ترقی کی رفتارمیں تیزی بجا | زمینی سطح پر عوام کو فائدہ ملے تو مانیں

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی اقتصادی اور ہمہ گیر ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت نے مختلف تاریخی اقدامات کئے ہیں۔ماضی میں مناسب بنیادی ڈھانچے کی کمی کو جموں و کشمیر کی معیشت کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے پچھلے تین برسوں میں رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لئے اہم اقدامات کیے گئے جن کے بروقت نفاذ کے لئے منظوریوں پر فیصلوں کو تیز کیا گیا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ترقی کی رفتار میں گزشتہ دو ایک برسوں میں تیزی آئی ہے اور جموںوکشمیر میں زندگی کے ہر شعبہ میں ہمہ گیر ترقی یقینی بنانے کیلئے تمام سیکٹروں میں زر کثیر خرچ کیاجارہا ہے ۔ترقی کی رفتار میں کس حد تک تیزی آئی ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں50ہزار7سو 26ترقیاتی پروجیکٹ مکمل کئے گئے جبکہ2018میں یہ تعداد فقط 9ہزار2سو 29تھی۔ 2018-19میں67,000 کروڑ روپے کی لاگت کے صرف 9,229 منصوبے ہی مکمل ہوئے تھے۔ اس کے بعد2020-21میں 63,000 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ 21,943 منصوبے مکمل ہوئے جبکہ مالی سال-22 2021 میں 50,726 منصوبے مکمل کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا۔تیز رفتار اقتصادی اصلاحات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے سے پوری معیشت میں نئی توانائی پیدا ہوئی ہے جس کے نتیجے میں براہ راست سرمایہ کاری کی سرگرمیاں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا گیا ہے۔ معیشت کے مختلف شعبوں جیسے دستکاری، صنعتی سرمایہ کاری، سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میںجموںوکشمیر یوٹی نے قابل رشک کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ایک زمانہ تھا جب روزانہ صرف 6.54 کلومیٹر سڑکیں بنتی تھیں لیکن اب ترقی اس قدر رفتار پکڑ چکی ہے کہ اب روزانہ 20.68 کلومیٹرسڑکیں بن رہی ہیں۔تقریباًایک لاکھ کروڑ روپے سڑک اور ٹنلوں کے بنیادی ڈھانچے پر خرچ کیے جا رہے ہیںجبکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے نئے راستے کھول رہے ہیں،‘‘۔روڈ نیٹ کا جال نہ صرف معیشت کی مجموعی ترقی کے لئے اہم ہے بلکہ سب کو بنیادی ضروریات کی فراہمی، زراعت، جامع ترقی کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے اداروں کی مضبوطی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے بھی اہم ہے‘‘۔اسی طرح چونکہ جموںوکشمیر کی معیشت کا زراعت پر کافی انحصار ہے تو زراعت اور باغبانی کی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کیلئے اعلی کثافت والی فصلوں کی تنوع، اعلیٰ معیار کے بیجوں کی دستیابی، پانی کے انتظام میں بہتری لانے کے علاوہ اور ٹیکنالوجی کو فروغ کو مسلسل فروغ دیاجارہا ہے ۔ جہاں تک صنعتی سیکٹر کی بات ہے تو مقامی سطح پر صنعتی سیکٹر کے احیاء اور فروغ کیلئے پہلے ہی صنعتی پالیسی کے تحت ایک پیکیج کااعلان کیاگیا ہے اور سنگل ونڈو سسٹم کا قیام عمل میں لاکر صنعتکاری کو وسعت دینے کیلئے صنعتی یونٹوں کاقیام آسان بنایاگیا ہے ۔اس کے علاوہ اب مقامی ،ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری پر بھی زور دیاجارہا ہے اور 72ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کیلئے سرمایہ کاری کا بندو بست کیاجاچکا ہے جن میں 38ہزار کروڑ سے زائد پروجیکٹ منظوری کے مراحل سے گزر چکے ہیں اور عنقریب ان پر کام شروع ہوگا۔اسی طرح سیاحت کے شعبہ میں بھی انقلاب لایاگیا اور آج حالت یہ ہے کہ جموںوکشمیر کا کوئی ہوٹل خالی نہیں ہے اور سیاحتی مقامات سیاحوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔سیاحتی شعبہ میں فروغ کے نتیجہ میں سیاحت سے منسلک شعبے بھی پٹری پر لوٹ چکے ہیں جن میں ہماری دستکاری صنعت سرفہرست ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر بھی آج کل خوب کام کررہا ہے اور اب تو انتظامی کونسل کے حالیہ فیصلہ میں ٹرانسپورٹر کو ٹیکس میں بھی چھوٹ دی گئی ہے ۔سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جموںاور سرینگر شہروں کو نئی شکل دی جارہی ہے ۔نہ صرف زمینی ٹرانسپورٹ بہتر کیاجارہاہے بلکہ میٹرو ریل پروجیکٹ بھی در دست لئے گئے ہیںاور جموںوسرینگر شہروں میں عنقریب میٹرو ریل خدمات بھی میسر ہونگیں۔علاوہ ازیں دونوں شہری کا آبی نظام بھی بہتر بنایا جارہا ہے جبکہ شہروں کو دیدہ زیب بنانے کیلئے نت نئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔صحت کے شعبہ میں میڈیکل کالجوں کے قیام سے لیکر جموں اور سرینگر میں ایمز کا قیام بھی اپنی نوعیت کے ایسے اقدامات ہیںجنہوںنے جموںوکشمیر کے طبی ڈھانچہ کو ایک نئی جہت عطا کی ہے ۔بارہمولہ ،اننت ناگ ،راجوری ،ڈوڈہ اور سانبہ کے میڈیکل کالج فعال ہوچکے ہیں جبکہ ہندوارہ میڈیکل کالج آنے والے دنوں میں فعال ہونے کی امید ہے ۔اسی طرح جموں ایمز کا تعمیری کام حتمی مراحل میں ہے جبکہ کالج میں تدریسی عمل جاری ہے جبکہ اونتی پورہ ایمز کا کام بھی شدومد سے جاری ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقیاتی عمل کو اسی رفتار کے ساتھ جاری رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کے ثمرات زمینی سطح پر عام عوام کو مل جائیں جن کیلئے یہ سب کچھ کیاجارہا ہے۔