نومبر 2017میں 1198واقعات رونما ہوئے ہیں ۔سرکار نے اس دوران لقمہ اجل بنے افراد کے حوالے سے بتایا کہ سال2015میں4،سال2016میں 86اور نومبر 2017تک 20افراد امن وقانون کی صورتحال کے دوران لقمہ اجل بنے ۔تاہم سرکار نے زخمی ہوئے عام شہریوں کے حوالے سے بتایا کہ اُن کی مکمل جانکاری کی تفصیلات جمع کرنے کیلئے ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن محکمہ کو کہا گیا ہے ۔تاہم سرکار نے بتایا کہ ان تین برسوں کے دوران کوئی بھی سیکورٹی فورسز کا اہلکار ہلاک نہیں ہوا ہے تاہم سال2016میں 2پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ سرکار نے سیکورٹی فورسز اور پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس عرصہ کے دوران11,566 فورسز اور پولیس زخمی ہوئے ہیں ۔انہوں نے عداد وشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2015میں 46سال2016میں 1459اور سال2017میں 391سیکورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اسی طرح سال2015میں 595،سال2016میں 7776اور سال2017کے دوران 1299پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔