سرینگر// وادی میں کشیدہ اور پُر تنائو صورتحال اور طالب علموں کی احتجاجی لہر کے بیچ سخت ترین سیکوٹی انتظامات میں درمار موکے تحت سیول سیکریٹریٹ کے دفاتر سرینگر میں پیر کو کھل رہے ہیں۔ سیکریٹریٹ اور ملحقہ سڑکوں ، وزراء کی کوٹھیوں پر رنگ روغن کے ساتھ ساتھ لالچوک کو بھی سجایا گیا ہے۔ 6ماہ تک سرمائی راجدھانی جموں میں حکومتی اور انتظامی کام کاج جاری رہنے کے بعد دربار مو کے تحت سوموار کو سیول سیکرٹریٹ کے دفاتر اور راج بھون گرمائی راجدھانی سرینگر میں کھل رہے ہیںاور اس سلسلے میں دیگر انتظامات کے ساتھ ساتھ سیکورٹی پر خاص توجہ دی جارہی ہے ۔ دو روز قبل سے ہی سیکرٹریٹ کی جانب جانے والے تمام راستوں پر چلنے والی چھوٹی بڑی گاڑیوں کی اچانک اور باریک بینی سے چیکنگ ہوتی رہی جبکہ راہگیروںکے شناختی کارڈ بھی چک کئے جاتے رہے۔ سونہ وار میں سرینگر ،جموں شاہرہ پر فوج نے عارضی بنکر قائم کئے ہیں جہاں پر گاڑیوں کی تلاشیاں لی جاتی ہے جبکہ شہر کے داخلی اورخا رجی راستوں پر بھی فورسز اور پولیس کے ناکے لگائے گئے ہیں۔سیکرٹریٹ کھلنے کے موقعے پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو پولیس کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1872میں اُس وقت کے ڈوگرہ مہاراج گلاب سنگھ نے شاہانہ آسائش کے تحت دربار مو کو باری باری ہر 6ماہ کیلئے سرینگر اور جموں میں رکھنے کی روایت شروع کی تھی اور گذشتہ 145برسوں سے دربار مو کا یہ انوکھا اور انتہائی خرچیلا رواج یا روایت ریاست میں رائج ہے اور ہر سال موسم سرما کے آتے ہی سیول سیکرٹریٹ کے دفاتر جموں منتقل کئے جاتے ہیں اور موسم گرما یا بہار کی آمد کے ساتھ ہی ماہ مئی میں یہ دفاتر دربار مو کے تحت سرینگر میں کھل جاتے ہیں۔ دربار مو کی آواجاہی پر ہر سال کروڑوں روپے کی رقم مختلف طریقوں سے صرف کی جاتی ہے ۔