اونتی پورہ//ترال کی آبادی کو شہر سرینگر کے علاوہ باقی دنیاں سے ملانے والی ترال نودل سڑک پر گزشتہ کئی روز سے مسافروں کو گاڑیوں سے نیچے اتار کرشناختی کارڑوں کی چکنگ اور تلاشی کاروائی کا سلسلہ قریب 14سال کے وقفے کے بعد 1990کی طرز پردوبارہ شروع کیاگیا ہے ۔جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال اور درجنوں ملحقہ علاقوں کوشہرسرینگر اور باقی دنیا سے ملانے والی معروف ترال نودل سڑک پر گذشتہ کئی روز سے چک نورپورہ کے مقام پر قائم فوجی کیمپ کے اہلکاروں کی جانب سے مسافروں کو گاڑیوں سے نیچے اتار کرتلاشی کاروائی اور ان کے شناختی کارڑوں کی چیکنگ اور گاڑیوںکے نمبرات درج کرنے کا سلسلہ90 کی طرز پر شروع کیا گیا ہے ۔مشتاق احمد نامی ایک سرکاری ملازم نے بتایا کہ مذکورہ سڑک پر1995میں کئی مقامات اس طرح کی کاروائیوں سے مسافروں کو گزرنا پڑتا تھا تاہم گذشتہ کئی روز سے اس طرح کی کاروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے جہاں مرد مسافروں جن میں خاص کر نوجوانوں کو گاڑیوں سے نیچے اتار کر ان کے شناختی کارڑ اور گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے جس کے وجہ سے جہاں مذکورہ سڑک پر ٹریفک جام ہوجاتا ہے وہی دوسری جانب ملازمین ،بیماروںکے ساتھ ساتھ عام مسافروں کو مزلوں تک پہنچے میںدشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔طارق احمد نامی یونیورسٹی طالب علم نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ برہان وانی کے ہلاکت کے بعد قصبہ ترال کے بیشتر علاقوں میں بیشتر اوقات میں اسطرح کی کاروائیوں سے عوام کو گزرنا پڑتا ہے تاہم مذکورہ جگہ پر کئی روز سے مستقل طور یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاہم ذرائع سے کشمیر عظمی کو معلوم ہوا ہے فورسز سے اسلحہ چھینے کے واقعات اور عوامی ریلیوں میں جنگجوئوں کے کھلے عام نمودار ہونے کے بعد جہاںپورے جنوبی کشمیر میں فوج کی اضافی کمپنیوںکو تعینات کیا گیا ہے وہی قصبہ ترال کو جانے والی تمام سڑکوں پر فورسز کے پہرے اور ناکوں کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے ۔تاہم پولیس ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سڑک کے ارد گردکئی گائوں میں تلاشی کاروائی کے پیش نظر اس طرح سے لوگوں کو تلاشی لی جا رہی ہے۔