۔9مہینوں کاحساب دے پھرریاستی درجہ کی بحالی کامطالبہ کرے
فیاض بخاری
بارہمولہ//بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج ترون چگھ نے بارہمولہ میں نیشنل کانفرنس پر شدید حملہ کرتے ہوئے پارٹی کو جھوٹے وعدوں اور خطرناک بیانیے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔بی جے پی کارکنوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے چگھ نے این سی قیادت، ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں انتخابات سے قبل کئے گئے وعدے یاد دلائے۔انہوں نے سوال اٹھایا،کہاں ہیں وہ ایک لاکھ نوکریاں جن کا وعدہ کیا گیا تھا؟ 180 دن میں تمام سرکاری اسامیوں کو پر کرنے کا کیا ہوا؟ مفت 12 ایل پی جی سلینڈر اور 200 یونٹ مفت بجلی کہاں ہے؟ یہ صرف وعدے نہیں تھے، بلکہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں اور غریبوں کے ساتھ ایک دھوکہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے عمر سرکار پچھلے 9 مہینوں کا حساب دے پھر ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ کریں۔ این سی منشور کو ظالمانہ مذاق قرار دیتے ہوئے، ترون چگھ نے کہا کہ پارٹی بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی ہے اور اب ثقافتی یلغارکے نام پر سیاحت کو بدنام کر کے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہااین سی اب بھارتی سیاحوں کو جارح قرار دے کر لوگوں کو گمراہ کرنے پر تلی ہے۔ یہ صرف مضحکہ خیز نہیں بلکہ خطرناک سوچ ہے۔این سی کے رکن پارلیمان آغا روح اللہ کے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے، جس میں سیاحت کو ثقافتی یلغارکہا گیا تھا، چگھ نے کہا کہ ایسے بیانات پاکستان کے حمایت یافتہ پروپیگنڈے کی ترجمانی کرتے ہیں۔چگھ کا کہنا تھا جب نیشنل کانفرنس بھارتی سیاحوں کو ثقافتی حملہ آور قرار دیتی ہے، تو یہ کشمیریوں کی مہمان نوازی اور مشترکہ شناخت کی توہین ہے۔ماضی کے واقعات کو یاد دلاتے ہوئے، چگھ نے کہا کہ این سی نے جموں و کشمیر میں بار بار انتخابات کو دھاندلی کا شکار بنایا، عوامی اعتماد کو مجروح کیا، اور ملی ٹینسی کی راہیں ہموار کیں۔ انہوں نے جمہوری اداروں کو یرغمال بنایا اور حقیقی آوازوں کو دبایا، جس سے پاکستان اور ملی ٹینٹ نیٹ ورکس کو کشمیر کے زخموں کا فائدہ اٹھانے کا موقع ملا۔انہوں نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں تاریخی ووٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکشمیری عوام نے علیحدگی پسند دھمکیوں کو مسترد کیا اور جمہوریت کا ساتھ دیا۔ نیشنل کانفرنس کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں جبکہ وہ اسی نظام کی بے توقیری کرتے ہیں۔پہلگام سانحے کا ذکر کرتے ہوئے چگھ نے کہا کہ جب یکجہتی اور ہمدردی کی ضرورت تھی، این سی نے تفرقہ انگیزی کو فروغ دیا۔ وہ متاثرین کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے، بلکہ پاکستان اور انتہا پسندوں کے بیانیے کو آگے بڑھایا۔ یہ حزب اختلاف کی سیاست نہیں بلکہ قوم سے غداری ہے۔