کپوارہ//فوج کے ہاتھو ں نوجوان کی ہلاکت کے بعد کپوارہ ،ہندوارہ ،لنگیٹ اور کرالہ گنڈ میں 3روز بعد معمولات بحال ہوگئے جبکہ مہلوک خالد کے آ بائی قصبہ ترہگام اور کرالہ پورہ میں چوتھے روز بھی مکمل ہڑتال رہی ۔اس دوران فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور شلنگ سے دو خواتین بے ہوش ہو گئیں ۔سرحدی قصبہ ترہگام میں نوجوان دکاندار کی ہلاکت کے بیچ شمالی ضلع کپوارہ میں اس ہلاکت کے خلاف 3روز تک مکمل ہڑتال رہی ۔ہفتہ کو کپوارہ ،ہندوارہ ،لنگیٹ اور کرالہ گنڈ میں زندگی کی تمام سر گرمیا ں بحال ہو گئیں۔تاہم ضلع میں حالات پر امن رکھنے کے لئے سکولو ں کو بند رکھا گیا ۔مہلوک دکاندار خالد غفار ملک کے آ بائی گائو ں ترہگام اور کرالہ پورہ میں ہلاکت کے خلاف چوتھے روز بھی مکمل ہڑتال ہی جس کے نتیجے میں زندگی کی رفتار تھم گئی جبکہ سرکاری و غیر سرکاری ادارے بھی بند رہے اور گا ڑیو ں کی نقل و حمل متا ثر رہی ۔ترہگام قصبہ میں فورسز کی بھاری جمعیت تعینات رکھی گئی اور مین چوک ترہگام کو جانے والی تمام اندرونی سڑکو ں کو خار دار تار سے بند کیا گیا تھا ۔قصبہ میں اگر چہ لوگو ں کے چلنے پھرنے پر کو ئی بھی پابندی نہیں تھی تاہم پورے قصبہ میں سنا ٹا تھا ۔ترہگام میں ہفتہ کی صبح کو نوجوانو ں اور خواتین نے جلوس نکالنے کی کو شش کی تاہم فورسز نے انہیں منتشر کر نے کے لئے ٹیر گیس چلائے جس کے دوران دو خواتین بے ہوش ہوگئیں اور انہیں فوری طور ترہگام کے پرائمری ہیلتھ سنٹر علاج و معالجہ کے لئے دا خل کیا گیا ۔اس دوران بیو پار منڈل ترہگام کا وفد صدر غلام رسول شاہ کی قیادت میں خالد کے گھر گیا اور وہا ں لو احقین سے اظہار ہمدردی کی ۔بیو پار منڈل ترہگام نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ اس ہلاکت کی آ زادانہ تحقیقات کی جائے اور قصور وارو ں کو فوری طور سزا دی جائے۔بعد میں بیوپار منڈل نے ایک تعزیتی تقریب منعقد کی جس میں خالد کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ادھر کرالہ پورہ میں بھی خالد کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں تمام تجارتی سر گرمیاں معطل ہو کر رہ گئیں جبکہ دکانیں بند رہیں اور گا ڑیو ں کی نقل و حمل بھی متا ثر رہی ۔